کراچی : سینیٹ کہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی عام سماعت کے دوران شرکاء کی ایک بڑی تعداد نے 23اضلاع پر مشتمل سرائیکی کا مطالبہ کرتے ہوئے جنوبی پنجاب کی اصطلاح مسترد کردی ہے۔
پیر کی سہہ پہر مقامی ہوٹل میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بہاولپور جنوبی صوبہ کی تشکیل،بلوچستان میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے اور بچوں کی عمر کی حد کے بارے میں تین آئینی بلوں پر عوامی سماعت کی۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کے چیئرمین سینٹر جاوید عباسی کی صدارت میں عوامی سماعت کی گئی۔
اس موقع پر کمیٹی کے ممبران سینٹر ولید اقبال، سینٹر مصدق ملک کے علاوہ سینٹر قرہ ٌ العین مری، سابق سینٹر تاج حیدر، ڈاکٹر کرامت، صلاح الدین گنڈا پور،سینئر صحافی نذیر لغاری، سینر صحافی ارشاد امین سرائیکی عوامی سنگت کے صدر مشتاق احمد فریدی ، سرائیکی عوامی تریمت تحریک کی رہنماعابدہ بتول ودیگرخطاب کیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین جاوید عباسی نے کہا کہ آج کی عوامی سماعت میں بہت اچھی تجاویز ہمارے سامنے آئے ہیں ہمیں اب سرائیکی صوبے کے بارے میں فیصلہ کرنے میں آسانی ہو گی کیونکہ آج کی سماعت میں یہاں منتخب نمائندوں،سرائیکی ساتھیوں اور سول سوسائٹی،میڈیا کے نمائندوں نے بہت سنجیدہ گفتگو کی ہے،ی بات ہم اسلام آباد میں بیٹھ کر بھی کر سکتے تھے لیکن ہمیں وہاں آپ سب کی تجاویز کی روشنی میں فیصلہ کرنے میں آسانی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانناچاہتے ہیں کہ لوگوں کی رائے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم کوئٹہ جائیں گے پھر بنجاب اور خیبر پختونخواہ میں عوامی سماعت کی جائے گی اور چاروں صوبوں کی عوام کی رائے کے بعد ہم بل سینٹ میں پیش کریں گے۔عوامی سماعت کے موقع پر سرائیکی عوامی سنگت کے صدر مشتاق فریدی،سرائیکی قومی اتحاد کے رہنما کرنل(ر) عبدالجبار عباسی، سرائیکی ادبی سنگت کے علامہ اعظم سعیدی، سرائیکی عوامی تریمت تحریک کی صدرکرن لاشاری، جنرسیکرٹری سعدیہ نورین اور دیگر نے سینت کہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف سے مطالبہ کیا کہ صوبہ سرائیکستان بہاولپور، بہاول گر، رحیم یار خان لودھراں، وہاڑی، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، لیہ ڈیرہ اسماعیل خان،جھنگ، خوشاب چنیوٹ، مظفرگڑھ بھکر میانوالی ملتان،ساہیوال، پاک پتن، اوکاڑہ، خانیوال،سرگودھا، فیصل آباد اور ٹوبی ٹیک سنگھ پر مشتمل سرائیکی صوبہ بنایا جائے۔
اس موقع پر سینر صحافی نذیر لغاری نے کہا کہ پٹھان بھائیوں کو 72 سال لگے اپنا نام تبدیل کرتے ہوئے ہم نہیں چاہتے ہیں ہماری نسلیں بھی یہ نام کی تبدیلی کی جنگ لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سندھیوں کے لیے سندھ، پنجابیوں کے لئے پنجاب، پٹھانوں کے خیبرپختونخواہ اور بلوچوں کے لئے بلوچستان ہو سکتا ہے تو پھر سرائیکیوں کے لئے سرائیکستان کیوں نہیں ہو سکتا۔ اس لئے عوام کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے مطالبے کو مانا جائے ہم کسی بھی صورت میں جنوبی پنجاب صوبہ کو قبول نہیں کریں گے۔
ڈاکٹر کرامت نے کہا کہ صوبے کا نام وہی ہوناچاہئے جو وہاں عوا م کا مطالبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جب سرائیکی عوام یہ چاہتی ہے کہ ان کا صوبہ سرائیکستان ہو تو پنجاب کو مسلط کرنے کی کیا ضرورت ہے۔سینئر وکیل صلاح الدین گنڈا پور نے کہا کہ ملک میں جاگیرداری نظام کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے عوامی مسئلہ پر عوام کی رائے کو اہمیت دی ہے اور اہم ترین مسائل پر عوام کی مرضی شامل کی جارہی ہے۔ اس موقع پرسرائیکی عوامی سنگت کے نائب صدر ملک پرویز جویہ، عبدالخالق اچھااور دیگر بھی موجود تھے۔