ڈیرہ اللہ یار: بچوں پر جنسی تشدد کے روک تھام کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ساحل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملک بھر میں سال 2019کے دوران جنسی تشدد کے 2846واقعات رپورٹ ہوئے ہیں سال2018نسبت سال2019میں جنسی تشدد کے واقعات میں 26فیصد کمی آئی ہے۔
ساحل جعفرآباد کے ریجنل کوآرڈی نیٹر صدام حسین اور لیگل ایڈوائزر ایڈووکیٹ غلام سرور ابڑو نے پریس کانفرنس میں سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنسی تشدد کے واقعات 84مختلف قومی اور علاقائی اخبارات کی جانچ پڑتال کے بعد سامنے آئے ہیں ان واقعات کو مد نظر رکھا جائے تو روزانہ اوسط8بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے ہیں انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں جنسی تشدد کے واقعات میں 1524لڑکیوں جبکہ 1322لڑکوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
بچوں سے جنسی تشدد کے واقعات میں اغوا کے 778 بچوں کی گمشدگی کے405بدفعلی کے348 زیادتی کے 279 زیادتی کی کوشش کے210 اجتماعی بدفعلی کے 205اجتماعی زیادتی کے 115 اور کم عمری کی شادی کے104واقعات رپورٹ ہوئے ہیں سال2019میں جنسی تشدد کے بعد قتل کیے جانے کے70 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
انہوں نے رپورٹ میں بتایا کہ سال بھر میں جنسی تشدد کے واقعات میں 64فیصد واقعات دیہی جبکہ36فیصد شہری علاقوں میں رپورٹ ہوئے ہیں بچوں سے جنسی تشدد کے واقعات میں 3722افراد ملوث پائے گئے جن میں سے 2222افراد سے متاثر ہونے والے بچے شناسا تھے انکا کہنا تھا کہ جولائی سے دسمبر 2019تک بچوں کیساتھ جنسی استحصال میں ملوث 18سال سے کم ملزمان کے اعدادو شمار کو الگ سے مرتب کیا ہے اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ مشاہدے میں کم عمر زیادتی کرنے والوں کی رپورٹنگ میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بچوں پر جنسی تشدد کے 1502 واقعات میں پنجاب پہلے نمبر سندھ دوسرے خیبر پختونخواہ تیسرے جبکہ بلوچستان چوتھے نمبر پرہے آزاد جموں کشمیر میں 33 گلگت بلتستان میں 5واقعات رپورٹ ہوئے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں 54قلعہ سیف اللہ میں 4قلعہ عبداللہ میں 3پشین میں 3 نصیرآباد میں 2لورالائی میں 2 گوادر لسبیلہ اور نوشکی میں ایک ایک واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بچوں پر جنسی تشدد کے روک تھام کے لیے ساحل کی جانب سے شعور آگہی مہم بھی چلائی جارہی ہے جبکہ جنسی زیادتی کے متاثرہ بچوں اور بچیوں کے مفت قانونی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے۔