|

وقتِ اشاعت :   July 26 – 2023

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان میں نوآبادیاتی ظلم اپنی انتہائوں کو پہنچ چکا ہے دہائیوں سے اپنے وسائل سے بلوچ قوم کو محروم رکھا گیا ۔

اور انہیں ترقی حاصل کرنے سے روکا گیا یہاں تک کے تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات تک بلوچستان میں ناپید ہے ایسے میں کوہلو کی واحد لائبریری کو بھی اپنے گروہی مقاصد کیلئے استعمال کرنا ناقابل برداشت عمل ہے قوم کے تمام تر وسائل لوٹنے کے بعد نوآبادکار اب طلبا کی آخری سپیس کو بھی چھیننا چاہتے ہے ۔

اس جبر میں تاریخی شرمندگی سامراج کے لوکل نمائندوں کو اٹھانی پڑے گی جو اس عمل سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں لیکن انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ قوم کو تاریکی میں دھکیلنے والوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرتی، دہائیوں سے کوہلو کو ہر قسم کے استحصال کا سامنا کرنا پڑا ہے وسائل کی لوٹ مار کے ساتھ بے دردی سے ہزاروں بلوچوں کا قتل عام ہوتا رہا ہے بلوچستان بھر کی طرح یہاں بھی کالجز اور سکولز کو چوکیاں اور بیٹھکوں میں تبدیل کردیا گیا ۔

جس سے بلوچ قوم کے مستقبل کو تباہ کرنے کی منظم کوشش کی جاتی رہی ہے ترجمان نے کہا کہ یہ ایک تاریخی المیہ ہے کہ کوہلو سے رکن صوبائی اسمبلی اس وقت موجودہ وزیر تعلیم بھی ہے لیکن کوہلو میں تعلیمی بہتری ممکن بنانے کی بجائے وہ مزید پسماندگی کی طرف علاقے کو دھکیل چکے ہیں عوام کو ایسے حکمرانوں کے خلاف اب کھل کر آگے آنا چاہیے، بی ایس او فوری طور پر حکومت سے تعلیمی ایمرجنسی لگانے کا مطالبہ کرتی ہے اور اس کے ساتھ ہی کوہلو لائبریری پر قبضے کی مذمت کرتی ہے اگر حکومت سنجیدہ اقدامات اٹھاتے ہوئے لائبریری کو بحال نہیں کرتی تو تنظیم اس تعلیم دشمن عمل کے خلاف فوری احتجاجی عمل تشکیل دے گی۔