طالبان حکومت اس وقت عالمی برادری سے اپنے آپ کو تسلیم کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ جرمنی نے اس کے لیے بعض اہم شرائط رکھی ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کا کہنا ہے کہ اگر طالبان حکومت کو بین الاقومی برادری سے تعلقات قائم کرنے ہیں تو اس کے لیے انہیں پہلے بعض شرائط کو پورا کرنا ہو گا۔
ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں ہائیکو ماس نے کہا کہ طالبان کے ساتھ روابط کا انحصار ان اہم شرائط سے مربوط ہو گا۔
ان کا کہنا تھا اہم بات یہ ہے کہ جو مطالبات ہم نے طالبان سے کیے ہیں، وہ انسانی حقوق، بالخصوص خواتین کے حقوق اور ایک جامع شمولیتی حکومت کے قیام کے بارے میں ہیں۔
مطالبات میں یہ بھی ہے کہ وہ خود کو دہشت گرد گروہوں سے دور رکھتے ہیں یا نہیں اور آخر میں یہ کہ محض باتوں سے کام نہیں چلنے والا بلکہ اس پر حقیقی عمل بھی ضروری ہے۔
جرمنی پہلے ہی اس بات پر زور دے چکا ہے کہ طالبان کے ساتھ کسی بھی سطح پر سیاسی بات چیت بہت ضروری ہے کیونکہ اب ملک میں ہر طرح کی انسانی امداد کی نگرانی انہی کے ذمہ ہو گی۔ اور یہ کام ان سے مذاکرات کے بغیر ممکن نہیں ہو پائے گا۔
طالبان حکومت نے اس ہفتے کے اوائل میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو ایک خط لکھ کر یہ مطالبہ کیا تھا کہ یو این کے لیے ان کے نئے سفیر سہیل شاہین کو 76ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرنے کی اجازت دی جائے۔
جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس نیویارک میں شروع ہوا ہے۔