|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2019

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیاہے کہ حکومت بلوچستان 82ارب روپے لیپس کرنے کے باوجودسب اچھا ہے کا راگ الاپ رہی ہے باپ پارٹی جس طرح بنائی اس سے بلوچستان کا ہر ذی شعور شہری واقف ہے۔

باپ پارٹی کا نہ کوئی وژن ہے کہ نہ عوامی جماعت اس کا وژن صرف اور صرف اقتدار ہے جس کیلئے ہر دور میں آقاؤں کو تبدیل کرنا ان کا وطیرہ رہاہے حکومت نااہلی اور حکمرانی کی صلاحیت نہ رکھنے کی وجہ سے بلوچستان کے 82ارب کی مخیر رقم لپیس کر چکی جو بلوچستان جیسے پسماندہ بدحال صوبے کے ساتھ دشمنی کے مترادف ہے کینسر ہسپتال، سرسبز خوشحال بلوچستان بی این پی کا وژن رہا ہے۔

انہوں نے تو تحریک انصاف کی حمایت صرف اور صرف اس لئے کی کہ انہیں وزیراعلی،گورنر شپ اور مرکز میں دو وزارتیں ملیں ایک وزارت تو مل چکی دوسری کیلئے ان کی کوششیں جاری ہیں بی این پی نے وزارتیں اور مراعات لینے کے بجائے بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل کو ترجیح دی مرکزی حکومت سے معاہدے کئے تاکہ لاپتہ افراد کو بازیاب، گوادر کے مقامی افراد کے حقوق کیلئے قانون سازی،ساحل وسائل پر دسترس اوربلوچستان کے وسائل کے شرح میں اضافہ، افغان مہاجرین کا انخلاء، بلوچستان کے وفاق میں کوٹے پر عملدرآمد، بلوچستان میں ڈیمز کی تعمیر سمیت دیگر معاہدے کئے تاکہ عوام بلوچستانی کی زندگی میں معاشرتی تبدیلی آ سکے۔

بیان میں کہا گیا کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی عوامی، اجتماعی، قومی مسائل کے حل کیلئے معاہدے کئے 9ماہ کے دوران ملک بھر کے ہر طبقے نے بخوبی اندازہ لگا لیا ہے کہ بی این پی ہی حقیقی حوالے سے عوام کی ترجمانی کر رہے ہیں ٹویٹ پر چلنے والی حکومت عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے بلوچ اور نہ بلوچستانی عوام کیلئے کبھی آواز بلند کی ہے کینسرہسپتال، کوئٹہ کراچی شاہراہ کو دورویہ کرنے،بلوچستان کی محرومیوں کے خاتمے، کوئٹہ سریاب میں سپورٹس کمپلیکس قائم کرنے، ڈیمز کی تعمیر، ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سمیت سماجی مسائل کے حل کیلئے بارہا بی این پی نے مرکزی حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی جب ان پر عملدرآمد کا وقت آ رہا ہے تو نااہل صوبائی حکومت انہیں اپنے کھاتے میں ڈالنے کی ناکام کوشش کررہی ہیگ زشتہ 9ماہ سے سوشل میڈیا اور ٹوئیٹر پر وقت ضائع کر چکی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ 9ماہ میں بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال مخدوش ہو چکی ہے بیورو کریسی کے چند افسران سے ملی بھگت کر کے حکمران عوامی نمائندوں کے حلقوں میں بلاجواز مداخلت کر رہی ہے بلوچستان کے باشعور عوام آگاہی رکھتے ہیں کہ یہ حکمران ہر دور میں مختلف پارٹیوں کے نقاب اوڑ ھ کر اقتدار میں رہے ہیں۔

آمر دور میں آقاء مشرف، کبھی ن لیگی پرچم، کبھی چوہدری شجاعت کے وفادار اور اب باپ کے ساتھ ہیں یہ مفادات پرستوں کا ٹولہ ہے جن کا محور و مقصد اقتدار کا حصول ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے مزید جھوٹے بیانات سے ذریعے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ممکن نہیں حکومت نے 9ماہ میں بلوچستانی کو نقصان ہی پہنچایا ہے ان کے مقصد صرف مفادات اور بلوچستان کو پسماندہ رکھنا ہے حکمران لیویز کو پولیس میں ضم کر کے آمر مشرف کی ارمانوں کی تکمیل چاہتے ہیں کیونکہ ماضی کے جتنے بھی حکمران گزرے یہ ان کے وفادار رہے ہیں۔

بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ بیورو کریسی ریاست کی ملازم ہے انہیں چاہئے کہ وہ حکومت بلوچستان سیاسی جماعت کے ساتھ جاری دشمنیوں کی پالیسیوں کا حصہ نہ بنیں عوامی نمائندوں کو نظر انداز کر نے کی پالیسی باعث تشویش ہے اگر روش تبدیل نہ کی گئی تو قانونی چارہ جوئی سمیت احتجاجی کا راستہ اپناتے ہوئے پارلیمان میں آواز بلند کریں گے۔