|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2024

منافع خوروں نے رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی ہر چیز مہنگی کردی، ماہ صیام کے دوران منافع خور مافیا نے مہنگائی سے متاثر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا۔

اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔

چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کے باعث تاجروں نے حکومتی پرائس لسٹ بھی ہوا میں اڑا دی۔ پیاز 300، ٹماٹر 200 روپے فی کلو فروخت ہونے لگا جبکہ سموسے رول میں استعمال ہونے والی شملہ مرچ عوام کی پہنچ سے دور ہوگئی اور ایک دن میں قیمت 200 روپے فی کلو سے 700 روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔ بازاروں میں لہسن 1000، ادرک 600 اور ہری مرچ 500 روپے کلو تک فروخت ہونے لگی۔ اس کے علاوہ بچھیاکا گوشت 1400 جبکہ مرغی کا گوشت 700 روپے میں فروخت ہورہاہے۔

کجھور سمیت مشروبات بھی مہنگی کردی گئیں ۔ مقدس ماہ کے دوران عوام کو ریلیف ملنا چاہئے مگر ظالمانہ روش حسب روایت اختیار کرتے ہوئے گرانفروش ہر چیز کی قیمت دگنی سے بھی زیادہ کرنے لگے ہیں ۔یہ ہمارے یہاں بہت بڑا المیہ ہے کہ جہاں غریب لوگوں کی آمدن انتہائی محدود ہے وہ اپنے گھر کا چولہا عام دنوں میں بڑی مشکل چلاتے ہیں کیونکہ اکثریت دیہاڑی دار طبقہ ہے اور اس کے بعد ملازمت پیشہ طبقہ، اب وہ ماہ صیام میں اپنا دسترخوان کس طرح سے گھر والوں کی فرمائش کے مطابق سجاپائینگے؟

غریب عوام کو عام مارکیٹ سے لیکر یوٹیلیٹی اسٹورز تک کوئی چیز بھی سستی نہیں مل رہی،تو کیا ایسی صورت میں نئی حکومت کروڑوں عوام کے گھر مفت راشن پہنچا سکتی ہے؟ ایسا ممکن ہی نہیں ہے ۔

لہذاحکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ عوام کو ماہ صیام کے دوران ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرے اور سخت کارروائی عمل میں لائے کیونکہ مفت راشن کی فراہمی محدود حد تک ممکن ہے جس سے کم لوگ ہی استفادہ کرسکتے ہیں پوری عوام نہیں ۔ریاست اپنی عوام کو ہر سطح پر ریلیف دینے کا پابند ہے وہ اپنے وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ہوشربا مہنگائی کو کنٹرول کرسکتی ہے، امید ہے کہ نئی حکومت منافع خوروں اور ذخیرہ اندوز مافیا سے کوئی رعایت نہیں برتے گی اورماہ صیام کے دوران عوام تک اشیاء کی سستے داموں تک رسائی ممکن بنائے گی۔