|

وقتِ اشاعت :   February 26 – 2020

کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے 500ڈاکٹرز کی فوری مستقلی اور ڈاکٹرز کے سروس اسٹرکچرز کو وضح کرکے بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز میں سلف فنانس پر رکھی گئی سیٹیں مفت صوبے کی طلباء وطالبات کومیرٹ پر دینے اور ٹریژری ہسپتالوں میں ہاؤس آفیسر اور پوسٹ گریجویٹ ریذیڈنٹس کے ماہانہ وظائف کو پنجاب اور خبیرپشتونخوا کے مساوی کرنے کے مطالبات پر عملدرآمد اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف ڈی جی ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر فنانس کی جانب سے ڈاکٹرز کی تنخواہوں میں کٹوتی اور ان کی غیر قانونی تعیناتی کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیکر انہیں برطرف کرنے کابھی مطالبہ کیاہے۔

اور کہاہے کہ اگر فوری طورپر ان کے مطالبات پر عملدرآمد نہ کیاگیا تو ینگ ڈاکٹرز کی ایگزیکٹو باڈی کااجلاس بلا کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے ساتھ صوبے کے تمام ہیلتھ یونٹس میں باقاعدہ احتجاجی تحریک کاآغاز کرینگے۔ان خیالات کااظہار ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹریاسر خان اچکزئی،ترجمان ڈاکٹررحیم خان بابر،نائب صدر ڈاکٹر یاسر بلوچ نے کابینہ کے دیگر ارکان کے ہمراہ سول ہسپتال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے پرامن احتجاجی طلباء وطالبات کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے گرفتار طلباء کی فوری رہائی یقینی بنائی جائے پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق اور انہیں محروم کرنا جمہوریت کی نفی ہے،بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے طلباء وطالبات پر حالیہ بڑھائے جانے والے فیسیں صوبے کے غریب طلباء تو درکنار بلکہ درمیانے طبقے کی دسترس سے بھی باہر ہیں۔

بلکہ ماہانہ وظائف کی کٹوتیاں اور ہاسٹل کی خستہ حالی صوبے کے محروم طلباء وطالبات کو مزید محرومیوں کی طرف دھکیل رہی ہے،انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی میں حال ہی میں متعارف کرایاجانیو الا سلف فنانس کانظام جس میں طلباء وطالبات بھاری بھر کم فیسیں ادا کرنے کے بعد یورنیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے اہل ہونگے،صوبے کی بدحالی اور غربت کے پیش نظر صوبے کے عوام کیلئے کسی بھی صورت ممکن نہیں،انہوں نے مطالبہ کیاکہ موجودہ سلف فنانس پر رکھی گئی سیٹیں صوبے کے طلباء وطالبات کیلئے میرٹ پر مفت قرار دی جائے۔

تاکہ صوبے کے پسماندہ عوام کو مفت تعلیم کے مواقع میسر آسکیں،انہوں نے کہاکہ افسوس کے ساتھ کہناپڑرہاہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے شعبہ صحت اور ہسپتالوں کی مانیٹرنگ بھی صوبے کے بڑے ہسپتالوں کی حالت زار میں تبدیلی نہ لاسکی ہے،ٹراما سینٹرایک بلڈنگ کے سوا کچھ نہیں ہے ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے اس کی بہتری کیلئے دو ماہ قبل تجاویز وزیراعلیٰ بلوچستان کو بھجوادئیے گئے ہیں۔

لیکن اس پر اب تک عملدرآمد ممکن نہیں ہوسکاہے،موجودہ ٹراما سینٹر کسی بھی چھوٹے سے چھوٹے ناگہانی واقعہ سے نمٹنے کی سکت نہیں رکھتا۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں پچھلے ایک سال کے عرصے کیلئے ابتدائی طورپر کنٹریکٹ کی 5سو آسامیوں کو صوبے کے بے روزگار ڈاکٹرزکیلئے مشتہر کرنے،بعد میں انہی ڈاکٹروں کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق مستقل ہوناتھا مگر موجودہ حکومت کی جانب سے ایک سال سے زائد کا عرصہ ہونے کو ہے۔

اور تاحال ڈاکٹروں کی عدم مستقلی انتہائی قابل مذمت اور سپریم کورٹ کے فیصلے کھلے عام خلاف ورزی ہے،انہوں نے مطالبہ کیا فوری الفور 500ڈاکٹروں کی فی الفور مستقلی کے احکامات جاری کرتے ہوئے ڈاکٹروں کا سروس اسٹرکچروضح کیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ صوبے کے ٹریژری کیئر ہسپتالوں میں ہاؤس آفیسرز اور پوسٹ گریجویٹ ریذیڈنٹس کے ماہانہ وظائف پنجاب اور خیبرپشتونخوا کے مساوی کرنے کے ساتھ ساتھ ان کیلئے ایک جامعہ انڈیکشن پالیسی تشکیل دی جائے تاکہ ہاؤس آفیسرز اور پوسٹ گریجویٹ ریذیڈنٹس کو درپیش مشکلات کاازالہ ممکن ہوسکے،انہوں نے کہاکہ سی ایس پی آفیسرز کی پوسٹ پر غیر قانونی راہ اختیار کرتے ہوئے تعینات ہونے والے ڈی جی ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر فنانس کی جانب سے غیر قانونی طورپر سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں کٹوتی کانوٹس لیتے ہوئے ان کی غیر قانونی تعیناتی کے خلاف کمیٹی تشکیل دے۔

کر انہیں فی الفور اپنے عہدے سے برطرف کیاجائے بصورت دیگر ان کے خلاف غیرقانونی تعیناتی کے شواہد آئندہ کے پریس کانفرنس میں میڈیا کے سامنے پیش کرینگے،انہوں نے مطالبہ کیاکہ فوری طورپر ہمارے مطالبات کے حل کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں بصورت دیگر ینگ ڈاکٹرز کی ایگزیکٹو باڈی کااجلاس بلا کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے ساتھ صوبے کے تمام ہیلتھ یونٹس میں باقاعدہ احتجاجی تحریک کاآغاز کرینگے۔