کوئٹہ : بلوچستان کے 33اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم آج بروز پیر سے شروع ہوگی جس کے لئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔پولیو مہم کے دوران بچوں کو وٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہارایمر جنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹرراشدرزاقنے اپنے ایک بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ سہ روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے25 لاکھ کے قریب بچوں کو پولیو سے بچاکے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔جبکہ مہم کے دوران بچوں کو وٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے۔ اس مہم کے دوران10 ہزار 452کے قریب ٹیمیں حصہ لینگی۔جن میں 8ہزار752موبائل ٹیمیں،942فکسڈسائٹ او605ٹرانزٹ پوائنٹس شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں پاکستان اور افغانستان دو ایسے ممالک ہیں جہاں پر پولیو وائرس موجود ہے۔ سال2019 میں پورے ملک میں 101پولیو کیسز رپورٹ ہوئے جس میں سے بلوچستان سے سات کیسز رپورٹ ہوئے ہے۔پولیو کو ہرانے کی جنگ میں والدین، سیاسی حلقوں، علما کرام او ر انتظامیہ کا کردار نہایت اہم ہے۔ ان کی مثبت سوچ، رویوں اور مدد کی بدولت پولیوکی مہم کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا سمیت پوری دنیا میں اسی ویکسین کے ذریعے پولیو کا خاتمہ یقینی بنایا گیا ہے۔ لہذا بچوں کو ہر مہم میں قطرے پلانے میں کوئی حرج نہیں بلکہ اس سے پولیو وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے۔ آج سے شروع ہونے والی پولیو مہم انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس ضمن میں ٹرانزٹ پوائنٹس پربھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ پولیو وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔
ہم نے عزم کررکھا ہے کہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پورے صوبے سے پولیو کا خاتمہ نہیں کیا جاتا اور پولیو کا خاتمہ کرنے کے لیے انسداد پولیو کی ہر مہم میں پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچا کی ویکسین پلانا لازمی ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ بچوں کوحفاظتی ٹیکہ جات کا کورس مکمل کرانا بھی لازمی ہے۔ تاکہ بچوں میں پولیو سمیت دیگر خطرناک اور جان لیوا بیماریوں سے بچنے کے لیے قوت مدافعت پیدا ہو۔راشدرزاق نے کہا کہ انسداد پولیو مہم کو کامیاب اور ہر بچے کو قطرے پلانے کیلئے کمیونٹی ہیلتھ رضاکاروں کی بھی خدمات لی جارہی ہیں جو ان ہائی رسک علاقوں میں کام کرینگے جہاں بچوں تک رسائی مشکل ہے۔
اس عمل کوبہتر بنانے کیلئے علما کرام، قبائلی رہنماں اور معتبرین کی بھی مدد لی جارہی ہے۔ہماری میڈیا، عوام اور ہر شہری سے اپیل ہے کہ وہ اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ہمارے بچے مستقل معذوری سے بچ سکیں۔ پولیو لا علاج مرض ہے او ر پولیو ویکسین پلا کر ہی بچوں کو اس سے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔