وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ اسپیس ٹیکنالوجی، اسپیس سٹیلائیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن، سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف سے چین سے تعلق رکھنے والی اسپیس ٹیکنالوجی کمپنی گلیکسی اسپیس کے چیئرمین نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی ہے۔
وفد نے پاکستان کی اسپیس ٹیکنالوجی انڈسٹری میں سرمایہ کاری اور پاکستانی اسپیس ٹیکنالوجی کے اداروں اور نجی ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اسپیس ٹیکنالوجی شعبے کو انتہائی اہمیت دے رہا ہے، چین ہمارا انتہائی قابل اعتماد دوست اور اسٹریٹجک شراکت دار ہے، چین کے ساتھ اسپیس ٹیکنالوجی، اسپیس سیٹلائٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن، سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
وفد نے پرتپاک میزبانی پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام اور سپارکو کے حکام سے ملاقاتیں انتہائی مفید رہیں۔
دریں اثنا، وزیراعظم شہباز شریف سے انٹرنیشنل ٹریڈ یونین کنفیڈریشن کے سیکریٹری جنرل نے بھی ملاقات کی اور پاکستان میں جمہوری اقدار کی تعریف کرتے ہوئے ملک میں مزدوروں اور کارکنوں کی بہتری کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو سراہا۔
وزیراعظم نے انٹرنیشنل ٹریڈ یونین کنفیڈریشن کی عالمی سطح پر افرادی قوت کے حقوق کے لیےکوششیں کی تعریف کی، انہوں نے کہا کہ موسمیات تبدیلی سے مسائل کے حل کے لیے پاکستان اور اس جیسے دیگر ممالک کو بین الاقومی مالیاتی اداروں کی خصوصی مالی معاونت درکار ہوگی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر پاکستان میں مزدوروں اور کارکنوں کی حقوق کے لیے کام کررہا ہے، حکومت ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ اور ورکر ویلفیئر فنڈ کا دائرہ کار بڑھا رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ملازمین، کارکنوں اور افرادی قوت ان کے فوائد سے مستفید ہوسکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی سطح پر نیشنل ووکیشنل ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن اور صوبائی سطح پر ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے کئی تربیتی پروگرام منعقد کروا رہے ہیں، تاکہ ان کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق مہارت دستیاب ہو۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، 2022 کے سیلاب سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کے نقصانات اٹھانا پڑے، ان موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان میں مزدوروں اور کارکنوں کو روزگار کے حوالے سے بہت سے مسائل درپیش آئے۔
Leave a Reply