|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2024

 نیویارک: گوگل نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ کلاؤڈ کمپیوٹنگ معاہدے کے خلاف دھرنوں میں شرکت کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گوگل کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان 28 ملازمین نے دیگر ملازمین کے کاموں میں رکاوٹ ڈالا اور سہولیات تک رسائی سے روکا جو ہماری پالیسیوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔

ترجمان گوگل نے مزید کہا کہ وہ منگل کو ہونے والے ان مظاہروں کی تحقیقات جاری رکھے گا۔ ان ملازمین نے سنی ویل میں گوگل کلاؤڈ کے چیف ایگزیکٹو تھامس کورین کے دفتر پر قبضہ کرلیا تھا۔

 

اسرائیل کے خلاف دھرنوں کو منظم کرنے والے گروپ سے وابستہ گوگل کے ملازمین نے No Tech For Apartheid نے بیان میں کہا کہ ملازمتوں سے برطرفی جوابی کارروائی کی ایک واضح مثال ہے۔

برطرف ملازمین نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ گوگل کی پالیسی اور اصول و ضوابط ملازمین کو پُرامن احتجاج کا حق دیتا ہے۔ چند ایسے ملازمین کو بھی برطرف کیا گیا جو احتجاج میں شریک نہیں تھے۔

گوگل ورکرز کو ہماری مزدوری کی شرائط و ضوابط کے بارے میں پرامن احتجاج کرنے کا حق ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ گوگل کے جن ملازمین کو برطرف کیا گیا ان میں سے کچھ نے دھرنوں میں حصہ نہیں لیا تھا۔

یاد رہے کہ 2021 میں Nimbus معاہدہ کیا گیا جس کے تحت گوگل کو اسرائیل کی مختلف وزارتوں کے لیے کلاؤڈ سافٹ ویئر فراہم کرنا تھا تاہم گوگل کے ملازمین نے نسل کشی میں ملوث اسرائیلی فوج کو اس ٹیکنالوجی کی فراہمی پر احتجاج کیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *