|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری 75 سالہ تاریخ میں بہت دلخراش واقعات ہوئے مگر ہم نے ان پر نا خود احتسابی کی نا کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا، 9 مئی کے واقعہ کا احتساب ہونا چاہیے اور قوم کو پتا لگنا چاہیے کہ اس کے اسپانسرز کون تھے، کن لوگوں نے اس پر عمل در آمد کروایا اور ان کے مقاصد کیا تھے؟ اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات ہوسکتے ہیں، ہم نے بھی کیے، میڈیا نے بھی کیے لیکن ایک بات پر کوئی سمجھوتا نہیں ہے وہ ہے ہماری شہدا کی یادگاریں، جنہوں نے ہمارے ملک کے لیے قربانیا دیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ جو سازش تیار ہوئی جس کا ہدف نواز شریف تھا تو اس سازش کی ناکامی کے بعد ملک اذیت سے گزرا، کرپشن کا سیلاب آیا اور جب عدم اعتماد کے بعد نئی حکومت بنی تو ان کی کوشش تھی کہ نیا آرمی چیف ان کی مرضی کا لگے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کے واقعے کی منصوبہ بندی کی گئی اور اس ادارے کی تکریم پر سمجھوتہ کرنے کی کوشش کی گئی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹھیک کہا تھا کہ اس کی تحقیقات 2014 تک جانی چاہیے، کیپٹن کرنل شیر خان کا تو کسی سے جھگڑا نہیں لیکن ان کے مجسمے پر ڈنڈے برسانے والے کون لوگ تھے؟

وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ یہ فالس فلیگ تھا یہ سارے لوگ جانے پہچانے تھے، عمران خان کی ہمشیرائیں بھی تھیں وہاں، وہ کیا کر رہی تھیں کور کمانڈر ہاؤس میں؟ کسی نے مجھ سے کہا کہ 9 مئی کو انا کا مسئلہ بنا لیا ہے تو یہ ہے انا کا مسئلہ، یہ 25 کروڑ عوام کی انا کا مسئلہ ہے، اس کے بعد ایک نیا بیانیہ تخلیق کیا گیا ایبسولیوٹلی ناٹ، غلامی نا منظور، لیکن پھر امریکی سفیر ان سے جا کر مل رہے ہیں۔

تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب یہ لوگ ترلوں پر آگئے ہیں، کرائے پر لوگ لے کر انہی ایبسولیوٹلی ناٹ والوں کی منتیں کی جارہی ہیں، ایوان میں جاکر ہنگامے کیے جاتے ہیں، 9 مئی سادہ احتجاج نہیں تھا، سب اس کردار کو جانتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس جماعت کے کچھ دنوں میں بیانات آئے ہیں کہ ہم کسی سیاسی قوت سے بات چیت نہیں کریں گے، ان کی ہمشیرہ نے بیان دیا کہ ہم پہ زیادتیاں ہوئیں تو پتا لگا کہ پہلے بھی زیادتیاں ہوئی اور اس کی انہوں نے معذرت بھی، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر انصاف کے سسٹم کے حوالے سے متفق ہونا چاہیے لیکن ان کے بھائی اندر سے الگ بیان دیتے ہیں، ان کے 6،7 ممبران الگ بیان دیتے ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی آفر ہم نے کرنی ہے لیکن وہ ابھی سے لڑ رہے ہیں، سب اپنے گھر میں پی اے سی کے چیئرمین بنے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب 2006 میں چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط ہوئے تو فیصلہ ہوا تھا کہ پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دی جائے، یہ رانا تنویر کو 7 سال نہیں ملی لیکن یہ لوگ پچھلا سب بھول گئے ہیں، تحریک انصاف کے پہلے صفحوں کے لوگ کہاں ہیں؟ وہ کیوں نہیں بولتے؟ سابق اسپیکر اسد قیصر بھول گئے کہ عدم اعتماد کی رات کیا ہوا تھا؟

وفاقی وزیر نے بتایا کہ اگر آپ نے بے انصافی پر پارلیمانی زندگی گزاری ہے تو آپ اسی پارلیمانی فلور پر کھڑے ہوکر قانون کے مطابق انصاف نہیں مانگ سکتے، ان کو شرم آنی چاہیے، ان کا 4 سالہ ریکارڈ اٹھا کر دیکھیں کہ انہوں نے ملک کی بہتری کے لیے کیا کام کیا ہے؟ 10 سال یہ خیبرپختونخو امیں حکومت میں رہے اور آج ان کا چیف منسٹر بجلی چوری کرنے کا اعتراف کرتا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ امریکا کے ترلے کر رہے ہیں ذرا یہ 6 جنوری والے ٹرمپ کے حامیوں کے حملوں کے کیسز کے ٹرائل اور سزاؤں کو دیکھ لیں، انہوں نے خصوصی قانون سازی کی اور اس پر سزائیں دیں، تو 9 مئی کے واقعہ کو یوں نہیں بھلایا جاسکتا، یہ لوگ کہتے ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، تو پاکستان کسی ایک شخص کے وجود پر نہیں کھڑا ہوا، پاکستان کا وجود کسی شخص کا مرہون منت نہیں، اس کے وجود کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دیں ہیں۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی ضمانت کسی ایک فرد نے نہیں دی ہوئی، اس کی بقا کی ضمانت انہوں نے دی ہے جنہوں نے اس کے لیے قربانیاں دی ہیں، اللہ اس وجود کی لاج رکھے گا، یہ انا اس خون کی انا ہے تو اس کے لیے احتساب دینا پڑے گا، آج یہ کہتے کہ جو اندر گھسے تھے وہ کوئی اور لوگ تھے ہم تو صرف احتجاج کر رہے تھے تو آپ کو احتجاج کرنا تھا تو پارلیمان کے سامنے کرلیتے، جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہاؤس، آئی ایس آئی کے دفتر کا ہی چناؤ کیوں کیا گیا؟ یہ کون لوگ تھے؟

خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف کی جب تعیناتی کی گئی تو اسے روکنے کے لیے سازش کی گئی، سودے بازی کی گئی لیکن جب یہ نا ہوسکا تو 9 مئی کا واقعہ کردیا گیا، اب یہ ان نعروں سے انحراف کر رہے ہیں، ہر ملک کی ریڈ لائن ہوتی ہے اور اگر اسے کراس کیا جائے تو سب حرکت میں آجاتے ہیں، 9 مئی کو پاکستان کے اثاث، شہیدوں کی ریڈ لائن پار کی گئی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *