|

وقتِ اشاعت :   September 24 – 2014

سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر قادری کے اسلام آباد میں دھرنے بیرونی سازش کا نتیجہ ہیں ۔ ان کو امریکا ، برطانیہ اور کینڈا کی اہانت حاصل ہے ۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے ایرانی مذہبی رہنماء سے قم ایران میں ملاقات کی تھی اور ان کو پوپ سے بھی ملایاگیا ہے ۔اسی دوران امریکی اور برطانوی سفارت خانوں نے مرزا اسلم بیگ کے ان تمام الزامات کی تردید کی اور کہا کہ انکے ممالک پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔ مرزا اسلم بیگ کے الزامات اور انکشافات میں کس حد تک صداقت ہے، اس لیے ملکی ادارے تفتیش کرکے عوام کو بتائیں کہ یہ کس حد تک صحیح ہے ۔ بہر حال یہ عوام کا حق ہے کہ ان کو یہ معلوم ہو کہ عمران خان اور قادری کے دھرنے اور ان کے کارکنوں کی پولیس سے دست بدست جنگ کو بیرونی امداد اوراہانت حاصل ہے کہ نہیں؟ ویسے بھی مرزا اسلم بیگ اپنے ذاتی خیالات کو ایسے ہی رنگ میں پیش کرتے رہے ہیں کہ آج قیامت آجائے گی یا کل آئے گی ۔انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ جو کچھ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی اطلاعات ہیں یا ان کے ذاتی خیالات ۔ ان کے انٹر ویو سے یہ گمان ہورہا تھا کہ یہ سب باتیں ان کے ذاتی خیالات ہیں ۔ اگر عمران خان اور قادری دشمن ممالک کی ایما ء پر یہ سب کچھ کررہے ہوتے تو سیکورٹی ادارے ان کے خلاف انتہائی سخت کارروائی کرتے ۔یہ نا ممکن ہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری چالیس دنوں تک پورے پاکستان کو مفلوج بنا کررکھیں اور چین کے صدر تک کا دورہ ملتوی ہوجائے اور وہ بھی دشمن ممالک کی ایماء پر اور سیکورٹی اہلکاروں کو یہ معلوم نہ ہو ۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے اپنے ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا تھا کہ عمران خان نے ابھی تک دھرنے اور جلوس پر ایک ارب روپے خرچ کیے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ اتنی بڑی رقم کوئی لیڈر اپنے ایک دھرنے اور جلسے پر خرچ نہیں کرسکتا ۔ صرف مفت کا ملا ہوا دولت ایسے کاموں پر خرچ کی جاتی ہے ۔ یہ بھی سیکورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو یہ بتائیں کہ یہ تمام اخراجات کہاں سے آئے ۔ کس نے دئیے کس دشمن ملک سے دولت آئی ہے یا مقامی ذرائع سے یہ ر قم جمع ہوئی ہے ۔ جہاں تک مرزا اسلم بیگ کے الزامات کا تعلق ہے عام آدمی کو یہ یقین نہیں آتا کہ دشمن ممالک کی اتنی بڑی کارروائی کے بعد سیکورٹی اداروں کا نرم رویہ بلکہ ان لیڈروں کو ریڈزون میں پہنچنے کیلئے محفوظ راستہ فراہم کیا گیا ۔ پولیس کو کارروائی سے روک دیا گیا ۔ احتجاج کرنے والوں کو آزادی دی گئی کہ پولیس پر حملے کریں ۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچائیں ۔ پی ٹی وی پر حملہ ، اس پر 35منٹ تک بلوائیوں کا قبضہ رہا ۔ فوج کے آنے کے بعد بلوائیوں سے شرافت سے قبضہ چھڑا لیا گیا ۔ اگر پاکستان میں دشمن ممالک کی جانب سے اتنی بڑی کارروائی ہورہی ہے تو ظاہراً سیکورٹی اداروں کا رویہ نرم کیوں رہا ہے ۔ عام طورپر سیکورٹی ادارے سخت کارروائیاں کرتے ہیں۔ دوسری جانب حکومت کو دباؤمیں رکھا گیا ہے کہ احتجاج کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہ کریں ۔ یہاں تک کہ بلوائی پارلیمنٹ ہاؤس سیکرٹریٹ ، اور دوسری سرکاری عمارتوں میں نہ صرف داخل ہوئے بلکہ اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی، پولیس کو کاروائی سے منع کیا گیا ۔ریڈ زون کے اندر ،،خیمہ بستی ،، کا خاتمہ نہ کیاجائے اور اس کے مکینوں کو بے دخل نہ کیاجائے پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہے کہ بلوائیوں کیلئے اتنی بڑی انسانی ہمدردی دکھائی گئی جس کی مثال نہیں ملتی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ احتجاج کے دوران پولیس کارروائی میں چند ایک ہلاکتیں ہوئیں اور مقدمہ وزیراعظم اور اسکے کابینہ کے وزیروں کے خلاف درج ہوا ۔ اگر عمران خان ، ڈاکٹر قادری اور انکے بلوائی غیر ملکیوں کے آلہ کار ہوتے تو ان کے حمایتیوں کے لئے اتنا زبردست نرم گوشہ نہ ہوتا۔ لہذا مرزا اسلم بیگ کے خیالات سے ہر شخص اختلاف کر سکتاہے ۔ ان سب کو ملک کے اندر بعض قوتوں کی حمایت حاصل ہوگی ورنہ پولیس ، انتظامیہ اور سیکورٹی ادارے انکے لئے اتنی زیادہ ہمدردی نہیں دکھاتے ۔ممبران اسمبلی میں سے کسی نے بھی اس طر ف اشارہ نہیں کیا کہ عمران خان اور قادری کو بیرونی ممالک خصوصاً امریکا ، برطانیہ اور کینیڈا کی مدد حاصل ہے ۔ مرزا اسلم بیگ کے نظریہ Startegic Consensusنے پورے خطے میں تباہی پھیلائی ۔ انکا خیال تھا کہ پاکستان ، افغانستان ، ایران اور عراق مل کر امریکا کوخطہ سے نکال دیں گے۔ ابھی تک پاکستان ، افغانستان اور عراق معاشی طورپر تباہ ہوچکے ہیں ۔ دیکھتے ہیں کہ ایران کی باری کب آئے گی ۔