|

وقتِ اشاعت :   October 9 – 2023

حماس اور اسرائیل کے درمیان گھمسان کی لڑائی تیسرے روز بھی جاری ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے غزہ کو پانی کی سپلائی بند کردی ہے، اسرائیلی وزیر کا کہنا ہے کہ غزہ کو اب پینے کا پانی نہیں دیں گے۔

اسرائیلی وزیردفاع نے غزہ کے مکمل محاصرے  کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اب کھانا، فیول اور بجلی نہیں ہوگی۔

دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 560 فلسطینی شہید جبکہ 2200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں ،جبکہ حماس حملے میں اب تک 700 اسرائیلی ہلاک اور 2156 زخمی ہیں۔ اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے متعدد کثیر المنزلہ عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔

اسرائیل کے 8 جنوبی شہروں میں شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے، امریکا نے اسرائیل کی مدد کیلئے اپنا بحری بیڑہ اور بحری جنگی جہاز روانہ کر دیئے ہیں۔

لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرنز کو بھی خطے میں اکھٹا کیا جارہا ہے ، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو مزید فوجی سازوسامان فراہم کیا جائیگا جبکہ واشنگٹن خطے میں اپنے فوجیوں کی تعداد بھی بڑھائے گا۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوایو گیلانٹ کا کہنا ہے کہ جنگ کے اصول بدل گئے ہیں، حماس اسرائیل پر حملے کے بعد 50 سال تک پچھتائے گی، وزیر دفاع نے جنوبی اسرائیل کے اوفاکیم قصبے کا دورہ کیاجس پر فلسطینیوں نے حملہ کیا تھا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق دو دن میں غزہ سے اسرائیل پر 7 ہزار سے زائد راکٹ فائر کیے گئے ہیں، حماس کے جنگجووں نے 57 صہیونی فوجیوں کو قیدی بنا کر سرحدی چھاونی پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے جبکہ متعدد اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو بھی قبضے میں لیکر کئی ٹینک تباہ کر دیے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے غیر انسانی اقدام اٹھاتے ہوئے غزہ کو بجلی، ایندھن اور اشیاء کی سپلائی روک دی۔  اسرائیل فلسطین جنگ میں لبنان سے تعلق رکھنے والی تنظیم حزب اللہ بھی شامل ہو گئی ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے جنوب میں 6 مقامات پر حماس کے عسکریت پسندوں سے جھڑپیں جاری ہیں، دوسری جانب میڈیا کی رپورٹس کے اعداد و شمار کے مطابق 750 اسرائیلی لاپتہ ہیں۔

صیہونی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ میں 800 مقامات پر بمباری کی گئی ہے ، حماس نے اسرائیل کے فوجی اڈوں پر حملوں کی ویڈیو بھی جاری کردی ہے۔

حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے ارکان اسرائیل کے اندر کئی مقامات پر اب بھی شدید جھڑپوں میں مصروف ہیں، اسرائیلی شہروں میں مزید جنگجو بھیج دیئے ہیں ، غزہ کی پٹی سے ملحقہ کئی علاقوں میں اب بھی لڑائی جاری ہے، جن میں اوفاکیم، سدیروٹ، ید موردچائی، کفر عزا، بیری وائٹڈ اور کسوفیم شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہیغاری نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حدود کے اندر اب بھی حماس کے کئی جنگجو موجود ہیں جنہیں قابو کرنے میں فورسز کو ناکامی کا سامنا ہے ۔

دوسری جانب خوفزدہ یہودیوں نے اسرائیل سے انخلا شروع کردیا ہے ،ائیر پورٹ پر رش کا سامنا، فرانس نے بھی تل ابیب کیلئے پروازیں منسوخ کردی ہیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حماس نے 100سے زائد گرفتار اسرائیلیوں کو غزہ منتقل کردیا ہے جن میں متعدد فوجی افسران بھی شامل ہیں۔

ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ طویل اور مشکل ہوگی۔