قومی سلامتی کے مشیر معیدیوسف نے پاکستان میں 9 مارچ کو میزائل گرنے کی بھارتی وضاحت کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک غیرذمہ دار ملک کیسے ایٹمی صلاحیت رکھ سکتا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں معید یوسف نے بھارت کے دفاعی نظام کی کمزوریوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ9 مارچ کو ایک انہونا اور خطرناک واقعہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے، ہمیں پر امن رہنے دیا جائے، بھارت سے ایک سپر سانک میزائل 250 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پاکستان میں گرا، یہ کیسا ملک ہے کہ جس کا میزائل چل گیا اور وہ تین دن بعد وضاحت کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو پاکستان کو اعتماد میں لینے کی بھی توفیق نہیں ہوئی، ہم دنیا کو بار بار بھارت کے ناقص دفاعی نظام کی طرف توجہ دلاتے رہے ہیں، ایسا غیرذمہ دار ملک حساس ایٹمی صلاحیت کیسے رکھ سکتا ہے۔
مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ بھارت میں ماضی قریب میں یورینیم کی چوری اور شہریوں کو یورینیم اسمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یاد رکھیے کہ یہ وہ ریاست ہے جس کو فاشسٹ نظریات کے تحت چلایا جارہا ہے، جس کی 2019 میں پاکستان پر جارحیت کی مذموم کوشش ثابت ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ایسے غیر ذمہ دارانہ اقدامات خطے سمیت دنیا بھر کے لیے خطرہ بن چکے ہیں، بھارتی غیر ذمہ داری کی انتہا ہے کہ انہوں نے ایک ایٹمی ملک پر میزائل برسا دیا۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت سنجیدہ واقعہ ہے، دنیا اس معاملے کا فوری نوٹس لے، بھارتی میزائل کا غلطی سے فائر ہو جانے کی بھارتی وضاحت بھی مشکوک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی میزائل 40ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے پاکستانی علاقے میں گرا، بھارتی میزائل کا روٹ عالمی فضائی روٹ ہے، اس واقعے کے وقت کمرشل فلائٹس محو پرواز تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کا فوری نوٹس لے، پاکستان بدقسمتی سے بھارت جیسی ایک بدمعاش ریاست کے ساتھ ڈیل کر رہا ہے۔
قبل ازیں بھارت نے پاکستان کی حدود میں میزائل گرنے کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنی غلطی کا اعتراف کیا تھا اور اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
بھارت کی وزارت دفاع سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 9 مارچ کو روز مرہ کی مینٹیننس کے دوران تکنیکی خرابی کے سبب غلطی سے میزائل فائر ہو گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ ہمیں پتہ چلا ہے کہ میزائل پاکستان کی حدود میں گرا، گوکہ یہ واقعہ افسوس ناک ہے لیکن ہمیں اس بات پر اطمینان ہے کہ اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے ایئر فورس کے افسر کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ 9 مارچ کو 6 بج کر 33 منٹ پر بھارتی حدود سے ایک ‘شے’ نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارتی مشکوک ’شے‘ نے پنجاب کے شہر ’میاں چنوں‘ کے قریب پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی اور بھارت بتائے کہ وہاں کیا ہوا اور کس مقصد کے لیے خلاف ورزی کی گئی۔
پریس کانفرنس کے دوران ایئر فورس کے افسر نے بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ پاک فضائیہ نے اس مشکوک ’شے‘ کی مکمل نگرانی کی اور اسے گرایا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ نے بھارتی حدود کی جانب سے پاکستان میں مداخلت کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کے کیا مقاصد تھے، یہ تو بھارت ہی بتا سکتا ہے۔