|

وقتِ اشاعت :   October 22 – 2020

خضدار: قائد بی این پی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان رکن قومی اسمبلی سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ موجودہ مرکزی حکومت کے ساتھ چھ نقات کے علاوہ کئی دیگرمسائل پراتحاد تھا جب ہم نے دیکھا کہ ان پرعملدرآمدنہیں ہورہاتو ہم نے اپنی راہیں جداکرلیں۔ اس لئے کہ آپ نے ہمیں ووٹ دیکربھیجا تھاکہ آپ کے حقوق کے لئے آواز بلندکریں اس میں ہم کہاں تک کامیاب ہوئے یہ وقت ہی بتائیگا۔

آپ اپنے ووٹ کے ذریعے جو عزت بخشی ہے یہی ہمارے لئے کافی ہے ہم جہاں بھی رہے آپ کے ننگ وناموس اورخوشحالی کے لئے جدجہدجاری رکھیں گے۔ان خیالات کا اظہارسرداراخترجان مینگل نے گزشتہ روزخضدارمیں بی این پی کے ضلعی کابینہ وتحصیل کابینہ کے عہدیداراں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر بی این پی کے ضلعی نائب صدر شفیق الرحمان ساسولی اہم پی اے میراکبرمینگل میرگورگین مینگل ایم پی اے میرحمل کلمتی غلام نبی ایڈوکیٹ تحصیل صدرحاجی اقبال بلوچ جنرل سیکریٹری محمدبخش مینگل پریس سیکریٹری ندیم گرگناڑی حضوربخش مینگل رئیس غلام مصطفی۔

گزگی میرصادق غلامانی سفرخان مینگل سعیداحمدنوتانی ودیگر موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم مرکزمیں حکومت کی حمایت کی تو اس کا مطلب ہرگزیہ نہیں تھا کہ ہمیں مراعات ملے اگرمراعات کی لالچ ہوتی تو ہمیں اچھے اچھے وزارتوں کے ساتھ دیگرمراعات ملتے مگرہم نے صرف بلوچ عوام کے حقوق کے لئے حکومت کی حمایت کی جب ہمارے مطالبات پرعمل نہ ہواتوحکومت کوچھوڑکرحزب اختلاف میں آئے۔

یہاں حزب اختلاف کے تمام جماعتوں نے ملکرپی ڈی ایم کی بنیاد رکھی ہم پی ڈی ایم میں شامل ہوکر بلوچ عوام کی حقوق کے لئے جدوجہد کا بیڑا اٹھایا ہے۔ انہوں نے جام حکومت کے بارے میں کہا کہ جام صاحب کی حکومت کو صرف اس لئے لایا گیا ہے کہ اسے جی حضوری کے علاوہ عوام کی خوشحالی سے کوئی غرض نہیں ہے اسے اب تو خواب میں بھی بی این پی کے جھنڈے نظرآتے ہیں۔

جام صاحب نے بی این پی کو جس تعصب کی نظردیکھ رہاہے وہ کسی سی ڈھکی چپی بات نہیں بی اہن پی کو ختم کرنے کی جام صاحب کے پیش روحوں نے بھی خواب دیکھا تھا مگروہ ختم ہوئے لیکن بی این پی تمام قربانیوں کے باوجود زندوجاویدہے اورقیامت تک زندہ رہے گا۔انہوں نے کارکنوں سے مخاطب ہوکرکہاکہ آپ نے جو عزت مجھے دیا ہے شاید یہ عزت کسی اورقسمت والے کو ملے آج میرے پاس کوئی حکومتی عہدہ نہیں ہے۔

لیکن آپ کی وجہ سے مجھے دنیامیں عزت دی جاتی ہے۔ انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ پچیس اکتوبر کو پی ڈی ایم کی جلسہ عام کو کامیاب بنانے کے لئے بھرپور کوشش کریں تاکہ عوامی قوت کے ساتھ موجودہ حکومت کی درودیوار کو ہلایا جاسکے۔اس موقع پرمختلف وفودنے سرداراخترجان مینگل سے ملاقات کرکے اپنے مسائل سے انہیں آگاہ کیا۔دریں اثناء سابق وزیراعلیٰ بلوچستان بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہاہے کہ ایسے جمہوریت کو ہرگز تسلیم نہیں کریں گے جس میں ہماری ننگ و ناموس اور بچے محفوظ نہ ہو گزشتہ 70 سالوں سے جمہوریت کو رات کے اندھیرے میں ایسے لاپتہ کیا جاتا رہا ہے۔

جس طرح ہمارے بچوں کو لا پتہ کیا جاتا ہے جمہوریت کو بھی ایسے یرغما ل اور اغواء کرکے لاپتہ کیا جاتاہے آج باپ پارٹی کے وزیراعلیٰ اعتراف کررہے ہیں کہ مسنگ پرسنز بی این پی کی جدوجہد سے بازیاب ہورہے ہیں حالا نکہ یہ ہی لوگ ہمیشہ حکومت کے کبھی کندھوں اور کبھی دم میں سوار رہتے ہیں چھ نکات پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا البتہ صرف پانچ سو مسنگ پرسنز بازیاب ہوئے ے پی ڈی ایم نہ حکومت کے خلاف ہے۔

نہ ہی اداروں کے خلاف ہم اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کررہیں ہیں چھ نکات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے حکومت سے الگ ہونے 25 اکتوبر کے جلسہ کی میزبانی بلوچستان کی بڑی بڑی جماعتیں بی این پی، جمعیت پشتونخوامیپ، نیشنل پارٹی اور دیگر کریں گے توقع ہے کہ قلات کے عوام نے جس جوش وجذبے سے آج میرا استقبال کیا وہ پی ڈی ایم جلسہ میں بھی ایسے شرکت کریں گے قلات کے عوام اور اہل بلوچستان نے ہمیشہ مہمانوں کو عزت دی ہے وہ وینٹی لیٹر پر پڑی جمہوریت کو کامیابی سے ہمکنار کریں گے ویسے بھی ایک دن میں بننے والی حکومت مشروم کی طرح ہر جگہ نکلتے ہیں۔

جن کے سایہ میں کوئی نہیں بیٹھ سکتا جبکہ ہم صنوبر کے درخت کی طرح ہیں جن کا سایہ ہمیشہ کام دیتا ہے اور ان کی انکھو ں میں مرچی لگی ہے اورہمارے لوگوں نے بلوچستان کے لیے جانوں کی قربانی دی ہیں۔دریں اثناء سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اوربلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل کے منگچرمیں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 25اکتوبر کو کوئٹہ میں پی ڈی ایم کے جلسہ عام میں بھرپورشرکت کرکے جمہوریت اورقوم دوستی کاثبوت دیں اوربلوچستان کے مہمان نوازی کی روایات کی تاریخ کو ایک بارپھر دہرائیں گے جس طرح آج میرااستقبال ہورہا ہے۔

امید ہے کہ اس سے بڑھ کرآپ جلسہ عام میں شرکت کے لیے تیاری کریں گے جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی کوشش کوناکام بنانے کے لیے ہمیں جمہوری قوتوں کابھرپورساتھ دینا ہوگا ان خیالات کااظہار انہوں نے منگچرجوہان کراس بازارمیں منعقد جلسہ سے خطاب کرتیہوئے کیا قبل ازیں منگچرپہنچنے پر کارکنوں نے اس کاپرتپاک استقبال کیا ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاورکی گئی جلسہ گاہ میں بی این پی کے کارکنوں کی بڑی تعدادموجود تھے۔

مرکزی رہنما ٹکری شفقت اللہ لانگو، ضلعی صدر میرقادربخش مینگل ودیگر عہدیداران موجود تھے جلسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی اتحاد ملک میں نام نہاد جمہوریت سے چھٹکارہ حاصل کرکے حقیقی جمہوریت لانے کے لیے ہیں تاکہ انتخابات میں غیرجمہوری قوتیں اثرانداز نہ ہوسکے بلوچستان سمیت تمام اقوام کو ان کے بنیادی حقوق مساوی مل سکیں یہی ہماری جدوجہد کامقصد اورمشن ہے۔

جمعیت علمائے اسلام، مسلم لیگ، اے ین پی، نیشنل پارٹی ودیگر کی قائدین اور کارکن شرکت کریں گے پنجاب میں گوجرانوالہ، سندھ میں کراچی اوراب بلوچستان کے کوئٹہ میں یہ جلسہ منعقدہورہا ہے اس لیے ہمیں بلوچستان کی جانب سے جمہوری قوتوں ے ساتھ اپنا بہتر حصہ ڈال کر حقیقی جمہوری پسندقوم ہونے کا ثبوت دیں دیگر جلسوں سے حکمرانوں کی نیندیں خراب ہوگئے ہیں۔

اگر بلوچستان کے عوام نے اتوار 25 اکتوبر کوجلسہ عام میں بھرپورشرکت کرکے اسے کامیابی سے ہمکنارکیاتو ان کی نیندکے ساتھ ساتھ اورچیزیں بھی خراب ہونگے ہم یہ بتاناچاہتے ہیں کہ ہم جمہوریت پسند قوم ہیں اورکسی بھی غیرجمہوری قوت کے سامنے سینہ سپرہونگے اوربلوچی رسم ورواج کے مطابق مہمانوں کو خوش آمدید کرکے ان کی عزت اورحوصلہ افزائی کریں گے۔