|

وقتِ اشاعت :   May 22 – 2022

موجودہ حکومت نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے بحرانوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے۔ اداروں کے سربراہان کی تقرریوں وتبادلوں پر شدید ردعمل اس وقت مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر اتحادی دے رہے ہیں کہ ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیا جائے، ہاتھ پاؤں باندھ کر ہم حکومت کو نہیں چلاسکتے ،جس حالت میں حکومت ملی وہ شدیدمالیاتی بحرانات سے دوچار ہے، اب آگے چل کر ہمیں فیصلے کرنے ہیں اگر رکاوٹیں کھڑی کی جائینگی تو ہمارے ساتھ آئی ایم ایف سمیت دیگر ادارے کس طرح بات کرینگے۔

وفاق کو تو یہ مسائل درپیش ہیں جبکہ دوسری جانب پنجاب میں منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کے بعد ایک نیا بحران نے سراٹھالیا ہے جو ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے حمزہ شہباز کو اب دوبارہ اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا، مطلوبہ اکثریت کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ پنجاب کا چناؤ عمل میںلایاجائے گا دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت ن لیگ اور پی ٹی آئی دونوں کے پاس اکثریت موجود نہیں ہے ۔ اب اس صورتحال میں حکومت شدید دباؤ میں آچکی ہے اس سے قبل بھی اسی اداریے میں یہ معلومات فراہم کی تھیں کہ نوازشریف نے شہبازشریف کو اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے اپنا فیصلہ سنایا تھا اور بتایا تھا کہ عمران خان کا تمام ملبہ اپنے سر ہم نہیں لے سکتے۔

بہرحال صورتحال اس وقت بہت زیادہ واضح نہیں ہے شہباز شریف حکومت کرنے کے لیے تیار ہیں مگر اس میں ان کے تحفظات بھی واضح نظر آرہے ہیں جن کا اظہار گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کیا ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ نہیں رہا تو معیشت متاثر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کا فیصلہ ہے کہ حکومت آئینی مدت پوری کرے گی۔ نواز شریف کہہ چکے ہیں کہ اتحادیوں کو سرپرائز نہیں دیں گے۔رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ جاری نہیں رہتا تو ملکی معیشت متاثر ہو گی۔ ہمیں نہیں پتا تھا عمران خان کو نکالنے کے بعد ہمارے ہاتھ پاؤں باندھ دیئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاروںطرف سے بریکٹ کیا جا رہا ہے۔ اگر آئی ایم ایف ہمارا ہاتھ نہیں پکڑتا تو پھر ملک وہ سنبھالیں جو حالات کے ذمہ دار ہیں۔پٹرول کی قیمت آئی ایم ایف کے مطابق بڑھانے سے بھی صورتحال نہیں سنبھلتی۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ معیشت کا بھٹہ ہم نے نہیں بٹھایا تو ذمہ داری کیوں لیں۔ اگر آئی ایم ایف ہمارے ساتھ ہوتا ہے تو ملک سنبھالنے کے لیے تیار ہیں۔ مہنگائی کے جن کو بھی قابو کرلیں گے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ حکومت پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔ اداروں سے اپنے لیے نہیں بلکہ ملک کے لیے مدد چاہتے ہیں۔اس وقت ہمیں نہیں ملک کو ادارے کی مدد کی ضرورت ہے۔انکا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کا احترام کرتے ہیں مگر اس طرح حکومت نہیں چلتی۔ اس قوم کو تقسیم اور نوجوانوں کو گمراہ کردیاگیاہے۔جب تک ادارے اور سیاسی جماعتیں مل کر کوشش نہیں کرتے بحرانوں سے نہیں نکل سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہماری نظر میں عمران خان کی ڈیڈلائن کی کوئی اہمیت نہیں۔جو ماحول اس شخص نے پیدا کیا ہے اس میں الیکشن میں نہیں جاسکتے۔الیکشن میں لوگ آمنے سامنے ہوں گے۔بہرحال اس وقت جو بات رانا ثناء اللہ نے کہی اس میں بریکٹ اور ہاتھ پاؤں باندھنے کا تذکرہ ہے اب حکومت کا اشارہ انہیں اداروں کے اندر تقرری وتبادلوں پر ہیں اس کے علاوہ دیگر مسائل بھی موجود ہیں آئندہ چند روز میں سیاسی منظر نامہ مزید واضح ہوجائے گا اور حکومت شاید کوئی بڑا فیصلہ کرسکتی ہے چونکہ نگراں سیٹ اپ کی تیاری کی باز گشت چل رہی ہے مگر فی الوقت کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔