کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جناب جسٹس محمد کامران ملاخیل پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ملازمین کے جاری دھرنے سے متعلق وضاحت کے لئے چیف سیکرٹری ،کمشنرز ،اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور گرینڈ الائنس کے قائدین کو طلب کرلیا ۔ یہ حکم عدالت نے کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر اقبال حسن کاسی ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کے موقع پر دیا ۔
درخواست گزار کی جانب سے سینئر قانون دان سپریم کورٹ نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ نے آئینی درخواست کی پیروی کی اور بینچ کے رو برو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت اپنے حق کے لئے احتجاج ،جلسہ ،جلوس اور دھرنے کی اجازت ہے ، صوبے بھر کے ملازمین گزشتہ 2ہفتوں سے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں مرکزی حکومت کی جانب سے اعلان کئے گئے 25فیصد الائونس کے لئے سراپا احتجاج ہے۔
لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے ملازمین کے مطالبات کو سنجیدہ نہیں لیا جارہا ، حالانکہ آئین تمام شہریوں کو یکساں حقوق دیتا ہے ۔ وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ 25فیصد الائونس نہ دینے سے صوبہ بھر اور کوئٹہ کے ملازمین میں بے چینی اور تشویش پائی جاتی ہے بلکہ اسے صوبہ بھر میں افراتفری کا عالم ہے بلکہ عوام کو بھی مشکلات درپیش ہیں ۔
وفاقی حکومت نے اپنے ملازمین کے لئے تو 25فیصد الائونس کا اعلان کردیا ہے تاہم صوبے کے ملازمین اس سے محروم ہیں ، آئین پاکستان تمام شہریوں اور ملازمین کو یکساں حقوق دیتا ہے اس لئے چیف سیکرٹری اور اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز سے اس سلسلے میں وضاحت طلب کی جائے ۔ سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو گرینڈ الائنس کے قائدین کو بھی فریق بنانے کا کہا اور بعد ازاں عدالت نے گرینڈ الائنس کو بھی مذکورہ آئینی درخواست میں فریق بنانے کی ہدایت۔
کرتے ہوئے چیف سیکرٹری ، کمشنرز اور اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور گرینڈ الائنس کے قائدین کو آج بروز (جمعہ ) طلب کرلیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ نوٹسز کی تعمیل متعلقہ ایس ایچ اوز کے ذریعے کرائی جائے ، مذکورہ آئینی درخواست کی سماعت آج پھر ہوگی ، یاد رہے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچستان ایمپلائز یونین اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کی جانب سے گزشتہ 2ہفتوں سے 25فیصد الائونس کے لئے احتجاجی دھرنا کا سلسلہ جاری ہے ۔
بلکہ حکومت اور گرینڈ الائنس کے قائدین کے درمیان مذاکرات کے کئی دور بھی ہوچکے ہیں تاہم ابھی تک مذاکرات فیصلہ کن ثابت نہیں ہوسکے ہیں ۔ بلوچستان کی سول سوسائٹی ، وکلاء برادری ، ٹرانسپورٹرز سمیت دیگر کا ملازمین کو حمایت حاصل ہیں تاہم حکومت معاشی مجبوریوں کا کہہ کر ملازمین سے دھرنا ختم کرنے اور ان کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانیاں کرائی جارہی ہیں تاہم ملازمین تنخواہوں میں اضافے اور دیگر مطالبات کے نوٹیفکیشن پر بضد ہیں ۔