|

وقتِ اشاعت :   November 30 – 2021

تربت: وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت مکران کے سرحدی علاقوں میں تجارتی امور سے متعلق ا علیٰ سطحی جائیزہ اجلاس منعقد ہوا کمانڈر 12 کور لیفٹینٹ جنرل سرفراز علی صوبا ئی وزرا ئی سید احسان شاہ ظہور احمد بلیدی اکبر آسکانی لالہ رشید بلوچ اور ماہ جبین شیران چیف سیکریٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا آ ئی جی پولیس جی او سی 44 ڈویژن آ ئی جی ایف سی ساؤتھ کمانڈر نیوی اور دیگر متعلقہ وفاقی و صوبا ئی حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی اجلاس میں سرحدی علاقوں کے عوام کے زریعہ معاش اور سہولت کے پیش نظر تیل اور اشیاء خوردوش کی ایران سے تجارت کے طریقہ کار کو حتمی شکل دے دی گئی۔

اجلاس کو سرحدی تجارت کے روایتی طریقہ کار اور مجوزہ ماڈل سے متعلق بریفنگ دی گئی اجلاس میں علاقے کے لوگوں کی سرحد پر آمد ورفت اور تیل لانے کے لئے ٹوکن کے حصول کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گاڑی ڈرائیور اور اسکے ساتھی کی شناختی کارڈ کی بنیاد پر مقامی انتظامیہ رجسٹریشن کریگی اور رجسٹریشن کے طریقہ کار کو مزید سہل اور آسان بنایا جا ئے گاجبکہ اس تمام عمل میں ملک کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بناتے ہوئے صرف مقامی افراد کو تجارت کی سہولت حاصل ہوگی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مافیا کو اس تجارتی سہولت سے کسی صورت فائدہ اٹھانے نہیں دیا جا ئے گا جسکے لئے متعلقہ ادارے موثر اقدامات یقینی بنائیں گے جبکہ مکران کے علاوہ واشک آواران اور خاران کے عوام بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اس وقت مکران میں 10 کراسنگ پوائینٹس ہیں جن میں سے 9 خشکی پر اور ایک سمندر سے ہے اجلاس میں کراسنگ پوائینٹس میں اضافہ کا فیصلہ بھی کیا گیا اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ تجارتی امور کی مانیٹرنگ اور عوام کو سہولتوں کی فراہمی کے لئے صوبا ئی سطح پر اپیکس کمیٹی جبکہ ڈی سی کی زیرنگرانی ضلعی کمیٹی قائم ہو گی۔

اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ سرحدی تجارت ہی علاقے کے لوگوں کا واحد زریعہ معاش ہے جسے بند نہیں کیا جاسکتااور بارڈر مارکیٹوں کے قیام اور مزید تجارتی سہولتوں کی فراہمی تک روایتی طریقہ تجارت جاری رہے گااو ر زمینی حقائق کو سامنے ر کھتے ہوئے عوام کے مفاد کے مطابق فیصلے اور اقدامات کئے جائیں گے۔اجلا س سے خطاب کرتے ہو ئے وزیر ا علیٰ نے کہا کہ ہم نے اپنے لوگوں کو سہولتیں دینی ہیں اور انکے روزگار اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے وزیرا علیٰ نے مزید کہا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ بے روزگاری سے پیدا صورتحال سے ملک دشمن فائدہ اٹھائیں جسکے تدارک کے لئے حکومت سرحدی علاقوں کے لوگوں خاص طور سے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف اور انکے زریعہ معاش کو تحفظ دے گی۔دریں اثناءوزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے ایرانی سرحد پر آزادانہ تجارت کا اعلان کرتے ہوئے بارڈر پر آئندہ ٹوکن سسٹم کے خاتمے اعلان کیا، انہوں نے تربت ٹیچنگ ہسپتال کے لیے مختلف مدات میں 26 کروڈ روپے کی منظوری کے علاوہ گرلز انٹر کالج تمپ اور گرلز انٹر کالج ناصر کی منظوری بھی دی جبکہ وزیر اعلی نے تمپ کو الگ ڈسٹرکٹ بنانے کا اعلان بھی کیا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان بلوچستان نے ڈگری کالج تمپ کے لیے چار بسوں کی منظوری دی۔ انہوں نے دورہ تربت کے موقع پر سرکٹ ہاؤس میں عمائدین اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں سے ملاقات اور ان سے خطاب کیا۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ کے ہمراہ چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا،صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقیات ظہور احمد بلیدی، صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ، صوبائی وزیر ماہیگیری میر اکبر آسکانی،صوبائی مشیر برائے پی ایچ ای لالہ رشید احمد دشتی، پارلیمانی سیکرٹری برائے امور خواتین ماہ جبیں شیران، کمشنر مکران شاہ عرفان غرشین،آئی جی پولیس محمد طاہر رائے سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے راہنما سمیت سول سوسائٹی کے نمائندوں ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی۔

تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دورہ تربت آنے کا مقصد یہاں کے مسائل کو کو معلوم کرنا تھا تاکہ ان مسائل کو وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر انکو مستقل بنیادوں پر جامع انداز سے حل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ تربت سمیت بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں بنیادی مسئلہ روزگار کے حصول کاہے جس کا بڑا انہصار بارڈر کے شعبہ سے وابستہ ہے۔انہوں کہا کہ بدقسمتی سے امن آمان کی وجہ سے بارڈر تجارت مکمل طور پر فعال نہیں ہے مگر میں آج اس فورم پر آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بارڈر تجارت کو مکمل طور پر کھولنے کا اعلان کرتا ہوں اور اس حوالے سے تیل کے کاروبار کے لیے ٹوکن سسٹم کو مکمل طور پر ختم کیا جارہا ہے تاکہ سرحد کے دونوں جانب عوام آزادانہ طور پر شناختی کارڈ کے ساتھ تجارت کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلع گوادر میں ہم نے ماہیگیری کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے بہت سارے اقدامات اٹھائے ہیں اور اس حوالے سے محکمہ فشریز ، نیوی اور میری ٹاہمز دیگر متعلقہ اداروں کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ بلوچستان کی حدود میں داخل غیر قانونی ٹرالنگ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ بلوچستان کے غریب ماہیگیروں کے مفادات کا تحفظ کیا جاسکے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گوادر میں مولانا ہدایت الرحمان کے دھرنے کے حوالے سے ہم نے تمام مطالبات تسلیم کئے ہیں اور اس حوالے سے چیک پوسٹوں کا خاتمہ ، گوادر میں شراب کے کاروبار پر مکمل پابندی،ماہیگیروں کے حقوق کا تحفظ اور بارڈر میں ٹوکن سسٹم کا خاتمہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت صرف بلند بانگ دعوے نہیں کرتی بلکہ عملی اقدامات اٹھانے پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت بلوچستان میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے انقلابی اقدامات اٹھارہی ہے اور اس حوالے سے ہسپتالوں کے بجٹ لئے خطیر رقم مختص کررہی ہے تاکہ لوگوں علاج کی سہولیات انکے اپنے علاقے میں مل سکے۔ اس موقع پر انہوں نے لالہ رشید دشی کے مطالبے پر میرانی ڈیم کے کمانڈ ایریا میں اضافے،بل نگور روڈ کے کام کی شروعات، اور دیہی علاقوں میں ٹیچروں کی کمی پر نوٹس لیتے ہوئے لیتے جلد اس مسلئے کو حل کرانے کی یقین دہانی کرائی، وزیر اعلی بلوچستان نے ضلع کیچ کے 114 اساتذہ کو مکمل بحال کرنے کا اعلان بھی کیا۔ دریں اثناء صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو تربت آنے پر انکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کویٹہ کے بعد تربت شہر بلوچستان کا دوسرا بڑا شہر ہے اور آپ نے مجھے محکمہ صحت کا قلمدان دیکر بڑی ذمہ داری دیں اور میں انشاللہ ان ذمہ داری کو ایماں داری سے نبھاکر تربت سمیت پورے بلوچستان میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے اپنی توانائیاں صرف کرونگا۔

اس دوران انہوں نے وزیر بلوچستان سے سول ہسپتال تربت کے لیے سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشین کی خریداری کے لیے 26 کروڈ کی فنڈز کا مطالبہ کیا جسے وزیر اعلیٰ نے منظوی دیدی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے تحصیل تمپ میں گرلز کالج کے قیام اور تحصیل تمپ کو ضلع کا درجہ دینے کے لیے ضلعی انتظامیہ کو سروے کرنے کی بھی منظوری دیدی۔ آخر میں صوبائی وزیر منصوبہ بندی اور ترقیات ظہور احمد بلیدی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی موجودگی میں شرکاء کو گوادر دھرنے کے مطالبے کی حمایت کی اور حکومت کی جانب سے ان مطالبات کو حل کرنے بارے میں حکومتی اقدامات کے بارے میں شرکاء کو آگائی دی۔ علاوہ ازیں وزیر اعلی بلوچستان نے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ کے بھتیجے جمال واحد کی رحلت پر ان کی رہائش گاہ جاکر تعزیت کی اور ڈپٹی کمشنر کیچ نعیم گچکی کے والد کی وفات پر ان. سے تعزیت کا اظہار کیا۔