|

وقتِ اشاعت :   July 1 – 2019

کوئٹہ: وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیااللہ لانگو نے دعوی کیا ہے کہ رواں سال جنوری سے اب تک 200 سے زائد لاپتہ افراد اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں ہمارے پاس گھروں کو لوٹنے والوں کے یکم جنوری سے اب تک کے اعداد و شمار موجود ہیں، جبکہ لاپتہ افراد کی تعداد ہزاروں میں نہیں ہے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا تاہم وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز (وی بی ایم پی)کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ انہوں نے صوبائی حکومت کو 365 لاپتہ افراد کی فہرست دی تھی جن میں سے اب تک 103 افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے ہیں۔

واضح رہے کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے بلوچستان میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے بعد 2009 میں بھوک ہڑتالی اور احتجاجی کیمپ لگایا تھا، تاکہ لاپتہ بلوچ سیاسی کارکنان کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامیہ پر دبا ڈالا جاسکے صوبائی حکومت کی یقین دہانی کے بعد ‘وی بی ایم پی’ نے لگ بھگ 10 سال تک جدوجہد کی بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کی حکومت سے تعاون کے لیے پیش کیے گئے۔

6 نکات میں سے ایک ہے بی این پی مینگل نے رہنماؤں نے دو روز قبل وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں ایک بار پھر ان نکات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کے بعد آئندہ سال کا بجٹ منظور کرانے کے لیے حکومت کی حمایت کی تھی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ صوبے میں ہماری حکومت کے قیام کے بعد لاپتہ افراد کی بازیابی ہماری اولین ترجیح ہے۔وی بی ایم پی نے 250 لاپتہ افراد کی فہرست فراہم کی تھی جبکہ جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیشن بھی تقریبا 40 کیسز کی سماعت کیا جارہا ہے۔