|

وقتِ اشاعت :   March 26 – 2024

تربت:ضلع کونسل کیچ کے چیئرمین میر ہوتمان بلوچ نے نیول ائیر بیس تربت پر حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر انتہائی قابل مذمت ہے جس میں معصوم جانوں کا زیاں ہورہاہے، دشمن ممالک کے ہاتھوں میں کھیلنے والی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے اور اپنی بلوچ نسل کے مستقبل کی فکر کرنی چاہیے،

ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کے روز اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہاکہ ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر انتہائی قابل مذمت ہے جس میں معصوم جانوں کا ضیاع ہورہا ہے،

گزشتہ شب نیوی ایئر بیس تربت میں چند شرپسندوں نے داخل ہونے کی کوشش کی جسے ہماری بہادر فورسز نے بروقت ناکام بناکر تربت کو ایک بڑی تباہی سے بچالیا جس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں، نیوی ایئر بیس پر حملہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے کیوں کہ چند بیرونی آلہ کار اپنے آقاؤں امریکہ، انڈیا اور اسرائیل کو خوش کرنے کے لیے ملک میں فساد پیدا کرنا چاہتے ہیں، ایسے فسادی گروہوں کے خلاف ہماری فورسز کئی سالوں سے انتہائی بہادری کے ساتھ لڑ کر وطن کا دفاع کررہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی عوام سکون کے ساتھ رہ رہے ہیں

اگر ہماری بہادر افواج بہادری نہ دکھاتے تو پاکستانی عوام بھی غیر محفوظ ہوتے، انہوں نے کہاکہ گزشتہ شب دس بجے تقریباً چار فسادیوں نے نیوی کیمپ کے اندر داخل ہوکر دہشت پھیلانے کی کوشش کی جسے ناکام بناکر چاروں کو بروقت ہلاک کیا گیا اور اب علاقہ مکمل کلیئر ہے، اس پریس کانفرنس کا مقصد تربت کے عوام کو مبارک باد اور اپنے بہادر فورسز کی قربانیوں کو سلام پیش کرنا ہے، انہوں نے کہاکہ بہادر فورسز کے جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ بروقت کاروائی کر کے ان بزدل دہشت گردوں کے عزائم کو خاک میں ملا دیاگیا، بی ایل اے کے 4 دہشت گرد جہنم واصل ہوئے اور ان کے حملے کو پسپا کر دیاگیا، انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کا نہ ہی کوئی دین ہے اور نہ کوئی مذہب، اور نہ ہی یہ دہشت گردانسان کہلانے کے قابل ہیں، دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤں کی اشاروں پر معصوم لوگوں کا خون بہا رہے ہیں

اور ایک خاص ایجنڈے کے تحت علاقہ کے امن وامان کو خراب کر رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ آپ سب لوگوں کو بخوبی معلوم ہے کہ ان دہشت گرد گروپوں کے ذریعے ایک سازش کے تحت ہمارے پسماندہ علاقہ کو مزید پسماندہ رکھنے کی ایک ناکام سازش کی جارہی ہے اگر کوئی ترقیاتی اسکیم شروع ہوتا ہے تو یہی دہشت گرد گروپ حملہ کرکے معصوم مزدوروں کو سر عام گولیاں مار کر قتل کرتے ہیں اور ترقیاتی کام مکمل بند ہو جاتے ہیں جس کا نقصان عام بلوچوں کو ہو رہا ہے، یہ دہشت گرد نہیں چاہتے کہ عام بلوچ خوشحال ہو،یہ دہشت گرد گروپ بیرون ملک سے پیسہ لیکر اپنے عام بلوچوں کے ترقی کے راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں، میں بلوچ قوم کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ گزشتہ رات یا اس سے پہلے جتنے بھی بزدلانہ حملے ہو چکے ہیں اور ان میں جو کارندے مارے جاچکے ہیں ان کی فیملی اور لواحقین کا کون ذمہ دار ہے،

کیا دہشت گرد تنظیمیں ان کی فیملی اور لواحقین کو سپورٹ کریں گی جو بالکل نا ممکن ہے، ان بزدلانہ حملوں کے دوران بہت سے گھروں کے چراغ بجھ چکے ہیں اور ان کے لواحقین کا کوئی ہمدرد نہیں ہے، غریب بلوچ جن میں کم عمر نوجوان سکول کالجز اور یونیورسٹیوں کے طلباو طالبات کی ذہن سازی کر کے ان کو دہشت گرد کاروائیوں کے لئے استعمال کرتے ہیں کیا یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی نہیں ہے؟ کیوں انسانی حقوق کے علمبردارخاموش ہیں، جب ان دہشت گرد تنظیموں اور ان کے کارندوں کے خلاف سیکورٹی ادارے قانونی کاروائی عمل میں لاتے ہیں تو ان کے لواحقین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور پھر یہ لوگ سول اور سیکورٹی اداروں کے خلاف احتجاج کرتے اور روڈ وغیر ہ بلاک کرتے ہیں بہت سے ایسے نوجوان جن کو مسنگ پر سن کا نام دیا جاتا ہے وہ دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت اختیار کر کے بعد میں بزدلانہ حملوں میں مارے جاتے ہیں،

میری بلوچ قوم سے اپیل ہے کہ دشمن ممالک کے ہاتھوں میں کھیلنے والی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے اور اپنے بلوچ نسل کے مستقبل کی فکر کرنی چاہیے، ہم ایک آزاد اور پر امن ملک پاکستان میں رہتے ہوئے کس چیز کی آزادی مانگ رہے ہیں ہمیں بحیثیت بلوچ قوم اپنے ذہنوں سے یہ چیز نکالنی ہو گی اور ترقی کی طرف بڑھنا ہو گا۔