|

وقتِ اشاعت :   January 21 – 2019

کوئٹہ : بلوچستان کے 33اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم آج بروز پیر سے شروع ہوگی جس کے لئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ان خیالات کا اظہارایمر جنسی آپریشن سینٹر کوآرڈینیٹرراشد رزاق نے اپنے ایک بیان میں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ سہ روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے25لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤکے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس مہم کے دوران10 ہزار356کے قریب ٹیمیں حصہ لینگی ۔جن میں 8ہزار 829موبائل ٹیمیں،951فکسڈسائٹ اور576ٹرانزٹ پوائنٹس شامل ہیں ۔ راشد رزاق نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں پاکستان اور افغانستان دو ایسے ممالک ہیں جہاں پر پولیو وائرس موجود ہے ۔

افغانستان میں پولیو کیسزکے باعث سرحدی علاقوں بلخصوص قلعہ عبداللہ سمیت دیگر علاقوں میں پولیو کے خدشے کے پیش نظر تدارک کیلئے خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ کوئٹہ، پشین اور بالخصوص ضلع قلعہ عبداللہ میں بچوں کے لیے پولیو وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ ابھی بھی موجود ہے۔

عالمی سطح پر پولیو وائرس پر نظر رکھنے والے خصوصی گروپ ((Technical Advisory Groupنے قلعہ عبداللہ, کوئٹہ، پشین میں وائرس کی موجودگی پر حکومت بلوچستان کو تجویز دی ہے کہ علاقہ پر خصوصی توجہ دیکر پولیو کے خاتمے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔ 

آج سے شروع ہونے والی پولیو مہم انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس ضمن میں ٹرانزٹ پوائنٹس پربھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ پولیو وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ ہم نے عزم کررکھا ہے کہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پورے صوبے سے پولیو کا خاتمہ نہیں کیا جاتا اور پولیو کا خاتمہ کرنے کے لیے انسداد پولیو کی ہر مہم میں پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانا لازمی ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ بچوں کوحفاظتی ٹیکہ جات کا کورس مکمل کرانا بھی لازمی ہے۔ تاکہ بچوں میں پولیو سمیت دیگر خطرناک اور جان لیوا بیماریوں سے بچنے کے لیے قوت مدافعت پیدا ہو۔

راشد رزاق نے کہا کہ انسداد پولیو مہم کو کامیاب اور ہر بچے کو قطرے پلانے کیلئے کمیونٹی ہیلتھ رضاکاروں کی بھی خدمات لی جارہی ہیں جو ان ہائی رسک علاقوں میں کام کرینگے جہاں بچوں تک رسائی مشکل ہے۔ اس عمل کوبہتر بنانے کیلئے علماء کرام، قبائلی رہنماؤں اور معتبرین کی بھی مدد لی جارہی ہے۔

ہماری میڈیا، عوام اور ہر شہری سے اپیل ہے کہ وہ اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ہمارے بچے مستقل معذوری سے بچ سکیں ۔ پولیو لا علاج مرض ہے او ر پولیو ویکسین پلا کر ہی بچوں کو اس سے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔