گزشتہ روز شہدادکوٹ سٹی میں بھی کرونا وائرس کا پہلا کیس اسداللہ شیخ نامی شخص کا کرونا ٹیسٹ پازیٹیو آیا تو اسد اللہ اور اس کے پورے خاندان سمیت رشتے داروں کو ہوم قرنطینہ کردیا گیا۔پھر دو گھنٹے کے بعد پورے محلے کو ہوم قرنطینہ میں تبدیل کردیا گیا اور فوج کوبلا لیا گیا۔اور کرونا وائرس کی روک تھام اور بچاؤ کے سلسلے میں جاری کردہ احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے کاروائی عمل میں لائی۔
مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت معلومات لینا شروع کر دی بعد میں پتہ چلا کہ اسد اللہ شیخ کی ڈیوٹی ہیسکو میں تھی تو پھر ہیسکو کے تمام دوستوں کا ٹیسٹ سیمپل لیئے گئے۔ ان کے ٹیسٹ رپورٹ ابھی آنے باقی تھے کہ سب کو ہوم قرنطینہ میں بند کر دیا گیا۔شہدادکوٹ شہر سے تعلق رکھنے والے شخص اس اللہ کے بارے میں مقامی لوگوں کو پھر یہ بھی بتایا گیا کہ اس نے ایک بیکری سے گھر کیلئے سامان بھی لیا تھا۔
پھر اس بیکری کے مالک سمیت تمام ملازمین کو ہوم قرنطینہ کر دیا گیا۔چند گھنٹے گزرنے کے بعد پھر یہ خبر سوشل میڈیا پر آئی کہ اسد اللہ نے جمعہ کی نماز باجماعت پڑھی تھی پھر پولیس گردشِ میں آئی اور مولوی صاحب سمیت تمام نمازیوں کو ہوم قرنطینہ کرنے میں لگ گئی۔پھر چند گھنٹے گزرنے کے بعد دوبارہ ایک خبر واٹس ایپ پر چلائی گئی کہ اس نے مسلسل دس دنوں سے ایک دکاندار سے اپنے گھر کا سامان خریدا تھا پھر دکاندار اور اس کے گھر والوں سمیت ان کے تمام ملازمین کو پولیس نے ہوم قرنطینہ کر دیا۔ابھی مغرب کی آذان شروع ہوئی تو کچھ احباب نے پولیس کو بتایا کہ وہ ہر روز ایک مچھلی فروش سے مچھلی خریداری کرتا تھا اس مچھلی فروش کو ہوم قرنطینہ کردیا گیا۔
سچ ہے کہ ایک کرونا زدہ شخص نے پورے شہر کو ہوم قرنطینہ بنا دیا۔رات کو سونے سے پہلے ایک خبر گونجی کہ کرونا وائرس زدہ شخص ہسپتال بھی گیا تھا سب ہسپتال کے لوگوں نے ہیسکو کا ملازم سمجھ کر خوب خدمت بھی کی تھی، چائے شائے بھی پلایا تھا اب پورے ہسپتال کے ملازمین کو کرونا وائرس کا خوف ہو گیا سب نے اپنے اپنے ٹیسٹ کروانے شروع کر دیئے،کچھ لوگ تو شک کی بنیاد پر خود ہی ہوم قرنطینہ میں چلے گئے۔ابھی تک اس مریض کے ملنے پہ تحقیقات جاری ہیں پھرپتہ چلے گا کہ وہ ہوٹل پہ ہر روز چائے پینے جاتا تھا۔
اس ملک کے تمام شہریوں سے گزارش ہے کہ یہ مت کہیں کہ شیروں کے ہاتھ ہمیشہ صاف ہوتے ہیں کھانہ کھانے سے پہلے یہ جملہِ کہنے والے کرونا وائرس کو مت بھولیں۔کیونکہ کرونا وائرس شیر کو بھی ہورہا ہے.احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔اگر حالات اس ماہ رمضان المبارک میں بھی ایسے رہے تو اس عید پر نئے سفید کپڑوں کی بجائے سفید کفن خریدنے والوں کی قطاریں لگی ہوں گی۔ امریکہ اٹلی اور فرانس کی خبریں سن رہے ہیں نہ، کرونا وائرس سے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔کاش میں ریاضی میں ماہر ہوتا تو بتا دیتا ایک شخص نے کتنے لوگوں کو گھروں میں بند کر کتنے لوگوں کا روزگار بند کر دیا، کاش کرونا وائرس کا جلد خاتمہ ہو جائے تاکہ ہوم قرنطینہ کا بھی خاتمہ ہو جائے۔