|

وقتِ اشاعت :   September 10 – 2015

کوئٹہ:  کوئٹہ کی احتساب عدالت نے بدعنوانی ثابت ہونے پر ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی سمیت دو سرکاری افسران کو مجموعی طور پر آٹھ سال قید بامشقت ور آٹھ کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔موجودہ ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی اور سابق ڈپٹی ڈائریکٹر خوراک سریاب گودام اسد اللہ کاکڑ اور فوڈ گرین سپروئزار سریاب گودام غلام سرور پر الزام ہے کہ انہوں نے 2011ء میں محکمہ خوراک کے سریاب میں واقع گودام سے گندم کی 51ہزار293گندمکی بوریاں غبن کر کے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا۔جس کا نوٹس لیتے ہوئے نیب بلوچستان نے اسی سال تحقیقات کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں 2012ء میں ملزمان کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر کیا گیا ۔احتساب عدالت ون کے جج عبدالمجید ناصر نے ملزمان کے خلاف جرم ثابت ہونے پر ڈی سی ڈیرہ بگٹی سابق ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ سریاب گودام کوئٹہ کو تین سال قید با مشقت کی سزا سنائی جبکہ کیس میں نامزد دوسرے ملزم غلام سرور کو پانچ سال سزا اور 8کروڑ 79لاکھ 38 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ڈی سی ڈیرہ بگٹی پر الزام تھا کہ انہوں نے سریاب گودام کوئٹہ کے انچارج مفرور ملزم ،تاج محمد سرپرہ کو بچانے اور خورد برد شدہ گندم کی بوریوں کے جرم کو چھپانے کیلئے دانستہ طور پر اصل ریکارڈ کی جگہ جعلی دستاویزات نیب بلوچستان کے حوالے کیں۔تاہم نیب بلوچستان نے اصل ریکارڈ فوڈ ڈائریکٹوریٹ سے حاصل کرکے عدالت میں پیش کیا۔احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو کے آرڈیننس 1999کے تحت دونوں ملزمان کو سرکاری عہدوں کیلئے بھی نا اہل قرار دے دیا ۔واضح رہے کہ قبل ازیں سریاب گودام کوئٹہ غبن کیس میں مفرور ملزمان تاج محمد سرپرہ اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر فوڈ گودام تربت ، اصغر علی کو عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے تین سال قید کی سزا ہو چکی ہے۔