|

وقتِ اشاعت :   March 24 – 2024

کوئٹہ (آن لائن) جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاہ علی بگٹی، نذیر احمد لہڑی, فریدخان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ، گل جان کاکڑ اور دیگر نے اپنے ایک سخت مذمتی بیان میں کہا کہ مارچ کے مہینے کی 24 دنوں کے گزرنے کے باوجود تاحال جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو پچھلے تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی نہیں کی گئی اور ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام ، آفیسران اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور ہاؤس ریکوزیشن کی ادائیگی بھی ابھی تک نہیں کی گئی۔

اساتذہ کرام اور ملازمین نے پورے رمضان المبارک میں احتجاجا جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے تنخواہوں اور پنشنز کیلئے کیمپ لگایا اور روزانہ سریاب روڈ پر احتجاجی ریلی اور دھرنا دیتے ہیں اور یہاں تک کہ جامعہ بلوچستان سے پریس کلب کوئٹہ تک احتجاجی ریلی اور سول سیکرٹریٹ، کمیشنر کوئٹہ اور منان چوک پر احتجاجی مظاہرے اور پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا لیکن اب تک نا صوبائی اور نا وفاقی حکومت نے نوٹس لیا اور نا ایچ ای سی اسلام آباد سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ بھی بے بس نظر اررہی ہیں۔

بیان میں سوال کیا گیا کہ آخر جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین اور انکے خاندان والوں کو کس بات کی سزا دی جارہی ہیں۔ بیان میں تمام سیاسی جماعتوں، طلباء تنظیموں، سول سوسائٹی، وکلاء صحافیوں سے پرزور اپیل کیا کہ وہ عملی طور پر جدوجہد میں شامل ہوکر جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو پچھلے تین مہینوں کی تنخواہیں اور پینشنرز کی فراہمی پہلے یقینی بنانے کیلئیساتھ دیں بیان میں صوبائی ومرکزی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ فوری طور پر تین مہینوں کی تنخواہیں اور پینشنرز کی فراہمی کے لئے فنڈز جاری کرے اور جامعہ بلوچستان سمیت دیگر جامعات کو درپیش سخت مالی بحران کے مستقل حل کیلئے آنے والے سالانہ بجٹ میں اپنے انتخابی منشور کے مطابق جی ڈی پی کا کم از کم 4 فیصد تعلیم کے لئے مختص کریں اور ملک بھر کی جامعات کی ریکرنگ بجٹ کے لئے 500ارب روپے مختص کریں۔

بیان میں افسوس کا اظہار کیا کہ وزیراعلٰی بلوچستان و چیف سیکرٹری کی جامعہ بلوچستان کی تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی کے لئے جاری کردہ احکامات پر صوبائی حکومت کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کے چند آفیسران قصدا طول دے رہے ہیں جو اساتذہ کرام ، ملازمین اور انکے خاندان اور بچوں کو مذید اذیت اور مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔