|

وقتِ اشاعت :   June 23 – 2019

وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر قوم کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش کی ہے۔قوم کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہم قرضوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔10 سال میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار سے 30 ہزار ڈالر پر چلا گیا، ہم نے جتنا ٹیکس اکٹھا کیا اس کا آدھا ان قرضوں کے سود کی ادائیگی میں چلا گیا، فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کے پاس ڈیٹا موجود ہے اور بدعنوانی کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ اثاثے ظاہر کرنے کے لیے ہم ایک اسکیم لائے ہیں۔انہوں نے قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ 30 جون تک اثاثے ظاہر کرسکتے ہیں، یہ سنہری موقع ہے۔وزیراعظم نے خواہش کا اظہار کیا کہ لوگ اس اسکیم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کو مشکل صورت حال سے نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری ختم کرنے کے لیے عوام کے تعاون کی ضرورت ہے، ہمیں اسے لازمی روکنا ہے، میں نہیں چاہتا کہ پاکستان کے عوام کو کوئی مشکل پیش آئے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور عوام ساتھ نہیں ہوں گے تو قرضوں کی دلدل سے نہیں نکل سکتے، پچھلے سال کا ٹیکس قرضوں پر سود کی ادائیگی میں چلاگیا۔عمران خان نے کہا کہ ہماری قوم مشکل وقت میں ساتھ دینے والی ہے، شوکت خانم اسپتال کے لیے پاکستانیوں نے بڑھ چڑھ کر پیسے دیئے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی بحران سے بھی ہم آرام سے نکل سکتے ہیں اور اپنے لوگوں کو غربت سے نکال سکتے ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں کہ ایمنسٹی اسکیم کا ذکر کیاجارہا ہے مسلم لیگ ن کی حکومت نے جب یہی اسکیم متعارف کرایا تو موجودہ حکومت نے اس کی بھرپور مخالفت کی اس وقت بھی یہی کہاجارہا تھا کہ اسکیم کے ذریعے لوگ فائدہ اٹھائیں مگر اس اسکیم کو ن لیگ کے دور میں چوروں کیلئے صاف راستہ قرار دیا گیا تھا۔

اب اس اسکیم کا فائدہ کس کو دیا جارہا ہے اور کس کو ملے گا، وزیراعظم عمران خان جب خود فرمارہے ہیں کہ ایف بی آر کے پاس ڈیٹا موجود ہے اور بدعنوانی کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا تو تمام ڈیٹا ایف بی آر سے لیاجائے اس طرح تمام بڑے چور پکڑ میں آجائینگے جو دس سالوں سے نہیں بلکہ کئی برسوں سے ملک کو لوٹتے آرہے ہیں اور آج بھی وہ ٹیکس کے دائرے میں شامل نہیں ہیں۔

ان میں بڑی بڑی شخصیات شامل ہیں جنہوں نے سیاست کو تجارت میں بدل کر قومی خزانے کو لوٹا جس کا حساب آج تک عوام دے رہی ہے مگر ان پر ہاتھ نہیں ڈالاجارہا صرف چند ایک سیاستدان نہیں بلکہ بڑے بڑے اشرافیہ اس میں شامل ہیں۔

پانامہ لیکس کے بعد جس طرح سے دنیا بھر کی اہم شخصیات کے نام سامنے آئے ان کے خلاف دیگر ممالک میں بلاتفریق کارروائی ہوئی،اسی پانامہ لیکس کے ذریعے قومی خزانے پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے نام سامنے آئے جن کے خلاف کارروائی کی جائے اور رقم واپس لی جائے۔ملک میں قانون کی بالادستی اس وقت قائم ہوگی جب سزا وجزا سب کیلئے برابر ہوگا کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملک کو ریاست مدینہ کا ماڈل بنائینگے اسلامی تاریخ سب کے سامنے ہے جہاں صرف انصاف وعدل کا قانون تھا جس میں حکمران سے لیکر عام آدمی تک جوابدہ تھا مگر ہمارے یہاں قانون صرف غریب کیلئے ہی حرکت میں آتی ہے جب انصاف اور عدل منصفانہ طریقہ سے نہیں ہوگا کسی صورت ملک میں تبدیلی نہیں آسکتی۔

جہاں تک ملکی عوام کے اثاثوں کی بات ہے توناجائز طریقے سے جس نے بھی دولت کمائی ہے اس کے خلاف کاروائی ہونی چائیے۔ اس غریب عوام نے ٹیکس کی مد میں ملکی خزانے کو صرف دیا ہے لہٰذا ان پر ہاتھ ڈالاجائے جنہوں نے قومی خزانے پر ہاتھ صاف کیا ہے۔