سانگلہ ہل: پاکستان کے ممتاز عالم دین معروف سکالر مولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ میں طوائفوں کو راہ راست پر لانے کیلئے چالیس لاکھ روپے سالانہ خرچ کر رہا ہوں مہاراجہ رنجیت سنگھ نے اقتدار حاصل کرنے کے بعد ملتان، کہروڑ اور طلمبامیں طوائفوں کے تین بازار حسن بنوائے تھے جہاں سے ہر سال ساٹھ سے ستر کے قریب طوائفیں ناچ گانے کے فنگشن کرنے و دیگر آلودگی کی خاطر دبئی جاتی تھیں۔ جبکہ اس وقت دس کے قریب طوائفوں کا قافلہ دبئی جاتا ہے۔
وہ گذشتہ رات نجی ٹی وی چینل پر انٹرویو کے دوران بتاء رہے تھے۔ مولانا طارق جمیل نے مزید کہا کہ میں نے جب طوائفوں کو اپنے پاس بلا کر کہا کے تم میری بیٹیاں ہو تو وہ رونے لگی اور انہوں نے کہا کہ ہمیں تو آج تک والدین نے بیٹی نہیں بنایا۔ انشااللہ بہت جلد طوائفوں کو راہ راست پر لایا جائے گا۔انہوں نے موجودہ کرونا وائرس کے پیش نظر اس بات کو درست قرار دیا کہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو اتحاد کر کے کرونا وائرس کے خاتمہ کیلئے جنگ کرنی چاہیے۔
انہوں نے اس بات کو درست تسلیم کیا کہ عمران خان اور پاک آرمی چیف مجھے پیار کرتے ہیں اور میاں محمد نواز شریف بھی مجھے بہت عزت و احترام دیتے ہیں اور انہوں نے اس موقع پر پاکستانی قوم سے اپیل کی کہ وہ موجودہ حکومت کے کرونا وائرس کے خلاف جاری ہونے والے احکامات کی مکمل پابندی کریں اور انہوں نے نبی پاک ﷺ کی احادیث پاک کا حوالہ دیتے ہوئے کہ کہ ہمارے نبی پاک ﷺ نے بھی مشکل گھڑی میں اپنے اپنے گھروں میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔
اس بناء پر آج اس کرونا وائرس کی مشکل گھڑی میں حکومت پاکستان کی طرف سے مساجدمیں نماز کی پابندی پر تنقید نہیں کرنی چاہیے اور اس کرونا وائرس کے خاتمہ کیلئے ہم سب کو مل کر اپنا اپنا نمایاں کردار ادا کرنا چاہیے۔