|

وقتِ اشاعت :   February 11 – 2024

ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے

مگر جس طرح کے نتائج سامنے آرہے ہیں اس سے واضح ہورہا ہے کہ ملک کی دوبڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی مرکز میں حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت لینے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں کیونکہ آزاد امیدوار بڑی تعداد میں کامیاب ہورہے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے گزشتہ روز لاہور ماڈل ٹاؤن میں کارکنان کے سامنے واضح اعلان کیا کہ ہم سادہ اکثریت تو نہیں لے سکے،اب مولانافضل الرحمان، آصف علی زرداری اور ایم کیوایم پاکستان سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے بات کرنے کے لیے میاں محمد شہباز شریف کو ہدایت کردی ہے

تاکہ وہ ان سے بات چیت کرے، ہم ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں یعنی اب پی ڈی ایم ٹو حکومت بننے کے امکانات کو رد نہیں کیاجاسکتا۔ پاکستان پیپلزپارٹی اب اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ

وہ آزاد امیدواروں کی اکثریت کو اپنی جماعت میں شامل کرکے حکومت بنائی کیونکہ پنجاب سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں آزاد امیدواروں کی تعداد بہت زیادہ ہے مگر ساتھ ہی ن لیگ بھی اسی تک ودو میں لگی ہوئی ہے کہ آزاد امیدوار ان کے ساتھ آجائیں جس کا اظہار لیگی رہنما اسحاق ڈار نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

 

بہرحال عام انتخابات 2024 کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں آزاد امیدوار 100 نشستیں لے کر سب سے آگے ہیں جب کہ مسلم لیگ ن 73 اور پیپلز پارٹی نے اب تک 54 نشستیں حاصل کی ہیں۔اس کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان 17، مسلم لیگ (ق) 3، استحکام پاکستان پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام اب تک 2، 2 نشستیں اور مجلس وحدت المسلمین ایک نشست حاصل کرچکی ہے

۔8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں جہاں بڑے بڑے اپ سیٹ ہوئے وہیں مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے کامیابی بھی حاصل کی ہے۔مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 130 سے پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کو شکست دی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی، انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 194 لاڑکانہ اور این اے 196 قمبر شہداد کوٹ سے کامیابی حاصل کی۔بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 256 خضدار سے کامیابی حاصل کی۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے این اے 256 پشین سے کامیابی حاصل کی

۔ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 248 سے کامیابی حاصل کی۔ان نتائج سے منظر نامہ واضح ہے کہ کوئی بھی ایک جماعت سادہ اکثریت نہیں لے سکی ہے اگر اتحادیوں کو بھی ساتھ ملاکر وہ حکومت بنائیں

تب بھی انہیں آزاد امیدواروں کی ضرورت پڑے گی۔دوسری جانب بیرسٹر گوہر خان جو پی ٹی آئی کے چیئرمین ہیں ان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ کسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا جبکہ پی ٹی آئی یہ بھی بتارہی ہے کہ ان کے پاس انٹرا انتخابات کے علاوہ دوسرے پلان موجود ہیں۔ بہرحال آزاد امیدواروں کاجھکاؤ کس طرف ہوگا

یہ کچھ کہا نہیں جاسکتا، وہ پی ٹی آئی سے بھی راہیں جدا کرکے دوسری جماعت میں جاسکتے ہیں جس طرح پی ٹی آئی کے سابق مرکزی عہدیداران پارٹی کو الوداع کرکے چلے گئے تھے تو سیاست میں کوئی بھی چیز حرف آخر نہیں ہوتی۔ اب بڑی جماعتوں کی پس پردہ کوششیں آزاد امیدواروں کو اپنے ساتھ ملاکر حکومت بنانا ہے دیکھیں کسے کامیابی ملتی ہے۔