کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسی خیل کی زیر صدارت پیر کے روز دو گھنٹے بیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔ اجلاس میں سابق وزیراعلی و رکن بلوچستان اسمبلی نواب محمد اسلم رئیسانی نے بلوچستان یونیورسٹی کے لاپتہ طلبا سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی عدم بازیابی کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور کے پی کے سے لوگ اغوا ہیں انہیں جو بھی اغوا کررہا ہے مگر تاثر یہی ہے کہ انہیں ادارے اغوا کررہے ہیںمغویوں کو دس سال بعد چھوڑا جاتا ہے یا ان کی لاشیں ملتی ہیں انہوںنے کہا کہ میری قائد ایوان سے گزارش ہے کہ وہ اٹھ کر اس ایوان میں اغوا کاروں کی مذمت کریں تاکہ دنیا کو یہ پیغام جائے کہ بلوچستان اسمبلی اس قسم کے واقعات اور اغوا کاروں کی پرزور مذمت کرتی ہے اور ان واقعات کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
انہوںنے قائد ایوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوڈشیڈنگ ہمارے لئے عذاب بن چکی ہے امریکہ ایئر فورس کے جہاز بگرام ایئر بیس اڑ کر یہاں آئے تو لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ٹریس نہ ہوسکے اب یونیورسٹی کے طلبا کو جب اغوا کیا گیا تب بھی بجلی نہیں تھی ۔اس موقع پر نواب محمد اسلم خان رئیسانی کے مطالبے پر اراکین اسمبلی نے ایوان میں کھڑے ہو کرطلبا کے اغوا کے واقعے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا ۔بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے طلبہ کے اغوا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی اگر کسی جرم میں ملوث ہے تو اسے عدالتوں میں لایا جائے ۔صوبائی وزیر سردار عبدارلرحمان کھیتران نے ایوان کو بتایا کہ طلبا کے اغوا سے متعلق بلوچستان حکومت کی بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کا میں چیئر مین ہوں جبکہ اراکین میں احمد نواز بلوچ ، اختر حسین لانگو ، نصراللہ زیرئے اور کمشنر کوئٹہ ڈویژن شامل ہیں ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ وزیراعلی اس مسئلے پر سنجیدہ ہیں ہم نے گورنر بلوچستان کو بھی آن بورڈ لیا ہے وزیراعلی یہ بات صدر مملکت کے علم میں بھی لائے ہیں اور آئی جی کو حکم دیاگیا ہے کہ طلبا جس کے پاس بھی ہوں انہیں بازیاب کرایا جائے۔
انہوںنے کہا کہ آج بلوچستان اسمبلی میں آئی جی پولیس سے اراکین اسمبلی کی بھی ملاقات ہوئی ہے جس میں آئی جی پولیس نے حلفا کہا ہے کہ یہ بچے محکمہ پولیس کے کسی ادارے کے پاس نہیں ہیں طلبا کی بازیابی کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔ سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جائے گی ہمیں تھوڑا سا بھی سراغ ملے تو زمین کھود کر بھی بچوں کو بحفاظت بازیاب کرالیں گے انہوںنے طلبہ تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ حکومت کو تھوڑا سا وقت دے حکومت طلبا کی بازیابی کے لئے ہر حد تک جائے گی انہوںنے کہا کہ ہمیں اقتدار کی پروا نہیں ہم صوبے کی خدمت کے لئے آئے ہیں تعلیمی اداروں میں فورسز کے نقل وحرکت کے سلسلے میں وزیراعلی نے صدر مملکت سے بھی بات کی ہے ۔ وزیراعلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ یہ بچے ہمارے بچے ہیں اس سلسلے میں سیکورٹی فورسز کو آن بورڈ لیا ہے اورہم مشترکہ کوششیں کررہے ہیں تاکہ طلبہ کو بازیاب کرایا جاسکے ۔ا نہوںنے کہا کہ اب تک کوئی سراغ نہیں لگا کہ بچے کہاں ہیں مگر ہم انہیں بازیاب کرالیں گے ۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے ایوان کی توجہ سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی گیس پریشر کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ سردی کی آمد کے ساتھ ہی کوئٹہ شہر میں گیس کی قلت پیدا ہوئی ہے میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران تین مرتبہ جی ایم سوئی سدرن گیس کے پاس گیا ہوں جی ایم نے واضح کہا کہ ہمیں اس وقت چار سوکیوبک فٹ کمی کا سامنا ہے جو آئندہ دنوں میں مزید گھمبیر ہوجائے گا ۔انہوںنے کہا کہ وزیراعلی اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور وفاق جا کر متعلقہ حکا م سے بات کریں تاکہ مسئلے کاحل نکالا جاسکے ۔
اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ توانائی کمیشن کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں گھریلو استعمال کی گیس میں کمی پیدا نہیں ہونے دی جائے گی مگر حقیقت اس کے برعکس ہے صوبے میں لوگوں کی سردیاں گیس پریشر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے گزر جاتی ہیں انہوںنے کہا کہ گیس ہمارا حق ہے ہمیں ہمارا حق ملنا چاہئے اس سلسلے میں کوئی عذر قابل قبول نہیں ۔ وزیراعلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ گیس کی قلت انتہائی اہمیت کا حامل مسئلہ ہے صوبے میں تین چار سال سے یہ ہورہا ہے کہ سردیاں شروع ہوتے ہیں گیس پریشر کا مسئلہ سنگین ہوجاتا ہے وزیراعظم عمران خان سے ہونے والی ملاقات میں یہ بات میں نے رکھی کہ سردیوں میں بلوچستان کے لوگوں کو مشکلات پیش آتی ہیں یہ مسئلہ حل کیا جائے جس پر وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ بلوچستان میں گیس کی کمی نہیں ہونے دیں گے ۔انہوںنے اس سلسلے میں متعلقہ محکموں کو سختی سے ہدایات جاری کی ہیں امید ہے کہ صوبے میں گیس کی کمی نہیں ہوگی اگر گیس کی کمی کا مسئلہ اٹھا تو یقین دہانی کراتا ہوں کہ وزیراعظم اور دیگر متعلقہ حکام سے ملاقات کرکے اس مسئلے کا حل نکالوں گا ۔بلوچستان عوامی پارٹی کی رکن لیلی ترین نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے ہرنائی اور سنجاوی میں گزشتہ روز پیش آنے والے واقعات کی مذمت کی اور کہا کہ ان واقعات میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
اجلاس میں صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور بلیدی نے بلوچستان سرکاری و نجی شراکت داری کا مسودہ قانون مصدرہ2021(مسودہ قانون نمبر24مصدرہ 2021 )ایوان میں پیش کیا جس کی ایوان نے متفقہ طو رپر منظوری دی ۔ اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصراللہ زیرئے نے توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر برائے محکمہ مائنز اینڈ منرلز کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ شاہرگ کے مائنز کے علاقے میں 20سے زائد ملازمین کو حیدرآباد سے شاہرگ میں تعینات کرنے کی کیا وجوہات ہیں اس کی تفصیل فراہم کیا جائے ۔ڈپٹی سپیکر نے پارلیمانی سیکرٹری مٹھاخان کاکڑ کو محکمہ سے جواب لے کر ایوان میں پیش کرنے کی تاکید کرتے ہوئے تحریک التوا نمٹانے کی رولنگ دی ۔ اجلاس میں انجینئرز مرک خان اچکزئی ، اصغرخان اچکزئی ، ملک نعیم خان بازئی اور شاہینہ کاکڑ کی مشترکہ قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کی خاتون رکن شاہینہ کاکڑنے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل ممتاز سیاسی و بزرگ شخصیت میاں افتخار حسین جن کے ملک خصوصاصوبہ خیبرپختونخوا کے لئے گرانقدر خدمات ہیں ان پر سخاکوٹ ملاکنڈ میں ورکرز کنونشن کے دوران مبینہ قاتلانہ حملے کی یہ ایوان شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔ چونکہ میاں افتخار حسین کے اکلوتے بیٹے کو بھی دہشت گردوں نے ایک قاتلانہ حملے میں چند سال قبل شہید کردیا تھا ۔
لہذا اس واقعے میں ملوث گرفتار شخص کو قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے اور اس واقعے کی اعلی سطح پر تحقیقات اور اس واقعے میں ملوث تمام کرداروں کو بے نقاب اور ساتھ ہی میاں افتخار حسین کو مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات رونما نہ ہوں ۔ قرار داد پرا ظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ ریاست اور حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کرے میاں افتخار حسین پر ہونے والا حملہ ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے 2008 سے 2013 تک کے پی کے میں ہمارے ساڑھے نو سو کارکن شہید کئے گئے ٹارکٹ کلنگ کے واقعات پیش آتے رہے سینئر صوبائی وزیر بشیر بلور کو شہید کیا گیا ، میاں افتخار حسین کے اکلوتے بیٹے کو شہید کیا ۔ ہم نے بابڑہ کے میدان میں ساڑھے چھ سو کارکنوں کی لاشیں ایک ساتھ اٹھائیں جس میں مقدمہ بھی شہدا کے خاندانوں کے خلاف درج کیا گیا تاکہ جو گولیاں برسائی گئی ہیں ان کے پیسے شہدا کے اہلخانہ سے وصول کئے جائیں ۔ ہمارے صوبے میں اصغرخان اچکزئی کے والد ، بھائی اور کزن کو شہید کیا گیا رکن اسمبلی شاہینہ کاکڑ کے بھائی اور کزن کو شہید کیاگیا مگر ہم کمزور نہیں ہوئے اور نہ ہی ہم نے باچاخان کا فلسفہ چھوڑا ہے باچاخان کی سو سالہ تاریخ ہے میاں افتخار حسین اسی کاروان کا سپاہی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ حکمرانی بندوق کے زور پر نہیں کی جاسکتی بلکہ حکمرانی لوگوں کے دلوں اور احساسات پر کی جاتی ہے ۔
انہوںنے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہوا ۔ہمارا مطالبہ رہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر بلا تفریق عملدرآمد کیا جائے ۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈرمیر ظہور بلیدی نے قرار داد کی حمایت اور میاں افتخار حسین کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ عدم تشدد کا پرچار کیا ہے اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف میاں افتخار اور ان کی جماعت نے نمایاں جدوجہد کی میں بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کے پی کے حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس واقعے کے مذموم مقاصد کو بے نقاب کرکے ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔ہزارہ ڈیموکریٹک قادر علی نائل ، بی اے پی کے پارلیمانی سیکرٹری مٹھاخان کاکڑ ،جے یوئی کے حاجی زابد علی ریکی ،پاکستان نیشنل پارٹی عوامی کے سید احسان شاہ سید عزیز اللہ آغا ، بی این پی کی رکن شکیلہ نوید دہوار ، نے قرار داد کی حمایت کی جس کے بعد ایوان نے متفقہ طو رپر قرار داد کی منظوری دی ۔اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور بلیدی نے وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی کی جانب سے آئین کے آرٹیکل29(3)اور قواعد و انضباط کار بلوچستان صوبائی اسمبلی مجریہ 1974 کے قاعدہ نمبر172کے تحت پالیسی کے اصولوں کی تکمیل سے متعلق رپورٹ ایوان کی میز پر رکھی جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے اجلاس جمعرات تک ملتوی کرنے کی رولنگ دی ۔