|

وقتِ اشاعت :   March 28 – 2024

کوئٹہ:جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیر اہتمام جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کی تین مہینوں کی تنخواہوں اور ماہ نومبر 2023 کی مکمل تنخواہ کی عدم فراہمی اور ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام ، آفیسران اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور ہاؤس ریکوزیشن کی عدم ادائیگی اور جامعہ بلوچستان کی مالی بحران کے مستقل حل کیلئے جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ پر احتجاج کے اٹھارویں روز بھی احتجاجی کیمپ میں دھرنا دیا گیا

جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ نیکی، احتجاجی جلسے سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاہ علی بگٹی، نذیر احمد لہڑی، فرید خان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ اور حافظ عبدالقیوم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی بلوچستان و ممبران صوبائی اسمبلی پرنس آغاعمر احمدزئی، حاجی علی مدد جتک ، سردار عبیداللہ گورگیج اور میر لیاقت علی لہڑی کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو گزشتہ کئی مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز اور ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام اور ملازمین کیلئے فنڈز کی فراہمی کے اعلان کے باوجود تاحال فنڈز جاری نہیں کئے گئے جبکہ مارچ کا مہینہ بھی اختتام پذیر ھورہا ہے

اور عید الفطر کی آمد آمد ہے۔ مقررین نے وزیر اعلی اورپارلیمانی کمیٹی برائے جامعہ بلوچستان و ممبران صوبائی اسمبلی سے پرزور اپیل کیا کہ فوری طور پر وعدے کے مطابق جامعہ بلوچستان کے لئے فنڈز از جلد جاری کیا جائے تاکہ جامعہ کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو پچھلے ساڈھے تین مہینوں کی تنخواہوں اور ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام اور سینٹرز کے ملازمین کو 35 فیصد سمیت منظور شدہ الاؤنسز کے بقایاجات کی ادائیگی ممکن ہو اور مستقل حل کیلئے آنے والے سالانہ بجٹ میں جامعات کی گرانٹس ان ایڈز میں کم ازکم دس ارب روپے مختص کریں۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف صوبائی حکومت آئے روز نئی نئی یونیورسٹیز اور سب کیمپسز بنائے جارہے ہیں لیکن اس کے لئے مطلوبہ فنڈز جاری نہیں کررہے جوکہ جامعات کو مذید مالی بحران کو تقویت دے رہے ہیں۔۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ کل بروز جمعہ مبارک اٹھا رویں رمضان المبارک کو بھی جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی کیلئے کیمپ لگایا جائے گا اورتمام اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین سے بھرپور انداز میں شرکت کی اپیل کی۔