|

وقتِ اشاعت :   November 13 – 2020

کہتے ہیں کہ اقتدار پھولوں کی سیج نہیں ہوتی۔کسی کے حکومت پر تنقید تو بڑی آسانی سے کی جا سکتی ہے،مگر عملی طور پر خود حکومت کرنابہت مشکل ہوتا ہے،وہ بھی پاکستان جیسے ملک میں،جہاں گزشتہ کئی دہائیوں سے سیاسی حالات دگرگوں ہیں۔جس کی معیشت بیرونی امداد یا آئی ایم ایف کے بیساکھیوں کے سہارے چلتی ہو۔عمران خان بھی حکومت سے قبل اپنی زندگی میں مختلف ممالک میں مزے کرتے رہے،جب کرکٹ سے ریٹائر ہوکر پاکستان کی سیاست میں کود پڑے تو انھوں نے پاکستانی عوام کو سبز باغ دکھائے۔

یہ سبز باغ اس قدر پرکشش تھے کہ عوام یقین کرنے لگے کہ شاید ان کے ہاتھ ایک جادو کی چھڑی ہوگی جو ہر چیز راتوں رات ٹھیک ہوجائیگی۔جب انھوں نے حکومت سنبھالی تو ہر چیز ان کے دعوؤں کے بر عکس جانے لگی۔ان کو یوٹرن پے یوٹرن لینا پڑا،مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا،ڈالر نے بھی اونچی اڑان بھری،بے روزگاری میں اضافہ ہوا،معیشت کے گلے میں آئی ایم ایف کا پھندا بھی ڈال دیایوں مزدور کی مزدوری اور تنخواہ دارطبقے کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا،نتیجے کے طور پر لوگوں کی زندگیوں میں پریشانیاں پیدا ہونے لگیں۔مزدور کے لئے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہونے لگا۔

جیسا کہ میں نے شروع میں کہا تھا کہ تنقید کرنا آسان ہے اور حکومت کرنا مشکل،جو خواب عمران خان نے حکومت سے پہلے عوام کو دکھائے تھے ان کی تعبیر پاکستان جیسے ملک میں ناممکن ہے،جہاں اخلاقی کردار کا فقدان ہو،کرپشن کا ناسور ہماری جڑوں میں سرایت کر گیا ہو،جہاں مافیاز کا راج ہو۔عمران خان کو شاید ان مشکلات کا صحیح اندزہ نہ تھا۔پہلی بات تو یہ تھی کہ انھوں نے اپنے مقاصد کے حصول کا کوئی ہوم ورک یا تیاری نہیں کی،جو ان کے منہ میں آیاکہتا گیا کہ یہ کرونگا وہ کرونگا،مگر یہ نہیں سوچا کہ کیسے کرونگا۔ان کے ساتھ کوئی ٹیم نہیں ہے،کوئی ماہر معاشیات نہیں جو پاکستان کی دگرگوں معیشت کو ٹھیک کر سکے۔

ان کی حکومت شامل لوگوں کی اکثریت نا تجربے کار ہے جو پہلی دفعہ حکومت میں آئے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت ٹھیک کرنے میں ان کا مقابلہ مختلف مافیاز کے ساتھ ہے جن کی اکثریت کی وفاداریاں ان کے مخالفین کے ساتھ ہے،تو ان مافیاز نے جان بوجھ کر مارکیٹوں میں چیزوں کا مصنوئی بحران پیدا کردیا تاکہ مہنگائی بڑھے اور عوام حکومت کے خلاف ہوں۔اب ان کی حکومت دلدل میں بری طرح پھنس چکی ہے۔

ملک کی معیشت بہت کمزور ہے،جب کوئی کمزور اور لاغر آدمی بیمار ہوتا ہے تو وہ اتنی آسانی سے صحت یاب نہیں ہوتا۔عوام بے چارہ مہنگائی کے ہاتھوں رو رہا ہے۔اب تک حالات درست سمت میں جاتے نظر نہیں آرہے،اگر یہی صورتحال برقرار رہتی ہے تو عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے جو عمران خان کی حکومت کی ناکامی پر منتج ہو سکتی ہے۔