|

وقتِ اشاعت :   June 29 – 2024

لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ میں سول و ملٹری ایجنسیوں کی مداخلت روکنے کے لیے ایس او پیز جاری کر دیئے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے انسداد دہشتگردی (اے ٹی سی) کے جج کو ہراساں کرنے کے معاملے میں 4 صفحات پر مشتمل تحریری عبوری حکم جاری کر دیا۔

جسٹس شاہد کریم نے عدلیہ میں مداخلت روکنے کیلئے 5 نکاتی ایس او پیز جاری کیے ہیں جس کہا گیا ہے کہ وزیراعظم آفس آئی ایس آئی اور آئی بی سمیت تمام سول و ملٹری ایجنسیوں کو ہدایت جاری کرے کہ ایجنسیاں مستقبل میں اعلیٰ اور ماتحت عدلیہ کے کسی جج یا ان کے عملے سے رابطہ نہ کریں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب بھی ماتحت افسروں کو عدلیہ میں مداخلت سے روکنے کی ہدایات جاری کریں، اے ٹی سی عدالتوں کی سکیورٹی کیلئے متعلقہ جج سے مشاورت اور اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے۔

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اے ٹی سی کے ججز اپنے موبائل میں ہر کال ریکارڈ کریں، پنجاب کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالتیں 9 مئی کے کیسز کا ترجیحی بنیادوں پر فیصلہ کریں۔

جسٹس شاہد کریم نے حنا حفیظ اللہ کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے اے ٹی سی جج سرگودھا کے معاملے پر عدالتی عملے کو تفتیش میں مکمل تعاون کرنے کا بھی حکم دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ تفتیشی عدالتی عملے سے تفتیش کی ویڈیو ریکارڈ کر کے ہائیکورٹ کو فراہم کرے۔

لاہور ہائیکورٹ نے متعلقہ حکام کو 8 جولائی تک عمل درآمد رپورٹ جمع کرانےکا حکم دیا ہے۔