|

وقتِ اشاعت :   October 12 – 2023

 اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی قید یا رہائی کے حوالے سے میں مغل بادشاہ کی طرح کوئی فرمان جاری نہیں کر سکتا۔

 انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر جمہوریت ہے جہاں آئینی انصرام موجود ہے اور یہاں عدالتی طریقہ کار کی ایک اپنی اہمیت ہے اس پر ماضی میں بھی لوگ سوالات اٹھاتے رہے ہیں اور آج بھی اٹھا رہے ہیں۔

نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان سمیت کسی بھی سیاسی شخصیت کے بارے میں جو بھی کوئی فیصلہ ہوگا وہ عدالتی پراسیس کے نتیجے میں ہوگا۔ اگر عدالتی عمل کے نتیجے میں عمران خان کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ملتی ہے تو وہ حصہ لیں گے لیکن اگر نہیں تو میں کیسے اس پابندی کو ختم کر سکتا ہوں۔

 

عام انتخابات کی تیاریوں سے متعلق نگراں وزیراعظم نے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن سے جتنی ملاقاتیں ہوئی ہیں ان کے مطابق انتخابات کی تیاریاں مکمل ہیں اور انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے لیکن انتخابات میں سیکیورٹی کے حوالے سے ہمارے خدشات ہیں جنہیں دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہم جنوری میں انتخابات کے حوالے سے اپنے انتظامات کافی حد تک مکمل کر چکے ہیں جن میں حلقہ بندیوں سمیت دیگر معاملات پر کافی پیش رفت ہو چکی ہے۔ الیکشن کمیشن کو درکار فنڈز پر بھی غور و خوض کیا جا چکا ہے اور وزارت خزانہ سے اس پر بات چیت چل رہی ہے۔ کوئی شبہ نہیں کہ جس تاریخ کا بھی اعلان کیا جائے گا اس پر انتخابات ہو جائیں گے۔

مسلم لیگ نواز کے لیے کوئی نرم گوشہ رکھنے سے متعلق سوال پر نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ’’میں مسلم لیگ نواز کے لیے نرم گوشہ رکھنے کے تاثر کو مکمل طور پر رد کرتا ہوں۔ نگراں وزیر اعظم بننے سے قبل مریم نواز سے میری ملاقات ہوئی تھی اور میں اس معاملے میں غلط بیانی نہیں کروں گا۔

نگراں وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ عہدہ سنبھالنے سے پہلے میری بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری اور 9 مئی واقعات سے قبل عمران خان سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں کوئی بیوروکریٹ نہیں بلکہ ایک رکن پارلیمنٹ تھا اور وہاں سے مستعفی ہو کر میں نے یہ منصب سنبھالا ہے اور کون سی سیاسی جماعت یا کون سے لوگ ہوں گے جو مجھ سے ملاقاتیں نہیں کرتے ہوں گے لہٰذا کسی ایک ملاقات کو ایک جماعت سے جوڑ دینا انصاف پر مبنی نہیں۔

نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ ایک نگراں حکومت اس طرح کی کسی ڈیل کا کیا حصہ ہوگی اور کیوں ہوگی۔

انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف جب ایک عدالتی فیصلے کے تحت ملک سے باہر گئے تو اس وقت عمران خان کی حکومت تھی، اس وقت نہ تو اس نگراں سیٹ اَپ اور نہ ہی پی ڈی ایم جماعتوں کی حکومت تھی۔

نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ میاں نواز شریف کو وطن واپسی پر کچھ قانونی سوالات کا سامنا کرنا ہوگا اور ان سوالات کے جوابات بھی قانونی ہیں۔