|

وقتِ اشاعت :   May 20 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایوان نے مشترکہ قرار داد منظور کرلی گئی ، ارکان اسمبلی نے کہا ہے کہ نہتے مسلمانوں پر عالمی دنیا کی خاموشی باعث شرم ہے ،اگر فلسطین کی جگہ کوئی اور ملک ہوتا تو اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جاتی مسلم امہ کو اتحاد اور پاکستان کو امت مسلمہ کا رہنماء بننے کی ضرورت ہے ۔

بلوچستان اسمبلی کا ریکوزیشن اجلاس بدھ کے روز ڈپٹی سپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت ایک گھنٹہ پانچ منٹ کی تاخیر سے شروع ہوااجلاس میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے کہا کہ متعدد ارکان اسمبلی نے فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف قرار دادیں جمع کرائی ہیں جنہیں مشترکہ کرکے اجلاس میں پیش کرنے کی اجازت دی جائے جس پر بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے ایوان میں تحریک پیش کی کہ فلسطین کے مسئلے پر ایوان میں قرار داد پیش کرنے کی اجازت دی جائے تحریک کی منظوری کے بعد ثناء بلوچ نے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ، ثناء بلوچ اور نصراللہ زیرئے کی جانب سے مشترکہ مذمتی قرار داد پیش کرتے ہوئے۔

کہا کہ یہ ایوان 8مئی2021ء بمطابق26رمضان المبارک اور 27ویں رمضان کی بابرکت شب کو نماز کی ادائیگی کے دوران بیت المقدس میں نہتے فلسطینی مسلمانوں کو وحشیانہ درندگی کا نشانہ بنانے پر گہرے رنج و غم کااظہار کرتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔ اور یہ کہ اسرائیلی فوج نے نہ صرف بیت المقدس کی حرمت اور تقدس کو پامال کیا بلکہ معصوم بے گناہ نمازیوں پر گولیاں برسائیں جن میں سینکڑوں معصوم اور بے گناہ خواتین اور بچوں کو بھی شہید اور ہزاروں فلسطینی مسلمانوں کو زخمی کیا گیا ۔

اسرائیلی ظالم فوج نے اس ظلم عظیم پر بھی اکتفا نہیں کیا بلکہ10مئی2021ء سے مسلسل غزہ اور اس کے مضامات میں مسلمانوں پر میزائل اور بم برسائے جارہے ہیں اور مقامی رہائشی عمارتوں کو جان بوجھ کر تہس نہس کیا گیا اسرائیلی ظالم فوج اور ان کے حکمرانوں کے اس سفاکانہ اقدام کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اس قسم کے ظالمانہ اقدام سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایاجارہا ہے ۔ لہٰذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ اسرائیلی فوج کا فلسطین کے معصوم اور نہتے مسلمانوں پر وحشیانہ ظلم اور درندگی ختم کرانے اور فلسطین کے مسلمانوں کے جان و مال عزت و آبرو کے تحفظ کے لئے سفارتی سطح پر فوری طو رپر یہ معاملہ او آئی سی ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ میں اٹھانے کو یقینی بنائے ۔

تاکہ فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں پر جاری ظلم و بربریت کا خاتمہ ممکن ہوسکے ۔قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات بشریٰ رند نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار ہے ہماری عید بھی فلسطین میں جاری مظالم کو دیکھ کر افسردگی میں گزری اسرائیل عالمی قوانین کی سرعام خلاف ورزی کررہا ہے اقوام متحدہ ٹوپی ڈرامہ بن چکی ہے جسے مسلمانوں پر ظلم نظر نہیں آتا مسلم امہ کو اتفاق و اتحاد سے اسرائیل کو منہ توڑ جواب دینا چاہئے کیا ہمارے بازو میں اتنا دم نہیں کہ ہم جنگ خیبر کی طرح ایک بار پھر فتح حاصل کریں انہوںنے کہا کہ آج مسلمان کچھ نہیں کرپارہے اور یہودی ہم سے فتح خیبر کا بدلہ لے رہے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ مکہ اور مدینہ کے بعد مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا مقدس مقام ہے اس مقام پر کئی پیغمبر آئے آج ہر مسلمان فلسطین کے نہتے اور مظلوم مسلمانوں کا درد محسوس کررہا ہے ستاون ممالک اپنی آنکھیں کھولیں ہمارا ہالو کاسٹ کیا جارہا ہے ہمیں ان مظالم کو رکوانے کے لئے ہر حد تک جانا ہوگا ۔قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ بیت المقدس دو مذاہب نہیں بلکہ کئی مذاہب کے لئے مقدس مقام ہے آج فلسطینیوں کی زمین چھین کر ان پر صہونیت کا فلسفہ لاگو کیا جارہا ہے اسلامی ممالک کی ابتر حکمت عملی اور ماضی میں غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج فلسطین میں ظلم و جبر کا بازار گرم ہے ایک ارب سے زائد مسلمان پچاس لاکھ یہودیوں کا مقابلہ نہیں کرپارہے ماضی میں حکمرانوں نے استعمار اور سامراج کا ساتھ دیا ۔

اور امن کیمپ کے خلاف کھڑے ہوئے جس کا نتیجہ آج فلسطین کے عوام بھگت رہے ہیں اقوام متحدہ میں 1948ء کے بعد سے آج تک امریکہ اسرائیل کے حق میں ویٹو پاور استعمال کررہا ہے ایک ہفتے میں تین مرتبہ سلامتی کونسل کے اجلاس کو ویٹو کیا گیا ہمیں فلسطین کے نہتے اور مظلوم عوام کے لئے اپنی حکمت عملی کو ٹھیک کرنا ہوگا ۔ بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ اسرائیلی بمباری سے دو ہفتوں میں سینکڑوں لوگ شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں مسلمان ممالک کی خاموشی بے بسی کی داستان ہے حکومت پاکستان کو جو کردار ادا کرنا چاہئے تھا وہ ادا نہیں کرسکی صرف قرار دادوں پر اکتفا کیا گیا ہے ہماری سیاست مظلوم کی حمایت اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ہے جو ہم کرتے رہیں گے بی این پی فلسطین میں جاری ظلم اور جبر کی مخالفت کرتی ہے ۔

ایوان سے گزارش ہے کہ قرار داد کو ایوان کی مشترکہ قرار داد کے طو رپر منظور کیا جائے یہ کسی مذہب نہیں بلکہ ظالم اور مظلوم کا مسئلہ ہے ۔ اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم ظلم کی وہ داستان ہے جو الفاظ میں بیان نہیں کی جاسکتی مسلم امہ بشمول پاکستان کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے سامنے احتجاج کرنا چاہئے انہوںنے کہا کہ فلسطین کے نہتے عوام پر ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند ہونی چاہئے عمارتوں کو میزائل اڑایا جارہا ہے جس میں لوگ دفن ہورہے ہیں یہ مظالم کسی اور ملک پر ہوتے تو آج اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجادی جاتی مگر نہتے فلسطینی مسلمانوں کی آواز سننے والا کوئی نہیں۔

طویل فاصلے کی وجہ سے ہمارے لوگ اپنی آواز خود فلسطینیوں تک نہیں پہنچاسکتی حکومت اقوام متحدہ اوآئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو متحرک کرے اور اسرائیل کے جاری مظالم کے خلاف آواز اٹھائے انہوںنے کہا کہ بچوں ، بوڑھوں ، خواتین اور جوانوں پر بلا تفریق گولیاں برسائی جارہی ہیں اور انہیں شہید کیا جارہا ہے اس کا تدارک لازم ہے جو بھی وسائل استعمال کئے جاسکتے ہیں وہ استعمال کرکے مسلم امہ کو اکھٹا کرکے اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کی جائے ۔

بی این پی کے میر اکبر مینگل نے بیت المقدس اور فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے تاکہ فلسطینی عوام پر جاری جارحیت ،ظلم اور بربریت کو ختم کیا جاسکے اور فلسطینی عوام کے حق ملکیت کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن قادر علی نائل نے 19مئی ہزارگی کلچر ڈے کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہزارگی یوم ثقافت کورونا وائرس کے پھیلائو کی وجہ سے نہیں منایا جارہا امید ہے کہ بلوچستان سمیت دنیا بھر میں موجود ہزارہ اقوام دیگر اقوام کے ساتھ مل کر خوبصورت گلدستہ بنائیں گے ۔

انہوںنے کہا کہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی فلسطینیوں پر جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف قرار داد کی حمایت کرتی ہے اور ان مظالم کی مذمت کرتی ہے انہوںنے کہا کہ کشمیر ، فلسطین سمیت دیگرحل طلب مسائل میں عرب اوردیگر مسلم ممالک مشترکہ طور پر کردار ادا کرسکتے ہیں مگر ان مسائل پر توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے آج بہت سے دیگر مسائل درپیش ہیں دو مسلمان ممالک کے مابین مسلکی اختلاف کی وجہ سے ہماری برادری کو بہت نقصان پہنچا ہے افغانستان میں بھی گزشتہ دنوں اسی ہزارہ طالبات شہید ہوئیں اس پر اس لئے خاموشی اختیار کی گئی کیونکہ وہاں مسلمان نے مسلمان کو قتل کیا انسانی بنیادوں پر واقعے کی مذمت کی گئی ۔

جمعیت علماء اسلام کے سید عزیز اللہ آغا نے کہا کہ یہودی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے پاکستان کے مسلمان فلسطینیوں کے دکھ اور درد میں شریک ہیں ہمیں فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے مشترکہ جدوجہد کرنی ہوگی حکومت پاکستان نے بھی وہ کردار ادا نہیں کیا جو اسے ادا کرنا چاہئے تھا فلسطین کے لوگ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں اور مدد کے منتظر ہیں جمعہ کے روز یوم القدس کے موقع پر تمام اقوام ، جماعتوں اور تمام مکتبہ فکر کے لوگ بھرپور انداز میں ریلیوںاور مظاہروں میں شرکت کرکے فسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کا پیغام دیں بعدازاں ایوان نے مشترکہ قرا رداد کومتفقہ طو رپر منظور کرلیا ۔