پشاور: ورسک روڈ پر واقع پاک فوج کے زیرانتظام اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 123 بچوں سمیت 136 افراد شہید اور 150 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
پشاور میں الیکشن کمیشن کے صوبائی صدر دفتر کے قریب ورسک روڈ پر واقع پاک فوج کی رہائشی کالونی سے متصل آرمی پبلک اسکول میں نصابی سرگرمیاں جاری تھیں کہ سیکیورٹی فورسز کی وردی میں ملبوس 8 سے 10 دہشت گرد اسکول کی عمارت کے عقبی حصے سے دیوار پھلانگ کر اندر گھس آئے اور فائرنگ شروع کردی۔ فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے اسکول اور علاقے کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا۔ فائرنگ اور دھماکوں کے نتیجے میں اب تک 136 افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں سے 123 اسکول میں زیر تعلیم بچے ہیں جب کہ واقعے میں درجنوں بچوں سمیت 150 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے کئی گھنٹوں کے آپریشن کے بعد بچوں اور طلبا کو یرغمال بنانے والے 6 دہشت گردوں کو ہلاک کرکے اسکول کے تمام بلاکس کلیئر کرا لئے تاہم آئی ایس پی آر کی جانب سے ابھی اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا جب کہ آئی ایس پی آر کے مطابق اسکول میں فوجی دستوں کا سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے اور اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہورہا ہے۔ اسکول کے 3 بلاک کلیئرکرالیے گئے ہیں۔ آپریشن کے دوران اب تک 6 دہشت گرد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ بچ جانے والے دہشت گردوں کو اسکول کے آخری بلاک تک محدود کردیا گیا ہے۔
واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔ تنظیم کے مرکزی ترجمان محمد عمر خراسانی برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی میں ان کی تنظیم کے 6 ارکان ملوث ہیں اور یہ کارروائی شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضربِ عضب اور خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن خیبر ون کے جواب میں ہے۔
عینی شاہد طالب علم نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے استاد لیکچر دے رہے تھے كہ اچانک عقب سے ہوائی فائرنگ ہوئی تو طلبا نے كلاس كے دروازے بند كر دیئے لیكن دہشت گرد دروازے توڑ كر كلاس میں داخل ہو گئے پہلے ہوائی فائرنگ كی اور بعد میں کچھ بچوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا، بعد میں انہوں نے مختلف جگہوں پر مورچے سنبھال لیے اور وقفے وقفے سے فائرنگ کرتے رہے، دہشت گرد غیر ملكی لگ رہے تھے اور عربی میں بات چیت كر رہے تھے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے اس اندوہناک سانحے پر 3 روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے جب کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب حکومت نے بھی دہشت گردوں کے اس مکروہ فعل کی مذمت کرتے ہوئے صوبے بھر ميں 3 روزہ سوگ كا اعلان کیا ہے۔ دسری جانب وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری، تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین، مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت، عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سمیت ملک کی دیگر سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں نے واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔