|

وقتِ اشاعت :   January 13 – 2024

ملک میں عام انتخابات میں بہت کم دن رہ گئے ہیں ،سیاسی ماحول میں زیادہ گہما گہمی ماضی کی نسبت بالکل ہی دکھائی نہیں دے رہی،

سیاسی جلسے جلوس، ریلیاں، جھنڈے، بینرز ، کارنرمیٹنگز نہ ہو نے کے برابر ہیں جس طرح ماضی میں الیکشن کے دوران سیاسی پارہ ہائی ہوجاتا تھا، ہر گلی کوچے میں الیکشن کی بہار دکھائی دیتی تھی امیدوار بھرپور طریقے سے اپنا انتخابی مہم چلاتے دکھائی دیتے تھے

۔ آزاد امیدوار دستبردار ہوتے ، سیاسی جماعتوں کے درمیان واضح اتحاد اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی ہوتی مگرموجودہ ملکی سیاسی صورتحال کسی کی سمجھ میں نہیں آرہی کہ اس کی کی سمت کیا ہے، سینیٹ میں ایک بار پھرالیکشن ملتوی کرانے کے حوالے سے قرار دادجمع کرادی گئی ہے

۔بہرحال سپریم کورٹ سمیت الیکشن کمیشن کے فیصلوں سے تو نظر آرہا ہے کہ انتخابات وقت پر ہی ہونگے البتہ سیاسی جماعتیں مطمئن دکھائی نہیں دے رہیں

وہ بھی یہی کہہ رہی ہیں کہ عام انتخابات کا انعقادوقت پر چاہتے ہیں مگر ان کی طرف سے ایسی خاص سیاسی سرگرمیاں دکھائی نہیں دے رہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی سب سے زیادہ پنجاب میں متحرک دکھائی دے رہی ہے بلاول بھٹو زرداری نے بڑے جلسے جلوس کئے جبکہ پنجاب کی اپنی جماعتیں ن لیگ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں بالکل مفقود ہیں سب سے اہم بات کہ ٹکٹوں کی تقسیم کا مسئلہ بھی سیاسی جماعتوں کے اندر انتشار کا سبب بن رہا ہے

یہ واحد الیکشن ہیں جس میں سیاسی جماعتوں کے اندر پھوٹ پیداہورہی ہے اورٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات کھل کر سامنے آرہے ہیں ۔دوسری جانب بڑی سیاسی شخصیات بھی الیکشن میں یاتو آزاد امیدوار کی حیثیت سے لڑرہی ہیںیا پھر کنارہ کش دکھائی دے رہی ہیں جبکہ مسلم لیگ ق نے مسلم لیگ ن سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مسلم لیگ ق کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ چوہدری شجاعت کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔

ق لیگ کے مطابق ن لیگ نے ہمارے مطلوبہ حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کر دئیے ہیں، پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم دوہرے معیار کا شکار نہیں ہوں گے۔

چوہدری سالک حسین نے کہا کہ

ن لیگ میرے اور میرے بھائی کے خلاف گجرات میں اپنے امیدوار کھڑے کر دئیے، مسلم لیگ ق پنجاب کے سیکرٹری جنرل چوہدری شافع حسین نے بھی فیصلے سے اتفاق کیا۔اعلامیے کے مطابق چوہدری سالک حسین کا کہنا تھا کہ ن لیگ ہمارے ساتھ مقابلہ کرے گی تو ہم اپنے ساتھیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کو ترجیح دیں گے۔

چوہدری سالک حسین نے بتایا کہ ن لیگ سے 4 قومی اور 8 صوبائی سیٹوں کی بات ہوئی تھی، ہمارے لیے 2 قومی اور 2 صوبائی حلقے چھوڑے گئے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ مجھے اور بھائی شافع حسین کو سیٹ دی جائے اور باقی کو نہیں۔ بہرحال انتہائی دلچسپ صورتحال بنتی جارہی ہے کسی بھی سیاسی جماعت کا دوسری جماعت کے ساتھ اتحاد واضح طور پر موجود نہیں ،تمام سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروں کو ہی ترجیح دے رہی ہیں

 

اور ایسے امیدوار میدان میں اتار رہے ہیں جن سے سوفیصد توقع ہے کہ وہ الیکشن جیتیں گے یعنی تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے امیدواروں پر اعتماد ہے اب دیکھتے ہیں کہ کون سی جماعت پنجاب سے اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی کیونکہ پنجاب ہی اہم ہے جہاں سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہو گی اور وہ مخلوط حکومت ہی بنے گی ،عین ممکن ہے کہ پی ڈی ایم طرز کی اتحادی حکومت بنے کیونکہ سیاسی ماحول ایسا ہی دکھائی دے رہا ہے۔