سی پیک منصوبہ جس کی بنیاد گوادر کی ساحل ہے جو اپنے محل وقوع کے لحاظ سے تجارتی اور دفاعی حوالے سے انتہائی اہمیت رکھتا ہے، چین پاک اکنامک کوریڈور سے قبل گوادر سی پورٹ کا مشرف دور میں سنگاپور کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد چائنا نے اس منصوبہ میں نہ صرف دلچسپی کا اظہار کیا بلکہ عملی طور پر سرمایہ کاری بھی شروع کی۔ یہ بات الگ ہے کہ اب تک گوادر کے متعلق سابقہ وزراء اعلیٰ بلوچستان کی جانب سے جو باتیں سامنے آئی ہیں وہ قابل اطمینان اور تسلی بخش نہیں۔
حیرت کی بات ہے کہ اپنے دور میں انتہائی اہم منصب پر رہنے کے باوجود سی پیک کے مکمل معاہدے سے وہ آگاہی نہیں رکھتے کہ اس منصوبہ سے گوادر سمیت بلوچستان کو کیا ملے گا، یقینا یہ ذمہ داری صوبائی ایگزیکٹیو کی ہوتی ہے کہ جب وہ اس اہم عہدے پر فائز ہوتا ہے تو صوبہ میں جاری جتنے بھی منصوبے ہیں ان معاہدوں کے حوالے سے مکمل آگاہی رکھے اور نئے معاہدوں میں ان کی رضامندی شامل ہونا بھی ضروری ہے۔ بلوچستان میں جتنے بھی منصوبے چل رہے ہیں ان سے صوبہ کو کتنا فیصد حصہ مل رہا ہے، اس حوالے سے شاید ہی غریب عوام کوعلم ہو کیونکہ جب صوبہ کے ایگزیکٹیو لاعلم ہیں تو عام لوگوں کو اس حوالے سے کیا معلومات ہوں گی۔
یہ المیہ 72 سالوں سے جاری ہے کہ ہماری حکومتوں نے مصلحت پسندی کے ذریعے حکومت چلانے کا سلسلہ جاری رکھا اور صوبے کے مفادات کو پس پشت ڈالا۔ اس کی ایک واضح مثال ریکوڈک منصوبہ ہے جس کا فائدہ بلوچستان کو تو کچھ نہیں ملاالبتہ ایک بھاری بھرکم جرمانہ گلے پڑ گیا ہے جس کی ذمہ داری کوئی بھی اٹھانے کو تیار نہیں۔وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اس پورے عمل کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے امید ہے کہ کمیشن ان تمام لوگوں کو شامل تفتیش کرے گی جو ریکوڈک منصوبے کے ساتھ جڑے ہوئے تھے نیز کمیشن بلوچستان کو پہنچنے والے نقصان اور کرپشن کے اسباب سے بھی آگاہ کرے گی۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے دورہ گوادر کے موقع پر ضلعی اور ڈویژنل افسران کے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت تمام دنیا کی نظریں گوادر پر مرکوز ہیں، سرمایہ کار گوادر آنا چاہتے ہیں، ہم نے گوادر میں پرامن اور سرمایہ کار دوست ماحول دینا ہے، گوادر کی ترقی میں مقامی آبادی کے مفادات کو ہر صورت تحفظ دینا حکومت کی پالیسی اور اولین ترجیح ہے، تمام ترقیاتی محکمے اور ضلعی افسران عوامی مسائل کے حل کو یقینی بنائیں اور ترقیاتی منصوبوں کی معیاری اوربروقت تکمیل کے ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کریں۔
وزیراعلیٰ نے سیکیورٹی اداروں کو ہر دم مستعد اور متحرک رہتے ہوئے مکران ڈویژن میں امن کے قیام اور عوام کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی، وزیراعلیٰ نے گوادر سمیت تمام اضلاع میں منشیات اور نشہ آور اشیاء کے تدارک اور اس کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ افراد معاشرے کے ناسورہیں جو ہماری نسلوں کو تباہ کرنا چاہتے ہیں جنہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا۔اس کے ساتھ وزیراعلیٰ نے تعلیمی اداروں اور صحت کے مراکز پر ذمہ داران کو ڈیوٹی کا پابندبھی بنانے کی ہدایت کی۔
فی الوقت سب سے اہم مسئلہ سی پیک منصوبہ سے متعلق صوبہ کے مفادات کو زیر غور لانا زیادہ ضروری ہے اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ آبادی کے تناسب میں بگاڑ پیدا نہ ہوکیونکہ جب ڈیموگرافی تبدیل ہوگی تو اس کے صوبہ میں انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے۔نیز منصوبہ میں مقامی سرمایہ کاروں کی شراکت اور بلوچستان کے مقامی لوگوں کو روزگارکی فراہمی میں اولین ترجیح میں ملنا چاہئے اگرلیبر سے لیکر تمام چیزیں چین سے آئینگی تو اس صوبہ کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ سی پیک کے ذریعے بلوچستان کے عوام کو جو خواب دکھائے گئے ہیں انہیں پورا کرنا موجودہ وزیراعلیٰ اور اس کی ٹیم کی ذمہ داری ہے امید ہے کہ بلوچستان کے مفادات کی ہر سطح پر تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔