چمن: جمعیت علماء اسلام نظریاتی تحصیل چمن کے زیر اہتمام صدائے انقلاب کانفرنس تحصیل امیر حاجی فیض اللہ کے صدارت میں منعقد ہوئی کانفرنس سے قبل کشمیریوں اور دنیا بھر مجاہدین اسلام کے ساتھ اظہاریکجہتی کے لییایک عظیم الشان یکجہتی کشمیر ریلی جمعیت علماء اسلام نظریاتی پاکستان مرکزی کنونیئر مولاناعبدالقادر لونی کے قیادت میں نکالی گئی ریلی مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے سناتن چوک صدائے انقلاب کانفرنس میں شامل ہوا۔
صدائے انقلاب کانفرنس سے جمعیت علماء اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی کنونیئر مولاناعبدالقادرلونی، صوبائی کنونیئر مولانامفتی شفیع الدین،صوبائی جنرل سیکرٹری عبیداللہ حقانی، حاجی حیات اللہ کاکڑ،کوئٹہ کے امیر مولاناقاری مہراللہ،مولوی محمدانور،یاسین اخونذادہ،مولوی فدامحمد،مفتی زین العابدینِ حاجی فیض اللہ،عبدالولی سالار،مولوی احمد خان،قاری عبداللہ عطاء اللہ،مولوی عبدالظاہر،حافظ عتیق اللہ،نصیب اللہ سائل محمدحنیفیا ء حنفی اور دیگرنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ۔
کشمیر کی آزادی ریلیوں سے نہیں جہاد سے ہوگا 72سال سے ریلیوں نے کشمیریوں کوحریت وآزادی اور حقوق نہ دلاسکی کشمیرکی آزادی کاواحد راستہ جہاد ہے حکمران جہاد کااعلان کرے جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے کارکن محاذ کے پہلی صفوں پر ہوگی افغانستان میں مجاہدین اسلام نے ریلیوں اور احتجاجوں سے نہیں بلکہ جہاد سے سپر پاور امریکہ اور اڑتالیس ممالک کے غرور کو خاک میں ملادیا آج ان طاغوتی قوتوں کوراہ فرار نہیں مل رہی ہے۔
طالبان کی عملی جدوجہد کو اپنا کر کشمیریوں کوحق خود اردایت اور آزادی مل سکتی ہے بھارت کی جارحانہ اور انتہا پسندانہ پالیسیوں سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلسل تین مہینوں سے جاری کرفیوں سے کشمیری زندگی اورموت کی کشمکش میں ہے عوام بھارتی وحشت اور اذیت ناک مظالم سے جموں کشمیر کی کڑوروں انسانی آبادی کا مستقبل مخدوش ہے۔
اقوام متحدہ اور نام نہاد انسانی حقوق علمبرداروں تماشائی بن چکی ہے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کی پجاری بعض عناصر اپنی سیاسی ساکھ بچانے اور اقتدارکی حصول کے لیے عوام کی آنکھوں میں مختلف ایجنڈوں پر دھول جونکنے کی کوشش کرہی ہے نوازشریف اور زرداری کے سامنے انتخابات کی دھاندلی اورقوم کے سامنے مذہب کارڈ استعمال کرتے ہیں۔
سابق ادوار میں ختم نبوت پر حملے ہوتے مہنگائی اور بحران ہوتیتو حکومت کاحصہ ہوتے آج اقتدار سے دور ہوتے ہی آزادی مارچ یاد آجاتے ہیں قبائل اور بلوچستان میں آپریشنوں.ماورائے عدالت قتل، اورلاپتہ افراد اور لال مسجد پر حملے کے وقت یہ مارچ. دھرنے اور احتجاج کیوں یاد نہیں آئے دوغلاپن اور منافقت کی سیاست کوقوم نے جانچ لیا خطاب کرتے ہوئیکہا کہ ملک کئی دہائیوں سے چند فیملی لمیٹڈ سیاسی پارٹیوں کے قبضے میں رہا اور اپوزیشن اتحاد کی دباؤ ڈالنے کااصل مقصداحتساب سے بچاؤ کاراستہ تلا ش کررہاہیں۔
اپنے کرپشن کو تحفظ دینے کیلئے قوم وملک یاد آئیماضی میں ملک کو درپیش چیلنجزاور مسائل پرخاندانی پارٹیاں دست وگریبان تھے اور ماضی میں ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگاتے رہے آج اپنے ذاتی مفادات کیلئے اکھٹے ہورہے ہیں۔
اورآج بھی اپوزیشن قوم اور ملک کی مسائل کی بجائے احتساب سے بچاؤ کے لیے آزادی مارچ اور دھرنے کررہے ہیں نیب سمیت تمام اداروں کی اصلاح کی ضرورت ہے آج بھی بڑے بڑے کرپٹ مافیاز پر نیب نے پردہ ڈال رکھاہے۔
اورکچھ کرپٹ حکومت کی گود میں پناہ لیاہے اور اپنے کرپشن چھپانے کیلئے دوسروں کونشانہ بنایاجارہاہے ان سب کے خلاف یکساں کاروائی کے بغیرنیب مبراء نہیں بلا امتیاز احتساب،قانون کی یکساں عملدرامدہوناچاہیے کرپٹ عناصر کے امتیاز، منصفانہ اور بے لاگ احتساب اور لوٹی ہوئی دولت کی واپسی کے لیے نیب اور عدلیہ کوکردار اداکرناہوگا۔