کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے جنوبی بلوچستان سے متعلق توجہ دلاو نوٹس پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے ایوان میں ایجنڈے کی کاپیاں اچھالتے ہوئے واک آئوٹ کیا ، جبکہ حکومتی ارکان نے کہا ہے کہ بلوچستان کو ساوتھ ، نارتھ یا سینٹرل میں تقسیم کیا جارہا ہے یہ درست نہیں ہے حکومت کو احساس تھا کہ یہ علاقے ترقی کے عمل میں پیچھے رہ گئے تھے۔
ان علاقوں کی ترقی کے لئے یہ خصوصی پیکج لایا گیا ، محکمہ موسمیات بھی جب پیشگوئی کرتا ہے تو وہ کہتا ہے جنوب ، مشرق ، شمالی بلوچستان تو کیا محکمہ موسمیات بھی بلوچستان کو تقسیم کردیتا ہے اپوزیشن پارٹیوں کو 2023ء میں اپنا صفایا نظر آرہا ہے۔ایوان نے سرکاری کاروائی نمٹاتے ہوئے چار مسودہ قوانین متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کردی جبکہ اجلاس میں اپوزیشن رکن اصغر علی ترین کی تحریک التوامطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل نہ ہونے پر نمٹاد ی گئی ۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس منگل کو ایک گھنٹہ پینتیس منٹ کی تاخیر سے اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں پشتونخوامیپ کے نصراللہ زیرئے نے توجہ دلاو نوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر برائے محکمہ مائنز اینڈ منرلز کی توجہ 11مارچ 2021ء کو مارواڑ مائننگ کارپوریشن کے کوئلہ کان میں ہونے والے دھماکے کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اس دھماکے میں چھ کانکن جاں بحق ہوئے۔
اور ساتھ ہی ہرنائی سے منسلک طور غر کے کوئلہ کان میں بھی دھماکہ ہوا جس میں سات مزدور جاں بحق ہوئے حکومت نے مذکورہ جاں بحق لیبرز کے لواحقین کی مالی امداد کی بابت اب تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں اس کی تفصیل فراہم کی جائے۔ جس پر مشیر محنت و افرادی قوت محمد خان لہڑی نے بتایا کہ کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے رجسٹرڈ کان کنوں کے ہلاکت پر تین لاکھ روپے متعلقہ مائن اونر اور چھ لاکھ روپے محکمہ ادا کرتا ہے ۔
نصراللہ زیرئے نے وزیر کے موقف سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا کہ کان کن ہمارے معاشرے کا سب سے پسا ہوا طبقہ ہے متعلقہ محکمے نے کان کنوں کو کسی قسم کی سہولیات فراہم نہیں کیں اور نہ ہی حادثات کی روک تھام کے لئے کوئی اقدام اٹھایا گیا ہے بعد ازاں توجہ دلاو نوٹس نمٹادیا گیا۔ اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے توجہ دلاو نوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی و ترقیات سے استفسار کیا کہ جنوبی بلوچستان کن اضلاع پر مشتمل ہے۔
اور کیا یہ فیصلہ صوبائی اسمبلی یا کسی قانونی فورم پر کیا گیا ہے نیز بلوچستان کے جن اضلاع میں600ارب روپے کے ترقیاتی اسکیم رکھے گئے ہیں ان کی منظوری کس فورم پر لی گئی ہے ان اسکیموں کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔ وزیرخزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ2008ء کے بعد بلوچستان میں شروع ہونے والی انسرجنسی سے ترقیاتی عمل رک گیا تھا تعمیراتی کمپنیوں پر حملے ہوتے رہے مزدور مارے گئے۔
جس سے تربت ، کیچ ، گوادر ، پنجگور ، آوران ، خضدار سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں ترقی نہیں ہوئی ان اضلاع کی سوشیو اکنامک ڈویلپمنٹ رک گئی تھی ، موجودہ حکومت نے ان اضلاع کو باقی علاقوں کے برابر لانے کے لئے اقدامات کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے وفاقی حکومت اور اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اس حوالے سے پیکج لایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 199 اسکیم آن گوئنگ ہیں اور ان میں متعدد شاہراہوں کے منصوبے بھی شامل ہیں جن پر کافی عرصے سے کام بند پڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر ٹریڈ کے لئے خصوصی اسٹیشن اور بارڈر مارکیٹس بنائی جائیں گی تاکہ لوگوں کو روزگار کے متبادل ذرائع فراہم کئے جاسکیں انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ جنوبی بلوچستان پیکج سے صوبے کا ایک حصہ ترقی کرجائے گا۔
جبکہ یہ بھی تاثر دیا جارہا ہے کہ بلوچستان کو ساوتھ ، نارتھ یا سینٹرل میں تقسیم کیا جارہا ہے یہ درست نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کو احساس تھا کہ یہ علاقے ترقی کے عمل میں پیچھے رہ گئے تھے ان علاقوں کی ترقی کے لئے یہ خصوصی پیکج لایا گیا جس کے خاطرخواہ نتائج برآمد ہوں گے اور ان علاقوں میں ترقیاتی اہداف کا حصول ممکن ہوگا۔ ثناء بلوچ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل تین میں صوبوں کے نام لکھے گئے ہیں۔
اور اگر آئین کی خلاف ورزی کی جائے تو آرٹیکل چھ بھی موجود ہے انہوں نے کہا کہ اگر مان بھی لیا جائے کہ حکومت صرف ایک پیکج کو جنوبی بلوچستان پیکج کا نام دے رہی ہے تو یہ بھی غلط ہے کیونکہ جن اضلاع میں یہ پیکج دیا جارہا ہے وہ صرف جنوبی نہیں بلکہ جنوب مغربی علاقے بنتے ہیں ہم نے چالیس سال تک بلوچستان اور اس کا نام بچانے کی جدوجہد کی ہے کسی کو بھی بلوچستان کا نام تبدیل کرنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک ہے یہاں کوئی شمالی یا جنوبی نہیں جو پیکج وزیراعظم نے دیا ہے ارکان اسمبلی کو اس کا معلوم ہی نہیں چھ سو ارب روپے کے پیکج میں پرانی اسکیمیں شامل کی جارہی ہیں شرم کی بات ہے کہ آواران کی انسانی ترقی کا انڈکس دنیا میں کم ترین ہے اس کے بعد دو درجے اوپر ڈیرہ بگٹی اور اسی طرح خاران سمیت دیگر علاقوں کا بھی انسانی ترقی کا معیار انتہائی کم ہے۔
بلوچستان کے شورش اور جنگ زدہ علاقوں میں چھ سو ارب روپے کا پیکج دیا جارہا ہے کیا اس کا سروے ہوا کہ اس کے معاشی اور معاشرتی اثرات کیا ہوں گے ابھی ثناء بلوچ بات کررہے تھے کہ اسپیکر نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ آپ مختصر بات کریں روزے میں اتنی بات کرتے ہیں کہ سمجھ نہیں آتی کہ بات کہاں سے شروع ہوئی تھی اس موقع پر جب نوابزادہ گہرام بگٹی نے بات کرنے کی کوشش کی تو اسپیکر نے کہا کہ توجہ دلاو نوٹس پر تقاریر نہیں ہوسکتیں۔
ثناء بلوچ نے کہا کہ گہرام بگٹی بھی بولیں گے ہم سب بولیں گے یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے جس پر اسپیکر نے کہا کہ آپ بدمعاشی کررہے ہیں کیا آپ ایوان کے کسٹوڈین ہیں توجہ دلاو نوٹس پر تقریر نہیں کی جاسکتی قوانین معلوم ہوتے ہوئے بھی ثناء بلوچ اس طرح کا عمل کررہے ہیں چیزوں کو قانون کے مطابق چلایا جائے اس موقع پر ایک بار پھر جب ثناء بلوچ نے بات کرنے کی کوشش کی تو اسپیکر نے کہا کہ آپ بہت بدمعاشی کررہے ہیں۔
ثناء بلوچ نے جواب میں کہا کہ کم از کم آپ یہ الفاظ نہ بولیں اسی اثناء میں بی این پی کے رکن اختر حسین لانگو نے کہا کہ اسپیکر کا رویہ انتہائی نامناسب ہے ہم اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے واک آوٹ کریں گے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں بھی ایوان میں اچھال دیں اور واک آوٹ کیا جبکہ اسپیکر نے توجہ دلائو نوٹس کو حکومتی یقین دہانی پر نمٹانے کی رولنگ دی۔
اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہارخیال کرتے ہوئے سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے کہا کہ محکمہ موسمیات بھی جب پیشگوئی کرتا ہے تو وہ کہتا ہے جنوب ، مشرق ، شمالی بلوچستان تو کیا محکمہ موسمیات بھی بلوچستان کو تقسیم کردیتا ہے اپوزیشن پارٹیوں کو 2023ء میں اپنا صفایا نظر آرہا ہے۔ اجلاس میں جے یوآئی کے رکن اصغر علی ترین نے پشین میں بدامنی کے واقعات سے متعلق تحریک التواء ایوان میں پیش کرنی چاہی تاہم تحریک کو مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل نہ ہوسکی۔
جس پر اسپیکر نے تحریک التوا نمٹانے کی رولنگ دی۔اجلاس میں وزیر برائے محکمہ لیبر اینڈ مین پاور بلوچستان محمد خان لہڑی نے کم سے کم اجرت کا مسودہ قانون مصدر 2021 ( مسودہ قانون نمبر09مصدرہ2021ء )،بلوچستان گروی مشقت کا نظام(خاتمہ)کامسودہ قانون مصدر2021(مسودہ قانون نمبر10مصدرہ2021ء)،بلوچستان بچوں کی ملازمت
(ممانعت اور ضابطہ کاری) کا مسودہ قانون مصدر2021(مسودہ قانون نمبر11مصدرہ2021ء )، ادائیگی اجرت کا مسودہ قانون مصدر 2021 (مسودہ قانون نمبر12مصدرہ2021ء )ایوان میں پیش کیا اسپیکر نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی رولنگ دی بعدازاں اجلاس جمعہ 21 اپریل دوپہر بارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔