|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2014

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کے حکم پر سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ ہاؤس کی بجلی کاٹ دی گئی جب کہ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کے گھر، ایوان صدر، سپریم کورٹ، پارلیمنٹ لاجز، سندھ ہاؤس اور موٹر وے پولیس سمیت مزید 17 اداروں کی بجلی کاٹنے کا حکم دے رکھا ہے۔ وزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کی ہدایت پر واجبات کی عدم ادائیگی پر پارلیمنٹ ہاؤس کی بجلی منقطع کرنے کے باعث وہاں موجود ملازمین اور اراکین قومی اسمبلی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بجلی کی بندش کے باعث پارلیمنٹ ہاؤس کا سینٹرل کولنگ سسٹم بھی بند ہوگیا جس کی وجہ سے دفاتر میں کام کرنے والے اراکین اسمبلی، افسران اور ملازمین پسینے میں شرابور ہوگئے۔ دوسری جانب وزیراعظم نے سپریم کورٹ کی بجلی کاٹنے کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت بجلی و پانی کو عدالت کی بجلی فوری بحال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس سے قبل اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پانی و بجلی کا کہنا تھا کہ اس وقت سندھ حکومت نے بجلی کی مد میں 56 ارب روپے ادا کرنے ہیں جب کہ آزاد کمشیر حکومت سے 33 ارب روپے، وزیراعظم سیکٹریٹ سے 62 لاکھ روپے، پنجاب حکومت سے 4 ارب روپے، سی ڈی اے 2 ارب 36 کروڑ اور پارلیمنٹ لاجز سے 2 کروڑ روپے لینے  ہیں، اگر واجبات ادا نہیں کئے گئے تو وزیر اعظم سیکرٹریٹ سمیت تمام اداروں کی بجلی منقطع کردی جائےگی۔ یہ ممکن نہیں بجلی چوروں کو پاکستان کا حق نہیں مارنے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ بجلی چوروں کے خلاف مہم کسی صوبے یا گروہ کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہماری مہم عوام کا حق کھانے والے بجلی چوروں کے خلاف ہے، اب یہ نہیں ہوگا کہ 70 لوگ بل دیں اور 875 لوگ بجلی چوری کریں۔ عابد شیر علی نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کرنا شہریوں کا حق ہے لیکن اگر احتجاج کے دوران انہوں نے کسی گرڈ اسٹیشن پر توڑ پھوڑ اور نقصان پہنچایا تو  اس کی مرمت نہیں کی جائے گی، اگر شہریوں نے کہیں توڑ پھوڑ کی تو اس کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نادہندگان کی بجلی کاٹنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے بجلی چوروں کے خلاف کارروائی وزیراعظم کے حکم پر کی جارہی ہے وزیراعظم نے نادہندگان سے وصولی کے لئے ایک ماہ کا وقت دیا ہے۔