کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی نے کوئٹہ سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں آج شہید بانک کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ کے میٹروپولیٹن کارپویشن کے سبزہ زار پر دوپہر ڈھائی بجے نماز جنازہ ادا کی جائیگی۔اگر اسلامی فلاحی مملکت ہے تو اس میں نماز جنازہ ادا کرنے کی تو اجازت ہونی چائیے۔ یہاں غیر شرعی معاملات کی تو آزاد ی ہے۔
مگر اپنی بہن کے نمازہ جنازہ میں شرکت کرکے شرعی اور مذہبی رسومات ادا کرنے سے علاقے کے لوگوں کو روکا گیا ، کریمہ بلوچ کی میت کیساتھ جو ناروا سلوک اپنایا گیا وہ یہاں کی وطن دوست پارٹیوں اور یہاں کے لوگوں کے لئے ناقابل برداشت ہے ،وہ لوگ جوذاتی مفاد کیلئے اپنے سماج سے کٹ کر دور سے تماشا دیکھ رہے ہیں انہیں تاریخ صوبے کے عوام ، سیاسی کارکن کبھی معاف نہیں کریں گے۔
گھٹن سے نفرتیں جنم لیتی ہیں اور جن اقدامات سے نفرتیں پھیل رہی ہیں یقینااس کا جواب نفرت سے ہی دیا جائے گا ، بلوچستان کے عوام کو بند گلی میں دھکیل دیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار بی این پی کے سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ ، نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر بلوچستان اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی، ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ، چیئرمین بی ایس او نذیر بلوچ، رکن اسمبلی شکیلہ نوید دہوار، غلام نبی مری، جاوید بلوچ، ضلعی نائب صدر ملک محی الدین لہڑی ، جنرل سیکرٹری آغا خالد شاہ ودیگر بھی موجود تھے۔ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ گزشتہ برس 20 دسمبر کو کینیڈا میں بانک کریمہ بلوچ کو شہید کیا گیا ۔
جو وہاں پر اپنے وطن ، اپنے لوگوں سے دور ہوکر مشکلات میں زندگی گزار رہیں تھیں مگر وہاں پر بھی ظلم و زیادتیوں سے نہ بچ سکیں ، یہاں کے مظلوم و محکوم اقوام نے کریمہ بلوچ کے مبینہ قتل کی پرزور مذمت کی اور عوام کے پرزور احتجاج پر بانک کریمہ بلوچ جن کی میت کینیڈین حکومت نے تحقیقات کے سلسلے میں وہاں روک رکھی تھی گزشتہ روز ان کے جسد خاکی کو کراچی منتقل کیا گیا اور وہاں سے ان کی میت کو ان کے آبائی گا?ں تمپ میں تدفین کیلئے منتقل کرنا تھا۔
گزشتہ روز جب عوام ان کا جنازہ وصول کرنے کیلئے ائر پورٹ گئے تو انہیں روکا گیا ، ریاست کے اس نامناسب رویہ کی مذمت کرتے ہیں،کریمہ بلوچ کے آبائی گا?ں میں لوگوں کو داخل نہیں ہونے دیا گیا ، نماز جنازہ میں لوگوں کو شرکت سے روکا گیا ہماری پارٹی کے دوستوںنے کوشش کی کہ وہاں رابطہ کیا جائے مگر انٹرنیٹ سروس اور مواصلاتی نظام بند تھا۔
شہید نواب اکبر خان بگٹی کی قبر پر آج بھی پہرے ہیں کسی کو جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ زیادتی اور ظلم اس نہج پر ہے کہ ہماری بہن جسے شہید کیا گیا اس کے آخری دیدار کرنے اور نماز جنازہ میں شرکت کیلئے کسی کو نہیں چھوڑا گیا ،ایسا تو کشمیر اور فسلطین میں بھی نہیں ہوتا اگر وہاں لوگوں کو مارا بھی جاتا ہے تو ان کے جنازہ ہوا کرتے ہیں مگر بدقسمت بلوچستان میں جنازہ میں شرکت کیلئے لوگوں کو روکنے کیلئے غیر اعلانیہ کرفیو لگایا جاتا ہے۔
ایسے اقدامات سے بلوچستان کے لوگوںکا راستہ نہیں روکا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بلوچستان کے عوام کے کیساتھ کوئی نئی بات نہیں گزشتہ 73 سال سے عوام ، سردار ، ڈاکٹر ، انجینئر ، سیاسی کارکن ، صحافی ، تاجر ، ٹرانسپورٹرز سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص محفوظ نہیں رہا۔ بلوچستان ایوب خان کے مارشل لاء سے لیکر آج تک مسلسل زیادتیوں ، محرومیوں ، ناانصافیوں ، ظلم و مشکلات کا شکار رہا ہے۔
بدقسمتی سے بلوچستان میں راتوں رات ناانصافی ، غیر جمہوری ، ماورائے قانون اور زیادتیوں پر مبنی فیصلے کئے جاتے ہیںیہاں چادر وچاردیوار کے تقدس کو پامال کرکے نوجوانوں کی نعشیں مسخ کرکے سڑکوں پر پھینکی گئیں ،اغواء نماء گرفتاریاں کی گئیں ،یہاں پر دستارکو عزت دی گئی نہ ہماری مائوں کی چادر کو عزت دی گئی ہے سلیکٹڈ حکومت صوبہ میں انسانی حقوق کو پامال کرکے ساحل وسائل پر قبضہ چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی جماعتوں اور دیگر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ظلم وزیادتیوں کیخلاف آواز بلند کرکے ہمارا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کریمہ بلوچ کی نماز جنازہ میں لوگوں کو شرکت سے روکنے کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ صوبے کے تمام اضلاع میں آج شہید بانک کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائیگی کوئٹہ کے میٹروپولیٹن کارپویشن میں غائبانہ نمازہ جنازہ ڈھائی بجے ہوگی۔
اس موقع پر نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ پابندیوں ،مجبوریوں اور جبر میں ہماری آواز کہیں تک نہیں پہنچتی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا ہماری آزاو کو کہیں نہ کہیں پہنچائیں کیوں کہ گھٹن سے نفرتین جنم لیتی ہیں اور جن اقدامات سے نفرتیں پھیل رہی ہیں یقینااس کا جواب نفرت سے ہی دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ان تمام شہید اء کوجو گمنام ہیں۔
یا جنہیں ہم جانتے ہیں بشمول شہید بانک کریمہ بلو چ کے انہیں خراج عقیدت پیش کرتاہوں جنہوں نے اس وطن سرزمین اور یہاں کے لوگوں کی خوشحالی کیلئے اپنی زندگیوں کو داو پرلگایا اور قربان کیا۔ انہوں نے کہاکہ جو ہمیں بتاتے ہیں کہ یہ ایک اسلامی فلاحی مملکت ہے اگر اسلامی فلاحی مملکت ہے تو اس میں نماز جنازہ ادا کرنے کی تو اجازت ہونی چائیے۔ یہاں غیر شرعی معاملات کی تو آزاد ی ہے۔
مگر اپنی بہن کے نمازہ جنازہ میں شرکت کرکے شرعی اور مذہبی رسومات ادا کرنے سے علاقے کے لوگوں کو روکا گیا جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یہ جھوٹ ہے کہ یہ ایک اسلامی فلاحی ریاست ہے۔ بلوچستان میں وہ پالیسی رائج ہے جو چین اپنے ملک میں مسلمانوں کیساتھ روا رکھ رہا ہے پوری دنیا میں یہ دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بلوچستان میںشدت پسندی عام ہے۔
کہیں فرقہ وارت کے نام پر تو کہیں سیٹلرز کو قتل کیا جاتا ہے اور قاتل پکڑے نہیں جاتے ہیں اور خود یہاں کے اہل صاحب دستار کو قتل کرنے کے بعد انہیں شدت پسند دکھایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے رویوںسے مزید نفرتیں بڑھیں گی جس کی ذمہ دار پالیسی ساز ادارے ہوں گے جو خود کو پارلیمنٹ اور آئین سے بالا تر سمجھتے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگ آج کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ میں بھر پور شرکت کریں۔