|

وقتِ اشاعت :   June 25 – 2021

مستونگ; متحدہ اپوزیشن کے مرکزی کال پر بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام سراوان پریس کلب کے سامنے مشترکہ احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے سے جمعیت علماء اسلام مستونگ کے ضلعی امیر حافظ سعید الرحمن فاروقی،بی این پی کے سنٹرل کمیٹی کے رکن ملک عبد الرحمن خواجہ خیل،بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ، جمعیت علماء اسلام س مستونگ کے ضلعی جنرل سیکرٹری میر عبداللطیف محمدحسنی،بی این پی کے ضلعی نائب صدر میر جنگی خان،حاجی نور جان شاہوانی،حافظ عبدالقادر قریشی حافظ عبداللہ لہڑی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا موجودہ سلیکٹڈ صوبائی حکومت کی جانب سے بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کو انکے علاقائی عوامی اسکیمات کو بجٹ میں شامل نہ کرنے اور بجٹ اجلاس کے دوران اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنے والے اپوزیشن رہنماوں خواتین رہنما پر تشدد اور انکے خلاف مقدمہ درج کرنے اور بلوچستان کے عوامی نمائندوں کی گرفتاری سمیت اپوزیشن اراکین کے حلقوں میں مداخلت کی سخت مزمت کرتے ہیں

،مقررین نے کہاکہ نااہل سلیکٹڈ صوبائی حکومت کے جانب سے غریب کش بجٹ پیش کرنے اور بلوچی روایات کے پامالی جس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے خواتین ایم پی اے میڈم شکیلہ نوید دہوار کی گرفتاری اسمبلی ہاوس پر حملہ آور ہوکر متحدہ اپوزیشن کے معزز ایم پی ایز کو غنڈہ گردی کے زریعے زخمی کرنے اور انکو مسلسل چار دنوں سے بجلی گھر تھانے میں پابند سلاسل کرکے انکے ساتھ نارواسلوک کو کسی صورت میں برداشت نہیں کرینگے اور حکومت کی اس غیر جمہوری عمل کی مذمت کرتے ہیں،مقررین نے کہاکہ موجودہ سلیکٹڈ حکومت نے حالیہ بجٹ میں اپوزیشن اراکین کے اپنے حلقوں کے بنیادی عوامی مسائل کے حل کیلئے اسکیمات دئے تھے

مگر حکومت نے اپوزیشن اراکین کے اسکیمات کو بجٹ کا حصہ بنانے کے بجائے غیر منتخب لوگوں کو اسکیمات دے کر اپوزیشن کے حلقوں میں مداخلت کا سلسلہ جاری رکھا۔انھوں نے کہاکہ بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کے منتخب عوامی نمائندوں کے ساتھ غیر جمہوری رویہ اختیار کیاگیاہیں اور ان پر تشدد اور مقدمات و گرفتاری ناقابل برداشت عمل ہے جس کے خلاف اپوزیشن میں شامل جماعتوں کے مرکزی رہنما احتجاج کا جو کال دینگے اس پر ہم سختی سے عمل کرینگے۔