کوئٹہ: آل بلوچستان ٹرانسپورٹ اتحاد کی جانب سے پانچویں روز بھی بلوچستان کے قومی شاہرائیں بند رہیں جس کے باعث صوبے کے دوردراز علاقو ں سے آنے والے مسافرو ں، مریضو ں اور خواتین کومشکلات کا سامنا کر نا پڑا کئی اضلاع میں اشیا ء خورد نوش کی قلت پید ا ہو گئی ٹرانسپورٹر وں نے دھمکی دے دی کہ اگر ہمارے مطالبا ت تسلیم نہ ہوئے تو 1500بسو ں اور ویگنو ں کو آگ لگا دیں گے پھر صوبائی حکومت مسافرو ں کے لئے اپنے ٹرانسپورٹ کا بند وبست کر ے ٹرانسپورٹر وں کے خلاف مقدمات درج کر نا پولیس اور حکومت کی نااہلی اور بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے تفصیلات کے مطابق آل ٹرانسپورٹ اتحاد کی جانب سے ہفتہ کو کچلاک لک پاس اور کولپور کے مقامات پر قومی شاہراہوں کو بند کیا گیا ہڑتال کے باعث ہزارو ں گاڑیاں پھنس گئے پنجاب اور سند ھ سے آنے والے ہزارو ں مرغیا ں ہلاک ہو گئے ہڑتال کے باعث صوبے کے دوردراز علاقو ں سے آنے والے مسافروں ،خواتین اور بچو ں کا مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ااور قومی شاہرائیں بند ہونے سے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے اکثر اضلاع پشین ،قلعہ عبداللہ،زیارت ،مستونگ ،قلات سمیت دیگر علاقوں میں اشیاء خودر نوش کی قلت پید اہو گئی حکومت بلوچستان نے ٹرانسپورٹر وں تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ٖحکومت اور ٹرانسپورٹروں کے درمیان کشمکش میں عوام رل گئے مسافروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹرانسپورٹروں کے احتجاج کا فوری طورپر نوٹس لیا جائے اورمعاملے کو حل کرنے میں سیاسی جماعتیں اپنا کر دار ادا کر یں آل ٹرانسپورٹ اتحاد کے چیئرمین حاجی عبدلقادر رئیسانی نے کہا ہے کہ ٹرانسپورٹرو ں نے اپنی ذات کے لئے ہڑتال نہیں کی بلکہ عوام کے مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہڑتال پر مجبور ہوگئے سریاب تھانے میں ٹرانسپورٹرو ں کے خلاف مقدمات درج کر نا حکومت اور انتظامیہ بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے اور اگر حکومت کا یہی روایہ رہا تو 1500گاڑیو ں کو آگ لگا دیں گے اور اسلسلے میں پٹرول کا بندوبست بھی کیا ملی وطن منی بس ایسوسی ایشن کے صد ر عبدالکبیر بازئی نے کہاکہ ٹرانسپورٹروں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی مذمت کرتے ہیں اور ایسے ہتھکنڈؤ ں سے ٹرانسپورٹر مرعوب نہیں ہونگے ہم اپنے حقوق کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ٹرانسپورٹروں کامزیدکہناتھاکہ حکومت کی جانب سے تمام اڈؤں کو ہزارگنجی منتقل کر نے کا اعلان کیا لیکن وہا ں پر ٹرانسپورٹرو ں اور مسافر و ں کیلئے وہ بنیادی سہولیا ت میسر نہیں جو مسافر اڈوں میں ہونی چاہیں حکومت کی جانب سے متعدد بار وعدے اور اعلانات کئے گئے لیکن ان پر عمل درآمد یقینی نہیں بنایا گیا جس کی وجہ سے ہزار گنجی اڈے میں ٹرانسپورٹرشفٹ نہیں ہورہے نہ ہی حکومت کی جانب سے مسافرو ں کی سہولت کے لئے کوئی شٹل سروس کا بندوبست کیا گیا شہر سے دور ہزار گنجی اڈے میں اندرون بلوچستان اوردوسرے صوبو ں سے آنے والے مسافروں کیلئے کوئی سہولت دستیاب نہیں باہر سے آنے والے مسافرو ں کو ہزارگنجی اڈے سے کوئٹہ شہر آنے کیلئے کئی گنازیادہ کرایہ ادا کر نا پڑے گا ٹرانسپورٹرو ں نے دھمکی دی کہ ہمارے خلاف مقدمات واپس نہ لیے گئے تو ہم سریاب تھانے کا گھیراو کر یں گے جس کی تما م تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی جس سے مسافرو ں پر اضافی بوجھ پڑے گاٹرانسپورٹروں کے ہڑتال کے باعث رکشوں اورسوزکی والوں نے شہریوں کودونوں ہاتھوں سے لوٹناشروع کردیا ۔