|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2015

mamaسندھ رینجرز نے متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف ایک کاری وار کی ہے نائن زیرو جو متحدہ کا پارٹی ہیڈ کوارٹر ہے اس پر اچانک اور قابل اعتبار اطلاعات کے بعد چھاپہ مارا ہے وہاں سے سزا یافتہ قاتل، سزائے موت کے قیدی، ٹارگٹ کلرز کے علاوہ بڑی تعداد میں جدید ترین اسلحہ برآمد کیا ہے ان اسلحہ کی غیر ممالک سے درآمد ممنوع ہے غالباً یہ ناٹو کا اسلحہ تھا جو پاکستان سیکورٹی افواج کے مطابق افغانستان جاتے ہوئے غائب ہوگیا یہ تمام اطلاعات اسی وقت اخبارات کی زینت بن گئی تھیں آج اس میں کچھ اسلحہ سے متعلق کہا گیا ہے کہ وہ ناٹو افواج کا اسلحہ تھا یہ اسلحہ پاکستان میں بھی فروخت نہیں ہوا بہرحال متحدہ کے سیاسی ہیڈ کوارٹرز پر چھاپہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک بہت بڑا واقعہ ہے جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ پاکستان میں سیاست کس کروٹ بیٹھے گی سیاسی مبصرین اس قسم کی بڑی کارروائی کی توقع کررہے تھے اس کا آخری اشارہ اس وقت دیا گیا جب ڈی جی رینجرز نے بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کے تمام ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا کہ ان میں طاقتور لوگ شواہد کو ضائع کرنے کی کوششیں کررہے تھے چند دنوں پہلے وزیراعظم نے کراچی کا دورہ کیا تھا اور کراچی کے امن وامان کی صورتحال پر متعلقہ حکام سے مشورہ کیا تھا جن میں بعض فیصلے لئے گئے تھے متحدہ کے سیاسی ہیڈ کوارٹرز پر چھاپہ انہی احکامات کی روشنی میں مارا گیا ہوگا آج کے سیکورٹی فورسز کے چھاپے کے بعد ریاست پاکستان اور متحدہ آمنے سامنے آ گئے ہیں ہم نے پہلے اپنے کالموں میں یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ریاست اور متحدہ کا ہنی مون کسی بھی وقت ختم ہوسکتا ہے وجہ یہ ہے کہ متحدہ کی اہمیت ختم ہوگئی اس کا قیام ہی پی پی پی کے خلاف مزاحمت کو تقویت دینا تھا اور بے نظیر کی حکومت کیلئے سندھ میں زیادہ سے زیادہ مشکلات پیدا کرنا تھا دوسرے الفاظ خود متحدہ کا قیام منفی بنیاد پر تھا اس سیاست کو تقویت دینے کیلئے متحدہ پر پی پی پی مخالف صوبائی حکومتوں کا کئی دہائیوں سے حصہ رہا ہے حالیہ دنوں میں متحدہ پی پی پی کا اتحادی بن گیا ہے خصوصاً پی پی پی کے 2008ء میں اقتدار میں آنے کے بعد متحدہ اس کے قریب تر ہوگئی تھی اور آج بھی ہے جو بات مقتدرہ کو پسند نہیں حکومت کے حالیہ اقدامات خصوصاً کراچی آپریشن کے بعد سے ریاست اور سیاسی اداروں نے متحدہ کے پر کاٹنے شروع کردیئے پہلے متحدہ کیخلاف ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی سربراہی میں گینگ وار کو استعمال کیا گیا اس سے دو فائدے ہوئے متحدہ کو ایک خطرے کا سامنا کرنا پڑا کہ ایک طاقتور مسلح گروپ اس کے خلاف موجود ہے اور منصوبے تحت متحدہ کے بھتے گینگ وار کی طرف چلے گئے اور دوسری طرف پی پی پی کو اپنے گڑھ لیاری سے ہاتھ دھونا پڑا اور پی پی پی کے عقلمند رہنماؤں نے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان کو نامزد کرنے کا اختیار گینگ وار کو دے دیا اپنی مرضی سے دیا کسی دباؤ میں آکر نہیں کیا کراچی میں ایسے درجنوں واقعات ہوتے رہے جس میں ریاستی اداروں کی نہ صرف سبکی ہوئی بلکہ یہ اشارہ دیا گیا کہ متحدہ ریاست سے زیادہ طاقتور ہے چاہے وہ بلدیہ میں فیکٹری کو آگ لگانا ہو یا افتخار چوہدری کوکراچی میں آنے سے روکنا اور اس دن ہزاروں نہیں لاکھوں گولیاں چلانا یہ ثابت کرنا تھا کہ متحدہ ریاست سے زیادہ طاقتور ہے ہر کام ان کی مرضی سے چلے گا کراچی متحدہ کے ہاتھوں یرغمال بنا رہے گا متحدہ کی مرضی سے روزانہ وفاقی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچاسکے ظاہرہے کہ برداشت کی بھی کوئی حد ہے ریاست نے کارروائی شروع کردی ہے اور مبصرین کا خیال ہے کہ اس کو اپنے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اس کیلئے متحدہ کے ٹکڑے ٹکڑے کئے جائیں گروہوں میں بانٹا جائے گورنر عشرت العباد کو سب سے پہلے گھر روانہ کیا جائے اور ہمیشہ کیلئے، کراچی کی سیاسی نمائندگی ایک سے زیادہ پارٹیاں کریں متحدہ کی انتخابات میں دھاندگی کی صلاحیت چھین لی جائے سب سے بڑھ کر متحدہ کے مسلح ملیشیا کا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاتمہ کیا جائے تاکہ کراچی اور پورے سندھ میں مکمل امن قائم ہو۔