گزشتہ ستر سال سے زائد عرصے کے دوران کسی بھی حکمران نے خود کو احتساب کیلئے پیش نہیں کیا اور نہ ہی اپنی حکومتی کارکردگی سمیت حساب کتاب سامنے لائے ۔
یہ دعوے ضرور کئے گئے کہ انہوں نے ملکی قومی خزانے کو نہ صرف فائدہ پہنچایا بلکہ عوامی نوعیت کے بے شمار منصوبوں کی بنیاد رکھی اور ان سے عوام کو بھر پور فائدہ پہنچا۔ زمینی حقائق کا جائزہ لیا جائے توجن ممالک کو ہمارے ساتھ یا بعد میں آزادی نصیب ہوئی آج ان کی معیشت، عوام کی طرز زندگی سمیت طرز حکمرانی اور گورننس کس مقام پر کھڑی ہے ،شاید ہی ان چند ایک ممالک میں سے ایک ایسا نکلے جو ہماری طرح مقروض اور بیڈ گورننس کے باعث معاشی طور پر دیوالیہ ہو۔
سب کچھ بہترین کا راگ الاپ کر گمراہ کن معلومات کے ذریعے عوام کو دھوکے میں رکھا گیا ۔ حکمرانوں کے شاہانہ انداز ، اخراجات اورپروٹوکول نے عوام کو بدترین معاشی حالت میں گرا دیا ہے جسے سنبھلنے کیلئے طویل وقت درکار ہے بشرطیکہ دیگر ممالک کی مثالیں اور لفظوں کے ہیر پیر سے گریز کرکے حکمرانی کو خدمت سمجھ کر کیا جائے جو دیگر ترقی یافتہ جمہوری ممالک میں نظام کے اندر رہ کر اپنے اختیارات تک فرائض سرانجام دیں بجائے یہ کہ بڑے دعوے کریں۔ گزشتہ تبدیلی سرکار نے تو معاشی طور پر ملک کو بری طرح متاثر کیا مگر آج تک اپنی بیڈ گورننس کو تسلیم کرنے کے ساتھ شاہی اخراجات پر انکاری ہے جس کی بہت سی مثالیں ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا بنی گالہ سے وزیراعظم آفس کا سفر کتنے کا پڑا ؟ حکومت نے اعدادو شمار جاری کردئیے۔ حکومتی دستاویز کے مطابق عمران خان کے دور حکومت میں ان کے آنے جانے کیلئے ہیلی کاپٹر پر 98 کروڑ روپے خرچ ہوئے، ہیلی کاپٹر کی ایک گھنٹے کی پرواز 2 لاکھ 75 ہزار روپے کی پڑتی ہے۔ حکومتی دستاویزات کے مطابق بنی گالہ سے وزیراعظم آفس کا سفر 15 کلومیٹر ہے۔ عمران خان کے ہیلی کاپٹر پر روزانہ 8 لاکھ روپے سے زائد کا خرچ آیا ہے۔
دوسری جانب عمران خان کے ہیلی کاپٹر سفر کے اخرجات پر رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ چوں چوں مربہ حکومت ہیلی کاپٹر فوبیا کی مریض دکھائی دیتی ہے ، وزیر اعظم کا اپنا ہیلی کاپٹر ہوتا ہے جس کے استعمال پر کم از کم اخراجات اٹھتے ہیں ، کمرشل نرخوں کا اِن ہاؤس فیسیلیٹی سے موازنہ مضحکہ خیز ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر کے فی گھنٹہ کمرشل اخراجات لگانا حماقت اور بے وقوفانہ حرکت ہے ، سارے ٹبر کو اپنی رسیدیں آج تک نہیں مل پا رہیں ، عمران خان پر ڈائریاں لے جانے کے الزامات لگا رہے ہیں۔
افسوس کہ اس پر وضاحت دینے کی بجائے اعتراف کرتے ہوئے سابقہ نمائندگان اصلاح کریں مگر ایسا نہیں کرینگے کیونکہ دوبارہ ہدف اقتدار تک رسائی ہے حقائق تسلیم کرکے عوام کو کیسے دھوکہ میں رکھا جائے یہ ممکن نہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ سیاسی جماعتیں ماضی سے سبق سیکھ کر قومی خزانے کو ذاتی ملکیت کے طور پر استعمال کرنے کی بجائے عوام کے پیسے انہی پر لگائیں تاکہ مزید ان پر نہ صرف قرضوں کا بوجھ لادھ دیا جائے بلکہ ان کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لائیں۔