دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ایک چارٹرڈ طیارہ 100 ٹن ضروری طبی سامان، خیمے اور کمبل لے کر آج سہ پہر اسلام آباد سے مصر کے لیے روانہ ہوگا جہاں سے انہیں غزہ پہنچایا جائے گا۔
ہفتہ وار بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ وزیر خارجہ نے سعودی عرب، کویت، ترکیہ، اردن اور متحدہ عرب امارات میں اپنے ہم منصبوں سے بھی ملاقاتیں کیں تاکہ موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات چیت غزہ کی بدلتی صورتحال کے حوالے سے تھی جس میں فلسطینیوں کے مصائب اور غزہ کے محاصرے پر توجہ مرکوز رہی۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے مصر اور اسرائیل کے ساتھ غزہ کے لیے امدادی کارروائیوں کی اجازت دینے کے معاہدے کے بعد ہزاروں ٹن امداد مصر میں غزہ سے ملحقہ بارڈر پر موجود ہے اور داخلے کی منتظر ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز کہا کہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے رفح کراسنگ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی ہے تاکہ غزہ کے لیے انسانی امداد کے 20 ٹرکوں کی پہلی کھیپ کو گزرنے کی اجازت دی جا سکے۔
انہوں نے کہا تھا کہ رفح کراسنگ کے آس پاس کی سڑک کو مرمت کی ضرورت ہے اس لیے ممکنہ طور پر امدادی ٹرک جمعے سے پہلے روانہ نہیں کیے جاسکیں گے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ مصر نے بارڈر بند نہیں کیا بلکہ رفح کراسنگ کے فلسطینی اطراف پر اسرائیل کی جانب سے 4 فضائی حملوں کے سبب مجبوراً اسے بند کرنا پڑا۔
ایک عینی شاہد نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ تقریباً 150 ٹرک رفح کراسنگ پر انتظار کر رہے ہیں، یہ غزہ کے اندر اور باہر جانے والا واحد راستہ ہے جو اسرائیل کے کنٹرول میں نہیں ہے، علاوہ ازیں قریبی مصری شہر العریش میں بھی امدادی سامان سے بھرے طیارے پہنچ رہے ہیں۔
غزہ میں واقع الاحلی ہسپتال میں مریضوں کے علاج کے لیے سرگرم سرجن غسان ابو سیطہ نے بتایا ہے کہ طبی آلات کی کمی کی وجہ سے علاج معالجے میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔
انہوں نے ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ انہیں بیکٹیریل زخم سے پیدا ہونے والے انفیکشن کے علاج کے لیے کارنر شاپ سے خریدا گیا سرکہ استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔