|

وقتِ اشاعت :   October 27 – 2019

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے صوبائی رہنماؤں نے کہا ہے کہ جمعیت کے قافلوں کو روکنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ہم عوام کے حقوق اور ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لئے نکلے ہیں ہر حال میں آزادی مارچ میں حصہ لینے کا تہیہ کررکھا ہے اگر حکمران پورے ملک کو جام کرنا چاہتے ہیں تو ہم ان کی یہ خواہش بھی پوری کردینگے۔

ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر مولانا عبدالواسع اور بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے ہفتہ کو جمعیت علماء اسلام کے صوبائی سیکرٹریٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرصوبائی جنرل سیکرٹری آغا سید محمود شاہ،رکن قومی اسمبلی مولانا کما ل الدین، اراکان صوبائی اسمبلی سید فضل آغا، عبدالواحد صدیقی، زابد علی ریکی، اصغر ترین، سابق رکن قومی اسمبلی انجینئر عثمان بادینی پارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات دلاور خان کاکڑ، سابق صوبائی وزیر سردار یحییٰ خان ناصر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

مولانا عبدالواسع نے کہا کہ آزادی مارچ میں شرکت کیلئے بلوچستان سے قافلے آج روانہ ہونگے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہم سب کا ملک ہے 27 اکتوبر کو کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے بعد31اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں گا۔نہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام نے آزادی مارچ کا اعلان کیا تھا جس کی بعد اپوزیشن کے تمام جماعتوں نے حمایت کا اعلان کیا اس لیے یہ اپوزیشن کا مارچ ہے جو آج شروع ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں گوادر سے لیکر ژوب تک قافلے آج براستہ لورالائی ڈیرہ غازی پہنچیں گے جبکہ صوبے کے باقی علاقوں کے قافلے سکھر بائی پاس سے وہاں پہنچیں گے جہاں سے بلوچستان کے قافلے اسلام آباد روانہ ہونگے۔

انہوں نے کہاکہ شیڈول کے مطابق صوبے کے دور دراز مکران اور رخشان دویڑن سے قافلے ہفتہ کو روانہ ہوئے تھے مگر مختلف مقامات پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہماری قافلوں کو روکا گیا اور ان کی راستے میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی گئی تاہم ہمارے کارکن ڈٹ گئے اور وہاں سے روانہ ہو گئے۔

انہوں نے کہاکہ قافلوں کو روکے جانے کے حوالے سے کسی طور پر پریشان نہیں ہے صوبائی حکومت وفاقی حکومت کی خوشنودی کیلئے ایسے اقدامات کررہی ہے ہم صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو خبردار کرتے ہیں کہ ہمارے قافلوں کو نہ چھڑاجائے اور ان کے راستے نہ روکے جائے اگر ہمارے قافلوں کو روکاگیا تو ہم پیدل بھی مارچ میں حصہ لینگے ہم نے ہرحال میں اسلام آباد پہنچنے کا تہیہ کررکھا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم اس سے پہلے15ملین مارچ کرچکے ہیں اورجب ہم نے آزادی مارچ کا اعلان کیا تھا تب سے ہمیں تمام مشکلات اور حکومتی ہتھکنڈوں کا بخوبی اندازہ تھا حالات سے گھبرانے والے نہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی جگہ اگر قیادت کو گرفتار کیا جاتا ہے تو دوسرے درجے کے قائدین قافلے کی قیادت سنبھالیں گے انہوں نے کہا کہ شخصیات نہیں بلکہ نظریات کی جماعت ہے اگر قائدین کو گرفتار کیا گیا تو بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑیگا اور جہاں جہاں قافلوں کو روکا گیا وہاں سڑکوں پر بیٹھ جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہم غریب عوام کے حقوق اسلامی نظام کے نفاذ اور جمہوریت کے استحکام کیلئے باہر نکلے ہیں اگر حکمران پورے ملک کو جام کرنا چاہتے ہیں تو ہم ان کی یہ خواہش بھی پوری کردینگے۔

بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کی عوام اور اسمبلی میں موثر آواز ہے 1973کا آئین ہمیں جمہوری انداز میں جلسے جلوس اور مظاہروں کی اجازت دیتا ہوں اور ہم نے اب تک15ملین مارچ کیے ہیں اور یہ تمام آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے کیے ہیں جبکہ عدالت نے بھی حکومت سے کہا ہے کہ ہمارے مارچ کو نہ روکا جائے اس کے باوجود حکمران مارچ روکنے کی کوشش کرتے ہیں تو عدلیہ کے حکم اور آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا عبدالواسع نے کہاکہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے مارچ میں ساتھ دینے کا یقین دلایا ہے تمام یونٹوں کے کارکن صبح9بجے جمع ہونگے جس کے بعد قافلے بلیلی سے زیارت‘سنجاوی کراس کیلئے روانہ ہونگے جہاں دیگر اضلاع کے قافلے پہنچیں گے جہاں سے قافلے آگے روانہ ہونگے رات فورٹ منرو یا رکھنی میں قیام کرینگے۔

ایک سوال پر مولانا عبدالواسع نے کہاکہ حافظ حمد اللہ کے حوالے سے اب تک سرکاری طور پر آگاہ نہیں کیاگیا ہے تاہم حکمرانوں کی جانب سے ہمیں افغانی یا ایرانی قرار دینا کوئی بڑی بات نہیں کہیں وہ کسی دن ہمیں امریکی شہری ہی قرار نہ دیں۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ ہمارے ساتھ یوں تو لاکھوں کارکن اسلام آباد جانا چاہتے ہیں مگر بہت سے وسائل کے کمی کے باعث نہیں جاسکے تو یہ الگ بات ہوگی۔

صوبائی وزیر خزانہ کی جانب سے جمعیت کے حوالے سے ریمارکس کے سوال پر کہاکہ اگر انتخابات صاف و شفاف ہو تو پھر انہیں اپنی اور جمعیت کی عوام میں مقبولیت کا بخوبی انداز ہ ہو جائیگا۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ سے متعلق حکمرانوں کی جانب سے فنڈزنگ کا الزام بے بنیاد ہے ہمیں کسی نے فنڈنگ نہیں کہ بلکہ کارکن اپنی مدد آپ کے تحت چندہ جمع کرکے جارہے ہیں۔