|

وقتِ اشاعت :   April 28 – 2020

خضدار: ایڈمن آفیسرز ایسوسی ایشن سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے صدر علی گل سرپرہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی نے عارضی طور پر 2016 سے ایلیمنٹری کالج کی کھنڈر نما خستہ حال عمارت کو مرمت کے بعد درس و تدریس کا آغار کیا، جو انتہائی کامیابی سے جاری ہے۔ یہ پراجیکٹ حکومت بلوچستان کی درخواست اور اس یقین دہانی پر کہ یونیورسٹی کو 105ایکڑ زمین بلا معاوضہ مہیا کی جائے گی۔

اسوقت تک ماسٹرز کے دو سیشن بھی فارغ ہوچکے ہیں،سینکڑوں طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ادارے میں ضرورت کے مطابق عملہ تعینات کیا گیا ہے، اسکے علاوہ طلبہ کے لئے بسیں،ایمبولنس،اسٹاف کے لئے کوسٹر،جدید کمپوٹرلیب،لائبریری، ویڈیوکانفرنس یونٹ، سیکورٹی سسٹم موجود ہیں،ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے این او سی اور خطیر رقم بھی مختص ہو چکی ہے،105یکٹر زمین بھی صوبائی حکومت سے حاصل ہو چکی ہے اور چار دیواری کا کام بھی شروع ہو چکا ہے حال ہی میں ایک حکومتی کمیٹی سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی خضدار کیمپس کے منتقلی کی تجویز پیش کر چکی ہے۔

جس نے عوامی حلقوں میں پریشانی کا باعث بننے کے سا تھ ساتھ ادارے کے محنتی ملازمین کی حوصلہ شکنی کا باعث بھی بنی ہے۔ حکومتی کمیٹی کو کیا اندازہ نہیں کہ تعلیمی اداراے بنانا بچوں کا کھیل نہیں۔حکومتی کمیٹی نے یہ سفارش دے کے ہمارے حوصلے پست کرنے کی کوشش کی ہے جس کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں، اور گورنر بلوچستان،وزیر اعلیٰ بلوچستان سے اپیل کرتے ہیں کے سردار بہادر خا ن وویمن یونیورسٹی خضدار کیمپس کے منتقلی کو رد کریں اور ادارے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔