کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے لئے بھی کوئٹہ میں ایک دھرنا ہونا چاہئے۔جہاں تمام اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتیں مل کر احتجاج کریں اور لاپتہ افراد کے لئے آواز اٹھائیں اور ریاست سے مطالبہ کریں کہ تمام لاپتہ افراد کی بحفاظت واپسی کو ریاست یقینی بنائے لاپتہ افراد صرف کسی ایک گروہ یا پارٹی کا مسئلہ نہیں ہے۔
بلکہ بلوچستان کے ہر شہری کا مسئلہ ہے جس طرح ہر ایک سرکاری ملازمین کے دھرنے کی حمایت کر رہا ہے ، اسی طرح ہم سب کو مل کر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آواز اٹھانی چاہئے۔ ان لاپتہ افراد کو جو بے گناہ ہیں ان کو رہا کیا جانا چاہئے اور جن کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود ہے انہیں عدالتوں میں لایا جانا چاہئے تاکہ قانون کے مطابق ان کی تقدیر کا فیصلہ کیا جاسکے۔
ریاست کے لئے بلوچستان میں امن و ترقی لانے کا واحد راستہ تمام لاپتہ افراد کی رہائی ہے کیونکہ صرف اسی طریقے سے یہ پیغام دیا جاسکتا ہے کہ بلوچستان کے شہری بھی پاکستان کے باقی شہریوں کی طرح برابر ہیں ساجد ترین ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین بھوک سے زندگی گزار سکتے ہیں لیکن اپنے پیاروں کی گمشدگی کے درد سے نہیںریاست اور حکومت کو اب ایک مثبت کردار ادا کرنا چاہئے۔
اور تمام لاپتہ افراد کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانا چاہئیاور یہ واحد راستہ ہے جس میں ہم بلوچستان اور اس کے شہریوں کی ترقی کا تصور کرسکتے ہیں ترقی کا نام سڑکیں ، فلائی اوورز یا شاپنگ مالز نہیں بلکہ یہ پر امن زندگی کے بارے میں ہے جو ریاست اپنے شہریوں کو دے سکتی ہے۔
ساجد ترین نے کہا کہ میں بطور وکیل اور سیاسی رہنما لاپتہ افراد کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہوں جو میں پہلے ہی عدالتوں اور عدالتوں سے باہر ادا کر رہا ہوں ، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب لاپتہ افراد کی خاطر متحد ہوجائیں۔اور ریاست سے مطالبہ کریں کہ وہ لاپتہ افراد کی واپسی میں اب مثبت کردار ادا کریں۔