|

وقتِ اشاعت :   May 21 – 2021

کراچی:بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ نور جان بلوچ کی خودکشی نہیں بلکہ ایک قتل ہے کیوں کہ نور جان نے ڈیپریشن میں نہیں بلکہ اپنی عزت اور ناموس کی خاطر خود کو سولی پر چڑھا دیا، جس کی باقاعدہ تحقیقات ہونی چاہئے اور زمہ داروں کو سخت سزا دینی چاہئے۔ نور جان ولد ہارون سکنہ ہارون ڈن آواران نے اپنی لڑکی مسمات نازل کی منگنی کسی بلوچ جہدکار کے ساتھ کی تھی۔

جس پر کچھ اہلکاروں نے نورجان کو دھمکی دی کہ اگر آپ کی بیٹی کی شادی ہوئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ گزشتہ روز نورجان نے ہارون ڈن آواران میں ایک درخت سے لٹک کر خودکشی کر لی۔’’سانحہ ڈنّک کے بعد بلوچستان میں متواتر اس طرح کے واقع رونما ہوتے آرہے ہیں بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) ان واقعات کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکومت بلوچستان و حکومت پاکستان سے یہ سوال پوچھتا ہے کہ کب تک بلوچستان کو اس طرح کے واقعات کا سامنا کرنا پڑھے گا؟۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) حکومت بلوچستان بشمول حکومت پاکستان سے اپیل کرتی ہے کہ ان واقعات کی صاف و شفاف تفتیش کی جائے اور یاسر کے قاتلوں سمیت نورجان کو موت کے دہانے پر مجبور کرنے والے قاتلوں کو بھی سخت سے سخت سزا دی جائے۔