|

وقتِ اشاعت :   April 25 – 2015

کوئٹہ : آل بلوچستان ٹرانسپورٹ کے زیراہتمام بس اڈوں کوہزارگنجی منتقلی کیخلاف بلوچستان کے تمام قومی شاہراہوں پراپنے بسوں کوروڈ پراحتجاجاََکھڑی کرکے ٹریفک کومعطل کردیاجس کے باعث بلوچستان کے دوردراز علاقوں سے آنے والے مسافروں،مریضوں اورسرکاری ملازمین کوشدیدمشکلات کاسامناکرناپڑاکچلاک اورلک پاس پرٹرانسپورٹروں نے حکومت کے رویے کیخلاف احتجاجی مظاہرے بھی کئے لوکل بس ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال کے باعث شہریوں کوپریشانی کاسامناکرناپڑارکشوں اورسوزکی والوں نے ٹرانسپورٹروں کے ہڑتال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کودونوں ہاتھوں سے لوٹناشروع کردیاٹرانسپورٹ اتحاد کے رہنماؤں نے کہاکہ حکومت اپنافیصلہ واپس لیں بصورت دیگرسخت اقدامات اٹھانے پرمجبورہونگے جس کی تمام ترذمہ داری حکومت وقت پرعائدہوگی تفصیلات کے مطابق جمعہ کوآل ٹرانسپورٹ اتحاد کی جانب سے بس اڈوں کی ہزارگنجی منتقلی کیخلاف کچلاک،لک پاس،کولپور سمیت صوبے کے دیگرعلاقوں اورپنجاب سندھ وخیبرپختونخواجانے والے شاہراہوں پراحتجاج کیابسوں کواحتجاجاََروڈوں پرکھڑی کرکے روڈکوٹریفک کیلئے بند کردیاگیاجس کے باعث ہزاروں گاڑیاں پھنس گئے مسافروں ،مریضوں ،سرکاری ملازمین سمیت عام شہریوں کوشدیدمشکلات کاسامناکرناپڑاٹرانسپورٹروں کے ہڑتال کے باعث رکشوں اورسوزکی والوں نے شہریوں کودونوں ہاتھوں سے لوٹناشروع کردیابس ڈرائیوروں اورکنڈیکٹروں نے کچلاک اورلک پاس کے مقامات پراحتجاجی مظاہرے کئے اورحکومت کیخلاف شدیدنعرے بازی کی ٹرانسپورٹروں کاکہناتھاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان سے اڈؤ ں کی ہزار گنجی منتقلی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے جس کے بعد اتحاد نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں تمام ٹرانسپورٹرو ں کے نمائندے موجود ہیں مذکورہ کمیٹی نے متفقہ طورپر فیصلہ کیا ہے جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے اس وقت تک ہم اپنا پرامن احتجاج جاری رکھیں گے اجلاس میں مذاکرات کی ناکامی کے بعدمتفقہ طورپر یہ فیصلہ کیا گیاٹرانسپورٹروں کامزیدکہناتھاکہ حکومت کی جانب سے تمام اڈؤں کو ہزارگنجی منتقل کر نے کا اعلان کیا لیکن وہا ں پر ٹرانسپورٹرو ں اور مسافر و ں کیلئے وہ بنیادی سہولیا ت میسر نہیں جو مسافر اڈوں میں ہونی چاہیں حکومت کی جانب سے متعدد بار وعدے اور اعلانات کئے گئے لیکن ان پر عمل درآمد یقینی نہیں بنایا گیا جس کی وجہ سے ہزار گنجی اڈے میں ٹرانسپورٹرشفٹ نہیں ہورہے نہ ہی حکومت کی جانب سے مسافرو ں کی سہولت کے لئے کوئی شٹل سروس کا بندوبست کیا گیا شہر سے دور ہزار گنجی اڈے میں اندرون بلوچستان اوردوسرے صوبو ں سے آنے والے مسافروں کیلئے کوئی سہولت دستیاب نہیں باہر سے آنے والے مسافرو ں کو ہزارگنجی اڈے سے کوئٹہ شہر آنے کیلئے کئی گنازیادہ کرایہ ادا کر نا پڑے گا جس سے مسافرو ں پر اضافی بوجھ پڑے گاواضح رہے کہ ٹرانسپورٹروں کاپچھلے 5روز سے ہڑتال جاری ہے اورحکومت کی جانب سے بس اڈوں کی ہزارگنجی منتقلی کیخلاف احتجاج کاسلسلہ شروع کیاجوتاحال جاری ہے۔30گھنٹے سے زائد قومی شاہراہیں بدستور بلاک، گڈز ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں پھل وسبزیاں گل سڑ گئے، پولٹری فارمز کے ہزاروں مرغیاں گاڑیوں میں مرگئے، عوام رل گئے، مریضوں خواتین بچوں کو سخت مشکلات کا سامنا، مسافروں کی ٹرانسپورٹرز کو دھمکیاں کہ اگر کوئی مریض مر گیا تو ان کی ایف آئی آر متعلقہ ٹرانسپورٹرز پردائر کرنے کافیصلہ، اشیاء خوردنوش ناپید، انتظامیہ بے بس ، قومی شاہراہوں پر سینکڑوں گاڑیوں کے قطاریں لگ گئے، ہوٹلوں پر منہ مانگے مسافروں سے کھانے پینے کی اشیاء فروخت ہونے لگے، حکومتی کارکردگی پر سخت تنقید ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں بس ٹرامینلز اور اڈہ کی ہزارگنجی منتقلی کیخلاف ٹرانسپورٹروں نے ہڑتال کی اور حکومتی مذاکرات سے ناکامی کے بعدکوچز کمپنیوں نے دشت گونڈین ،دشت کھنڈمیوری پر کوئٹہ سبی شاہراہ لکپاس ٹنل اور کانک کے راستے اغبرگ کے مقام پر کوئٹہ کراچی اور کوئٹہ تفتان شاہراہیں گزشتہ تیس گھنٹے سے زائد سے سینکڑوں گڈز ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں پھل وسبزیاں گل سڑ گئے، پولٹری فارمز کے گاڑیاں پھس جانے سے کاروباری لوگوں کے ہزاروں مرغیاں گاڑیوں میں مرگئے سینکڑوں لوگ مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں، مسافروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے دھمکیاں دی کہ اگر کوئی مریض دوران ہڑتال مر گیا تو ان کا مقدمہ ٹرانسپورٹرز پر درج کر لئے جائینگے، جبکہ ٹرانسپورٹرز اور عوامی سیاسی حلقوں نے حکومتی کارکردگی پرسخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک لسانی گروہ کی ایماء پر صوبے کے نصف اضلاع کے عوام کو ذلیل وخوار کر کے بس اڈہ اور ٹرمینلز کو ہزار گنجی منتقل کردیاگیا اور ان اضلاع کے لوگ جتنا کرایہ کوئٹہ تک خرچ کرنا پڑے گا اس سے تین گناہ زائد پھر ہزار گنجی سے کوئٹہ بازار تک خرچ کرنے پڑھیں گے، انہوں نے صورتحال پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے